• Tue, 16 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وقف قانون پر جزوی راحت، کئی شقوں پر روک

Updated: September 15, 2025, 11:26 PM IST | New Delhi

کلکٹر کے اختیارات پر قدغن، تنازع کی صورت میں  عدالت کے حتمی فیصلے تک وقف کی زمین وقف ہی رہےگی وقف کرنے کیلئے باعمل مسلمان ہونے کی شرط پر عبوری روک، ریاستو ںکو’باعمل ‘ کی تعریف وضع کرنے کی ہدایت غیر مسلم رکن کو وقف بورڈ کاچیئرمین بنانے کی شق پر روک نہیں لگائی ، البتہ بورڈ میں ان کی تعداد محدود کردی

Despite the Supreme Court`s decision, the Waqf Board has announced to continue its struggle for the repeal of the law.
سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود وقف بورڈ نے قانون کی منسوخی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیاہے

وقف (ترمیمی) ایکٹ۲۰۲۵ء  کے خلاف داخل کی گئی پٹیشنوں پر پیر کو سپریم کورٹ نے عبوری فیصلہ سنادیاجس میں مسلمانوں کو جزوی راحت دی گئی ہے مگر کئی توجہ طلب امور پر عرضی گزاروں کے موقف کو مسترد کردیا گیا۔ ایک طرف جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے  قانون کی منسوخی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہےوہیں جمعیۃ علمائے ہند کے سربراہ مولانا ارشد  مدنی جو راحتیں ملی ہیں ان کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نےبھی قانون کی منسوخی کیلئے لڑائی جاری رکھنے کےعزم  کا اظہار کیا ہے۔ 
سپریم کورٹ  کے فیصلے کے اہم نکات
 چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نےقانون پر روک لگانے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کو پارلیمنٹ کے بنائے گئے قوانین کی درستگی کو تسلیم کرنا چاہئے اور صرف نادر ترین مقدمات میں ہی اسٹے دینا چاہئے۔  کورٹ نے کہاکہ’’ہم نے ہر دفعہ پرکئے گئے اعتراضات پر  غور کیا  اور پایا کہ قانون کی تمام دفعات کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ۔ تاہم، بعض دفعات میں کچھ تحفظ کی ضرورت ہے۔‘‘
 باعمل مسلمان کی تعریف وضع کرنے کا مشورہ
 عدالت نے وقف ترمیمی ایکٹ کی اُس شق پر روک لگادی جس میں کہاگیا ہے کہ وقف کرنےوالے کیلئے ضروری ہے کہ وہ کم از کم ۵؍ برسوں سے باعمل مسلمان ہو۔عدالت نے کہا ہے کہ یہ روک اس وقت تک نافذ رہے گی جب تک کہ حکومت اس سوال کا جواب واضح نہیں کردیتی کہ باعمل مسلمان کون ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسی کسی وضاحت کی غیر موجودگی میں اس شق کے من مانے استعمال کا خطرہ ہے۔ 
کلکٹر کے اختیار پر قدغن
 عدالت نے سرکاری افسر کے ذریعہ وقف املاک کا تعین کرنے کی دفعہ پر بھی روک لگا دی۔ بنچ نے کہا کہ سرکاری اہلکار یہ فیصلہ نہيں کرسکتے کہ کوئی جائیداد وقف ہے یا  سرکاری ملکیت ہے۔  عدالت نے فیصلہ کن انداز میں کہا ہے کہ جب تک  وقف کی متنازع زمین کے تعلق سے ٹربیونل اور عدالت کاحتمی فیصلہ نہ آجائے، تب تک اس زمین کے وقف ہونے کی حیثیت متاثر نہیں  ہوگی ۔اس درمیان اس زمین پر کسی تیسرے فریق کو اختیار  بھی نہیں سونپا جاسکتا۔ 
غیر مسلم اراکین کی تعدادکا تعین
 عدالت  نے اپنے۱۲۸؍صفحات پر مشتمل عبوری فیصلے میں    وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کی شمولیت پر کہا کہ اگرچہ عدالت  اس ضمن میں کوئی ہدایت جاری نہیں کر رہی ہے لیکن یہ مناسب ہوگا کہ سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ کے۲۲؍ اور ۱۱؍  اراکین میں غیر مسلم اراکین کی تعدا  بالترتیب ۴؍ اور۳؍ سے زیادہ نہ ہوں۔ اس بیچ عدالت نے غیر مسلم رکن کی بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر تقرری کی اجازت دینے والی ترمیم پر روک لگانے سے انکارکردیا۔
رجسٹریشن اور وقف بائی یوزر پر جھٹکا 
 وقف بائی یوزر اور وقف املاک کے رجسٹریشن کے حوالے سے عدالتی فیصلے میں جو موقف اختیار کیاگیا ہے وہ مسلمانوں کیلئے جھٹکا ہے۔  عدالت نے وقف املاک کے رجسٹریشن کیلئے نئے قانون میں مودی حکومت کے ذریعہ وضع کی گئی شرائط  اور طریقہ کار پر روک لگانے سے انکار کردیا۔اس کےساتھ ہی کورٹ نے ’’وقف بائی یوزر‘‘ کی شق ختم کرنے پر بھی روک نہیں لگائی۔  واضح  رہے کہ ’’وقف  بائی یوزر‘‘ سے مراد وہ زمین  ہے جو عرصہ دراز سے وقف  کے طور پر مثلاً قبرستان کی شکل میں استعمال ہورہی ہے۔  ایسی زمین کو سابقہ قانون میں ’’وقف بائی یوزر‘‘ کے طور پر وقف کی زمین تسلیم کیا جاتاتھا۔اسے ختم کرنے کے معاملے میں  عدالت نے حکومت   کےموقف کی تائید کی کہ ’’سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضوں ‘‘ کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے۔ عدالت کے مطابق’’برسہابرس سے سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ ہوا ہے، اس کو روکنے کیلئے حکومت نے وقف بائی یوزر کی شق کو ختم کرنے کا قدم اٹھایا ہے،اسے من مانا نہیں کہا جاسکتا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK