Updated: May 11, 2025, 10:35 AM IST
| New Delhi
دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے بعد اب بہت سے افراد جو محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے تھے، واپس آنا شروع ہو جائیں گے، سرحدی علاقوں میں معمول کی سرگرمیاں دوبارہ جلد ہی شروع ہونے کی امید، گولہ باری کی وجہ سے کشمیر، پنجاب، راجستھان اور گجرات کے کئی دیہاتوں کو خالی کرالیا گیا تھا۔
سرحد کے قریب رہائش پذیر افراد کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے اور وہاں انہیں ہر ممکن سہولت پہنچائی جارہی ہے۔ تصویر:پی ٹی آئی۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اچانک جنگ بندی کے اعلان نے سرحدی علاقوں میں خوف کے سائے میں جینے والے شہریوں کو بڑی حد تک راحت بخشی ہے۔ دونوں ممالک کی افواج کے ڈی جی ایم اوز کی سطح پر بات چیت کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق فوری طور پر جنگ بندی پر سختی سے عمل درآمد کریں گے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب حالیہ ہفتوں میں فائرنگ کے متعدد واقعات نے نہ صرف جانی نقصان پہنچایا بلکہ دیہی زندگی، تعلیم اور مقامی معیشت کو بھی بری طرح متاثر کیا تھا۔ جموں کے نوشہرہ ا سیکٹر سے تعلق رکھنے والے محمد یعقوب، جو کسان ہیں، کہتے ہیں کہ ہم روز گولہ باری کے سائے میں ہل چلاتے تھے۔ آج پہلی بار اطمینان محسوس ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے بہت سے اہل خانہ کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا تھا۔
فوجی ذرائع کے مطابق سیز فائر کے بعد تمام مورچوں پر گشت محدود کر دیاجائے گا لیکن انٹیلی جنس یونٹوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی فوری طور پر سامنے آئے۔ وزارتِ دفاع کے ترجمان نے اس سیز فائر کو ایک ذمہ دارانہ قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ امن قائم رہے لیکن پڑوسی ملک ایسا نہیں چاہتا تھا مگر اب اسے بھی ہمارا موقف تسلیم کرنا پڑ رہا ہے۔
جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد یہ امید کی جارہی ہے کہ کئی علاقوں میں اسکول کھل جائیں گے اور تعمیراتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں گی۔ پونچھ کے ایک اسکول ٹیچر رینا شرما کہتی ہیں کہ بچے خوف کے مارے اسکول نہیں آرہے تھے۔ کئی اسکولوں میں چھٹی دے دی گئی تھی۔ ہمیں بعض اوقات گھر ہی سے آن لائن کلاس لینی پڑتی تھی۔ اب امید ہے کہ پڑھائی کا سلسلہ بحال ہوگا۔ ایک اور مقامی اسکول کی ٹیچر، صائمہ یوسف کا کہنا ہے تھا کہ جب بھی گولہ باری ہوتی، بچوں کے چہرے خوف سے زرد ہو جاتے ہیں۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ تعلیم کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال تو بچے اپنے والدین کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں لیکن امید ہے کہ جلد ہی ہم اپنے اپنے علاقوں میں اسکول شروع کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ یہ سیز فائر ایسے وقت میں ہوا ہے جب گزشتہ دنوں میں سرحد پر گولہ باری کے کئی واقعات پیش آ چکے تھے، جن میں مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ جموں کے آر ایس پورہ، اونتی پورہ نوشیرا دیگر علاقوں کےسرحد سے قریبی دیہاتوں میں اس اعلان کے بعد مقامی آبادی نے چین کا سانس لیا ہے۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر کے راجوری، پونچھ، کپواڑہ اور کرگل کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے شہری برسوں سے گولہ باری اور فائرنگ کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور رہے ہیں۔ ۲۰۲۱ء میں حکومت ہند کی پہل پر باقاعدہ جنگ بندی نافذ ہوئی تھی جس کی وجہ سے ان علاقوں میں کافی امن آیا تھا لیکن پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کی جوابی کارروائی کی وجہ سے نہ صرف کشمیر بلکہ راجستھان، گجرات اور پنجاب کے بیشتر سرحدی گاوئوں کو خالی کرالیا گیا تھا۔ یہاں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل بھی کردیا گیا تھا۔ عام طور پر یہ کارروائی ہمیشہ کی جاتی ہے لیکن اس مرتبہ جس انداز میں کی گئی تھی اس سے لگ رہاتھا کہ جنگ طویل ہو جائے گی لیکن اچانک سیز فائر کے اعلان نے ان مکینوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑادی ہے۔ انہوں نے باقاعدہ خوشی تو نہیں منائی لیکن جنگ بندی کے اعلان سے انہیں جو اطمینان نصیب ہوا ہے اس کا اندازہ ہی لگایا جاسکتا ہےکیوں کہ یہ سرحدی لوگ اپنی جان پر کھیل کر جی رہے تھے۔