اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین اور اسرائیل کی صورتحال پر اہم اجلاس میں چین کے مستقل نمائندے کا اظہار خیال
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورتحال پر ایک اہم اجلاس کے دوران چین نے فلسطین اور اسرائیل کے تعلقات کی اہمیت کا احساس دلاتے ہوئے دونوں کو ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم قرار دیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق پیر کو اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے چانگ جون نے کہا کہ فلسطینی عوام کے مستقبل اور تقدیر سے متعلق مسائل پر کسی کو ویٹو کا حق نہیں ہے۔اسرائیل اور فلسطین ایسے پڑوسی ہیں جنہیں دور نہیں کیا جا سکتا، دونوں کی سلامتی ایک دوسرے پر منحصر ہے اور دونوں لازم و ملزوم ہے۔ اگر کسی ایک فریق کی بھی سلامتی کو خطرہ ہے تو اس صورتحال سے نکلنا مشکل ہوجائے گا ۔ عالمی برادری کو فلسطین اور اسرائیل کی سلامتی کے خدشات پر یکساں توجہ دینی چاہئے اور فریقین کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کہ وہ مشترکہ سلامتی کے حصول کیلئے بات چیت کریں اور تعاون کے ذریعہ مشترکہ حل تلاش کریں۔ اس دوران چین نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں امدادی عملہ اور انسانی بنیادوں پر تعمیر نو کے سامان کے داخلے اور باہر جانے پر پابندیوں میں نرمی کرے۔ غزہ پٹی کی ناکہ بندی اور محاصرہ جلد از جلد ختم کرے اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کی ترقی کیلئے سازگار حالات پیدا کرے۔ ا ن کا یہ بھی کہنا تھا ،’’ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ فلسطین کے معاشی بحران کے خاتمے، عوامی خدمات کو یقینی بنانے، معیشت کی ترقی اور عوام کو روزی روٹی میں مدد کیلئے بہتر ماحول فراہم کرے اور اس سلسلے میں متعدد ذرائع سے فلسطین کی مدد کرے۔‘‘ اس دوران چین کے نمائندے چانگ جون نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین۱۹۶۷ء کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک مکمل خودمختار اور آزاد فلسطین کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یر وشلم ہو ۔ بیجنگ فلسطین اور اسرائیل کی دوستی نیز عرب اور یہودی اقوام کی مشترکہ ترقی کی حمایت کرتا ہے۔