• Mon, 08 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پارلیمنٹ میں آج وندے ماترم پر، کل ایس آئی آر پر مباحثہ

Updated: December 08, 2025, 10:05 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

قومی گیت کے ۱۵۰؍ سال مکمل ہونے پر وزیراعظم مباحثہ کا آغاز کریںگے جبکہ ایس آئی آر پرراہل گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کی کوشش کریگا

Prime Minister Narendra Modi. Photo: INN
وزیر اعظم نریندر مودی۔ تصویر: آئی این این
ملک میں انتخابی فہرستوں کی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر) جسے این آرسی کی ہی ایک شکل قرار دیا جارہاہے، کے سلگتے ہوئے موضوع پر اپوزیشن منگل کو بحث کیلئے تیار ہے۔ مباحثہ کی قیادت اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کریں  گے مگر اس سے ایک دن قبل پیر کو (آج ) ایوان میں قومی گیت (وندے ماترم) پر وزیراعظم مودی بحث کا آغاز کریں گے۔   اس کا جواب دینے کی ذمہ داری کانگریس نے لوک سبھا میں  اپوزیشن  کے ڈپٹی لیڈر گوروگوگوئی اور  وائناڈ سے  پارٹی کی  رکن پارلیمان  نیز جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی کو سونپی ہے۔ 
قومی گیت پر ۱۰؍ گھنٹے کی بحث
  لوک سبھا نے پیر(۸؍دسمبر) کو’’قومی گیت وندے ماترم کی ۱۵۰؍ ویں سالگرہ پر بحث‘‘ کا ایجنڈا طے کیا ہے اور اس بحث کیلئے ۱۰؍  گھنٹے مختص کئے گئے ہیں۔پارلیمنٹ میں یہ بحث وندے  ماترم کی۱۵۰؍ ویں سالگرہ کی سال بھر جاری رہنےوالی تقریبات کا حصہ ہے۔ یاد رہے کہ  وندے ماترم کو بنکِم چندر چٹر جی نے لکھا تھا اور جدوناتھ بھٹا چاریہ نے دھن دی تھی۔  نوجوانوں اور طلبہ میں اس گیت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے مقصد سے ۷؍ نومبر کو وزیراعظم نے سال بھر جاری رہنے والی تقریبات کا  آغاز کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ۱۹۳۷ء میں پارٹی نے گیت کے اہم بند نکال دیئے تھے جس سے تقسیم  ہند کی بنیاد پڑی۔وزیر داخلہ  امیت شاہ منگل کو راجیہ سبھا میں  وندے ماترم پر مباحثہ کا  آغاز کریں گے جبکہ وزیر صحت  اور راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر جے پی نڈا مقررین میں شامل ہیں۔ 
 کل ایس آئی آر پر مباحثہ
لوک سبھا  میں منگل  اور بدھ کو انتخابی اصلاحات پربحث ہوگی، جس میں اس متنازع موضوع کے تمام پہلو شامل ہوں گے۔ خاص طور پر ووٹر لسٹوں کی خصوصی جامع نظر ثانی اپوزیشن کا موضوع ہوگا۔ راجیہ سبھا میں یہ بحث بدھ   اور جمعرات کو ہوگی۔ یاد رہے کہ مانسون اجلاس سے ہی اپوزیشن انتخابی اصلاحات پر بحث کا مطالبہ کر رہا تھا تاہم   حکومت کسی طرح اس کو ٹالتی رہی۔ مانسون اجلاس میں اس نے  بحث سے دامن بچانے کیلئے یہ دلیل دی تھی کہ  الیکشن کمیشن  آئینی ادارہ ہے اس لئے اس کی کارکردگی پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہو سکتی اس کے جواب میں  اپوزیشن نے نشاندہی کی کہ ماضی میں اس موضوع پر پارلیمنٹ میں بحث ہوتی رہی ہے۔
حکومت کو اپوزیشن کے آگے  جھکنا پڑا
سرمائی اجلاس میں بھی اپوزیشن نے اپنا مطالبہ جاری رکھا۔ یکم  دسمبر کو اجلاس کے شروع  ہوتے ہی پہلے ۲؍دن اپوزیشن  نے ایس آئی آرکے  احتجاج کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی نہیں  چلنے  دی۔ایسا لگ رہاتھا کہ حکومت ایک بار پھر بحث کوٹالنے کی کوشش کریگی مگر اپوزیشن کے تیوروں کو دیکھتے ہوئے  پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے پہلے ہی دن حزب اختلاف کے مطالبے کو مان لینے کا اشارہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بحث کیلئے تیار ہے مگر  اپوزیشن ٹائم فریم کا مطالبہ نہیں  کرسکتا۔  لوک سبھا میں آئی آر پر مباحثہ کی قیادت اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کریں گے جبکہ  مقررین میں کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال، منیش تیواری، ورشا گائیکواڈ، محمد جاوید، اجول رمن سنگھ، عیسیٰ خان چودھری، ملّو روی، عمران مسعود، گووال پڈاوی اور جوتی منی شامل ہیں۔ بحث کیلئے ۱۰؍گھنٹے مختص  کئےگئے ہیں۔ مرکزی قانون وزیر ارجن رام  میگھوال بدھ کو   بحث کا جواب دیں گے۔ بحث کے دوران توقع ہے کہ راہل گاندھی ’’ووٹ چوری‘‘ اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جوابدہی کے مسئلے کو اٹھائیں گے۔ یہ موضوع ان کی حالیہ سیاسی مہم کا مرکزی حصہ رہا ہے۔ گاندھی اور اپوزیشن نے بارہا الزام لگایا ہے کہ ووٹر لسٹوں میں بے ضابطگی، انتخابی عمل میں ہیرا پھیری اور الیکشن کمیشن کی جانب سے جانبدارانہ کارروائی کے ذریعہ انتخابی عمل کو متاثر کیا جا رہا ہے۔وہ اس پر کئی پریس کانفرنس کر چکے ہیں۔ 
 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK