ممدانی نتین یاہو کے نیویارک میں قدم رکھنے پر انہیں گرفتار کرنے کا عہد کر چکے ہیں اور اس کیلئے انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ان کے خلاف جاری گرفتاری کے وارنٹ کا حوالہ دیا تھا۔
EPAPER
Updated: September 27, 2025, 9:09 PM IST | New York
ممدانی نتین یاہو کے نیویارک میں قدم رکھنے پر انہیں گرفتار کرنے کا عہد کر چکے ہیں اور اس کیلئے انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ان کے خلاف جاری گرفتاری کے وارنٹ کا حوالہ دیا تھا۔
نیویارک شہر کے میئر ایرک ایڈمز نے جمعہ کو اقوام متحدہ میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کا پرتپاک استقبال کیا۔ ایڈمز نے جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کی تقریر میں شرکت کی اور بعد میں اسرائیلی لیڈر اور ان کی اہلیہ سارہ کے ساتھ تصاویر بھی کھنچوائیں۔ ایک بیان میں، ایڈمز نے کہا کہ وہ نیتن یاہو سے ملاقات اور ”مغربی دنیا اور ہمارے طرز زندگی کا دفاع کرنے کیلئے“ ان کا شکریہ ادا کرکے ”خاص طور پر فخر“ محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے نیویارک کو ایسے شہر کے طور پر بیان کیا جو تمام آوازوں کا خیرمقدم کرتا ہے، یہاں تک کہ جب اختلافات موجود ہوں۔ ایڈمز نے کہا کہ ”ہر ایک کو آزادانہ طور پر بات کرنے کی اجازت دینا ہی ہماری ایک شہر اور ایک قوم کے طور پر شناخت ہے۔“
ایڈمز کا بیان، ان کے حریف اور ڈیموکریٹک میئر کیلئے امیدوار ظہران ممدانی کے بالکل برعکس تھے جنہوں نے نیتن یاہو کے دورے کی سخت مذمت کی۔ اقوام متحدہ کی ان تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے جن میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، ممدانی نے کہا کہ ”ایک میئر ان مظالم کو ختم نہیں کر سکتا لیکن وہ اس شہر کی اقدار کیلئے بات کر سکتا ہے جو فلسطینیوں سمیت تمام افراد کے انسانی حقوق پر زور دیتے ہیں۔“ واضح رہے کہ ممدانی نتین یاہو کے نیویارک میں قدم رکھنے پر انہیں گرفتار کرنے کا عہد کر چکے ہیں اور اس کیلئے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ان کے خلاف جاری گرفتاری کے وارنٹ کا حوالہ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: یواین میں نیتن یاہو کا غزہ میں نسل کشی اور بھکمری سے انکار، مندوبین کا واک آؤٹ
نیویارک میئر کی دوڑ میں مامدانی کو ۲۰ پوائنٹس کی سبقت
اسرائیل مخالف بیانات کو لے کر تنازع میں گھرنے کے باوجود ممدانی، میئر کی دوڑ میں آگے ہیں۔ اس ہفتے جاری کئے گئے سفولک یونیورسٹی سٹی ویو پول میں، کوئنز کے ۳۳ سالہ اسمبلی مین کو ممکنہ ووٹروں میں ۴۵ فیصد حمایت حاصل ہے جو آزاد امیدوار اور سابق گورنر اینڈریو کوومو کے ۲۵ فیصد سے کافی زیادہ ہے۔ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا کو ۹ فیصد ووٹ ملے جبکہ موجودہ میئر ایرک ایڈمز، جو آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے ہیں، نے صرف ۸ حاصل کئے۔
ممدانی کو اقلیتی برادریوں سے سب سے مضبوط حمایت حاصل ہے۔ ۵۳ فیصد سیاہ فام ووٹرز، ۵۲ فیصد ہسپانوی ووٹرز اور ۵۸ فیصد ایشیائی ووٹرز ان کی حمایت کرتے ہیں۔ سفید فام ووٹرز میں، وہ ۳۸ فیصد کے ساتھ آگے ہیں جو کوومو کے ۳۰ فیصد سے زیادہ ہے۔ ان کا ترقی پسند ایجنڈا، جس میں مفت سی یو این وائی ٹیوشن، مفت بس ٹرانسپورٹ، چائلڈ کیئر کی توسیع اور عوامی طور پر چلنے والے گروسری اسٹورز شامل ہیں، نے مہنگائی، جرائم اور ملازمتوں کے بارے میں فکرمند ووٹروں کے ساتھ گہری تعلق قائم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۸۰؍ ویں یو این جنرل اسمبلی: فلسطینی صدر محمود عباس کے ’’کی پن‘‘ پر اسرائیل کو اعتراض
سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ منفی مہمات عوام کو متاثر کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ ۵۹ فیصد جواب دہندگان نے ممدانی کے خلاف یہود دشمنی کے الزامات کو مسترد کر دیا اور ۵۲ فیصد نے اس دعوے سے اتفاق نہیں کیا کہ وہ کاروباروں کو بھگانے کیلئے اتنے زیادہ ٹیکس بڑھائیں گے۔
مہدی حسن کے ساتھ انٹرویو میں ممدانی نے قتل کی دھمکیوں کا ذکر کیا
صحافی مہدی حسن کے ساتھ انٹرویو میں، ممدانی نے انکشاف کیا کہ میئر کی دوڑ میں شامل ہونے کے بعد سے انہیں قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھمکیاں ترقی پسند آوازوں کو درپیش خطرات کی عکاسی کرتی ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کو جو خارجہ پالیسی پر کھل کر بات کرتے ہیں۔ ممدانی نے قومی ڈیموکریٹک لیڈران پر تنقید کی جو ان کی حمایت سے پیچھے ہٹ ہیں۔ انہوں نے اینڈریو کوومو پر عوامی خدمت پر ذاتی عزائم کو ترجیح دینے کا الزام لگایا۔ خارجہ پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے ممدانی نے نیتن یاہو کی جوابدہی کے مطالبات کو دہرایا جبکہ اینٹی-ڈیفمیشن لیگ کو نیویارک کے یہودی باشندوں کی نمائندگی نہ کرنے والا قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: نتین یاہو کو فضا میں بھی گرفتاری کاخوف، متعددممالک کی فضائی حدود استعمال کرنے سےگریز
اپنی امیدواری کو گہری جڑوں والی طاقت کیلئے ایک چیلنج کے طور پر پیش کرتے ہوئے، ممدانی نے ہاؤسنگ، چائلڈ کیئر اور منصفانہ ٹیکسیشن پالیسی کو اپنی مہم کے ستونوں کے طور پر زور دیا۔ واضح رہے کہ ۴ نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ۶ ہفتوں سے بھی کم وقت باقی ہے۔