Inquilab Logo

بسوں میں غیرمعمولی تاخیر سے مسافروں کو دشواریاں

Updated: April 08, 2024, 11:36 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

سابق کارپوریٹرروی راجا نےبتایا کہ وقفہ آدھے سے ایک گھنٹہ تک پہنچ گیا ہے ۔بیسٹ انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ بسوں کی تعداد کم ہوگئی ہے

Passengers are facing problems due to late arrival of buses. (file photo)
بسیں تاخیر سے آنے کے سبب مسافروں کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ (فائل فوٹو)

 ممبئی کی ’لائف لائن‘ کہلانے والی بیسٹ بسوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے اندنوں مسافروں کو بسوں کیلئے آدھا سے ایک گھنٹہ تک انتظار کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے ان میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ کانگریس کے سابق میونسپل کارپوریٹر اور بی ایم سی کے اپوزیشن لیڈر روی راجا نے بھی سوشل میڈیا پر اس کی نشاندہی کی ہے۔ بیسٹ افسران کے مطابق ۵؍ سے ۱۰؍ منٹ کے وقفہ سے بسیں چلائی جارہی ہیں البتہ گزشتہ ۶؍ ماہ کے دوران بیسٹ بسوں کی تعداد گھٹ گئی ہے اور نئی بسیں بیسٹ کو نہیں ملی ہیں اس کے علاوہ ٹریفک جام کی وجہ سے بسیں پھنس جاتی ہیں جس سے بس اسٹاپ پر پہنچنے میں کچھ تاخیر ہوجاتی ہے۔
 مسافروں کو بیسٹ بسوں کے تعلق سے صرف یہی شکایت نہیں ہے کہ بسوں کے آنے کا طویل وقفہ تک انتظار کرنا پڑتا ہے بلکہ اس کے ساتھ دیگر مسائل بھی شامل ہیں مثلاً بسوں میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کو بھر لیاجاتا ہے اس لئے کئی مرتبہ بس آنے کے باوجود اسٹاپ پر انتظار میں کھڑے مسافروں کو بسوں میں داخل ہونے کی جگہ نہیں ملتی اور اس سے ایسے غریب مسافر زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں جن کے پاس سفر کیلئے کوئی دیگر سستا متبادل نہیں ہوتا۔
 حالانکہ بیسٹ نے ’چلو‘ نامی ایپ بھی متعارف کرایا ہے جس پر بسوں کے بس اسٹاپ پر پہنچنے کے تعلق سے ’لائیو‘ وقت بتایا جاتا ہے۔ اس ایپ پر کبھی بسوں کی صحیح تفصیلات مل جاتی ہیں تو کبھی بس کے پہنچنے کا صحیح وقت نہیں دکھاجاتا یا پھر سرے سے بس کی آمد کی کوئی تفصیل  دستیاب نہیں ہوتی۔
 سابق کارپوریٹر روی راجا نے نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ ’’مسافروں کیلئے بیسٹ بسوں کے انتظار کا وقفہ آدھے سے ایک گھنٹہ تک پہنچ گیا ہے جس سےممبئی کی ’لائف لائن‘ کہلانے والے اس پبلک ٹرانسپورٹ کے تعلق سے  بیسٹ  انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کا پتہ چلتا ہے۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’ایسا ہونے کی وجہ بسوں کی کمی اور ٹریفک کا مسئلہ بتایا جارہا ہے لیکن کہنے کی ضرورت نہیں کہ بسوں کے روانہ کرنے میں نظم و ضبط کی کمی ہے۔‘‘ 
 روی راجا نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ اُن ۷۰۰؍ ڈبل ڈیکر بسوں کا کیا ہوا جنہیں حاصل کرنے کا آرڈر دیا جاچکا ہے، ان کے نمونے تک نہیں ملے ہیں۔
 اس سلسلے میں رابطہ قائم کرنے پر بیسٹ کے ایک سینئر افسر نے دعویٰ کیا کہ بسوں کیلئے ۵؍ سے ۱۰؍ منٹ تک ہی انتظار کرنا پڑتا ہے۔ تاہم جب انہیں بتایا گیا کہ ایسے مسافروں کی بہت بڑی تعداد ہے جو بسیں تاخیر سے پہنچنے کی شکایت کررہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اکثر بسیں ٹریفک جام میں پھنس جاتی ہیں ۔ تاہم   انہوں نے اس بات کو قبول کیا کہ گزشتہ تقریباً ۶؍ مہینوں کے دوران بسوں کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے۔مذکورہ افسر نے یہ بھی کہا کہ الیکٹرک بسوں کی ڈیلیوری میں ایک سال سے زائد عرصہ کی تاخیر ہوچکی ہے جس کی وجہ سے فی الحال بیسٹ کے بیڑے میں بسوں کی تعداد گھٹ کر ۳؍ہزار ہوگئی ہے۔ اس افسر کے مطابق شہر و مضافات کے متعدد علاقوں میں میٹرو اور فلائی اوور جیسے پروجیکٹوں کے تعمیراتی کام جاری ہیں جن کی وجہ سے اکثر بسیں ٹریفک جام میں پھنس جاتی ہیں اور اسٹاپ پر تاخیر سے پہنچتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK