ٹرمپ نے ٹیکنالوجی کی دنیا کی ایک درجن سے زائد اہم شخصیات کا ایک خصوصی عشائیے میں استقبال کیا جسے انہوں نے”روز گارڈن کلب“ کا نام دیا۔
EPAPER
Updated: September 05, 2025, 10:04 PM IST | Washington
ٹرمپ نے ٹیکنالوجی کی دنیا کی ایک درجن سے زائد اہم شخصیات کا ایک خصوصی عشائیے میں استقبال کیا جسے انہوں نے”روز گارڈن کلب“ کا نام دیا۔
کئی دہائیوں تک، امریکی صدارتی محل وائٹ ہاؤس کا ’روز گارڈن‘ معاہدوں اور ریاستی امور کی انجام دہی کا مقام رہا ہے لیکن جمعرات کی رات کو یہ کارپوریٹ دنیا کے شاہی خاندانوں کا نجی کلب بن گیا جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مائیکروسافٹ کے بانی و سی ای او بل گیٹس، موبائل ساز کمپنی ایپل کے سی ای او ٹم کک، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ، گوگل کے سی ای او سندر پچائی، مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا، مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے میدان کی معروف کمپنی اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین، گوگل کے سابق سی ای او سرگئی برن سمیت، ٹیکنالوجی کی دنیا کی ایک درجن سے زائد اہم شخصیات کا ایک خصوصی عشائیے میں استقبال کیا، جس کا اہتمام سیاست اور ٹیکنالوجی کے درمیان اپنے اثر و رسوخ کو ظاہر کرنے کیلئے کیا گیا تھا۔ ٹرمپ نے اسے ”روز گارڈن کلب“ کا نام دیا۔ لیکن مہمانوں کی فہرست سے ٹیسلا کے سی ای او اور ٹرمپ کے قریبی رہ چکے ایلون مسک کا نام غائب تھا۔
روز گارڈن کا عشائیہ وائٹ ہاؤس کی اے آئی ایجوکیشن ٹاسک فورس کی میٹنگ کے بعد ہوا جس کی صدارت خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے کی۔ انتظامیہ کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ڈجیٹل دور میں متعلقہ قوانین متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان ڈیوس اِنگل نے اعلان کیا تھا کہ ”واشنگٹن، یا پوری شاید دنیا میں، وائٹ ہاؤس کا روز گارڈن کلب، سب سے شاندار جگہ ہے جہاں آپ ہو سکتے ہیں۔“ انہوں نے اسے اعلیٰ سطح کے عشائیوں کی سیریز کا ’پہلا عشائیہ‘ قرار دیا۔
مسک کی غیر موجودگی، سب سے زیادہ نمایاں
اس تقریب میں وائٹ ہاؤس اور ٹیک کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ طبقے کے درمیان ہم آہنگی کی نمائش کی گئی، لیکن ایلون مسک کی غیر موجودگی سب سے زیادہ نمایاں تھی۔ مسک کبھی ٹرمپ کے قریبی اتحادیوں میں شمار ہوتے تھے جنہوں نے صدر کی ۲۰۲۴ء کی انتخابی مہم میں تقریباً ۳۰۰ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی اور محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (ڈاج) کے سربراہ اور صدر کے مشیر کے طور پر کام کیا تھا۔ لیکن جون میں دونوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوگئیں جب مسک نے ٹرمپ کے اہم اقتصادی بل کو ”گھناؤنا“ قرار دے کر سخت تنقید کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: عوامی تنازع کے باوجود مسک نے ٹرمپ کی رپبلکن پارٹی کو ۱۵؍ ملین ڈالرکا عطیہ دیا
جواباً، ٹرمپ نے مسک کو ”پاگل“ کہہ کر ان کا مذاق اڑایا تھا اور ان کی ناسا کی نامزدگی چھین لی تھی۔ مسک نے ذاتی حملوں کے ساتھ اور اپنی ایک سیاسی پارٹی شروع کرنے کے اشارے دے کر جواب دیا۔ ٹرمپ ایک بار مسک کو ”۸۰ فیصد سپر جینئس“ لیکن ”۲۰ فیصد مسائل“ قرار دے چکے ہیں۔ یہ جملہ دونوں کے درمیان ماضی کی شراکت داری کا خلاصہ بن گیا ہے۔ دونوں کے درمیان دراڑ اب تک ٹھیک نہیں ہوئی ہے۔