کانگریس لیڈر نے عمر خالد، شرجیل ا مام ، صفورہ زرگر اور دیگرکی گرفتاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے ذریعےآزادیٔ اظہار رائے کو کچلا گیا
EPAPER
Updated: June 12, 2025, 11:07 AM IST | New Delhi
کانگریس لیڈر نے عمر خالد، شرجیل ا مام ، صفورہ زرگر اور دیگرکی گرفتاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے ذریعےآزادیٔ اظہار رائے کو کچلا گیا
کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے متنازع قانون یو اے پی اے کے غلط استعمال پر ایک بار پھر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی اور متعدد نکات کے ذریعےبتایا کہ اس قانون کا استعمال کرکے حق اور انصاف کیلئے اٹھنے والی آوازوںکو کچلا گیا ۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں پون کھیڑا نے کہا کہ۲۰۱۴ء اور ۲۰۲۲ء کے درمیان یو اے پی اے کے تحت ۸۷۱۹؍مقدمات میں سے صرف ۲ء۵۵ ؍ فیصد میں سزا سنائی گئی جو ناقدین، طلبہ، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے اس کے غلط استعمال کو بے نقاب کرنے کیلئے کافی ہے۔ مقدمے سے پہلے جرم کا قیاس، سوشل میڈیا اور میڈیا پر چلنے والے ٹرائلز اور سپریم کورٹ کی طرف سے ہیبیس کارپس (حبس بے جا/حراست کے قانونی جواز)کی درخواستوں کو مسترد کرنے کا حالیہ رجحان انصاف کے اس بحران کو مزید گہرا کرتا ہے۔
پون کھیڑا نے بتایا کہ آنند تیلتمبڑے، نودیپ کور، اور مہیش راوت کو بھیما کوریگاؤں کیس میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ آنند تیلٹمبڈےکو۳؍ سال جیل میں گزارنے کے بعد رہا کیا گیا۔ نودیپ کور کو اسی سال ضمانت مل گئی تھی جب اسے گرفتار کیا گیا تھا، لیکن دوران حراست ان کے ساتھ مبینہ طور پر مار پیٹ کی گئی اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ مہیش راوت ۲۰۱۸ء سے جیل میں ہیں۔ طلبہ کارکنوں عمر خالد، شرجیل امام، اور صفورہ زرگرکو سی اے اےمخالف مظاہروں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ عمر خالد اور شرجیل امام ۲۰۲۰ء سے جیل میں ہیں ۔ ◾صحافی فہد شاہ اور عرفان معراج کو یو پی اے پی اے کے تحت ان کی رپورٹنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پربیر پورکیاستھا اور امیت چکرورتی کو۲۰۲۳ء میں نیوز کلک سے متعلق غیر ملکی فنڈنگ کیس میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ فہد شاہ کو۶۰۰؍ دنوں کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ باقی جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔
پون کھیڑا نے مزید لکھا کہ درحقیقت ان میں سے زیادہ تر مقدمات کا تعلق اس حکومت کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے ہے ۔ عدالتیں اس زیادتی کو بار بار اجاگر کرتی ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہاہے’’احتجاج دہشت گردی نہیں ہو سکتا،‘‘ دیونگنا کلیتا، نتاشا نروال اور آصف تنہا کو رہا کرتے ہوئے عدالت نے یہ تبصرہ کیاتھا۔ سپریم کورٹ نے صحافی زبیر اور ماحولیاتی کارکن دیشا روی کو رہا کر دیا، عدالت نے گرفتاریوں کو آزادی اظہار رائےکو کچلنے کی کوششوں کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
پون کھیڑا نے لکھا کہ ہندوستان کی جمہوریت کی حفاظت پرامن اختلاف رائے اور آزادی اظہار کے تحفظ سے شروع ہوتی ہے، لیکن یو اے پی اے جیسے قوانین کا خطرناک حد تک غلط استعمال ان آزادیوں کو خطرے میں ڈالتا ہے، اور یہ ہندوستانی آئین پر بی جے پی کے وسیع تر حملوںکا ایک حصہ ہے۔