Inquilab Logo

دیونار مذبح میں یومیہ ۳۰۰؍جانوروںکی قربانی کی اجازت

Updated: July 21, 2021, 2:10 AM IST | saeed ahmed khan | Mumbai

دیونار مذبح کے جنرل منیجر کی جانب سے حکم نامہ جاری کیا گیا۔ عدالت نے بھی بی ایم سی کے فیصلے پر اپنی مہر لگائی

In Deonar, 900 large animals are allowed to be sacrificed during 3 days.Picture:Inquilab
دیونار میں۳؍دنوں کے دوران ۹۰۰؍بڑے جانوروں کی قربانی کی اجازت دی گئی ہے۔ تصویر انقلاب

بڑے جانوروں کی قربانی کے تعلق سے پس و پیش اور تذبذب کی کیفیت اس وقت ختم ہوگئی جب دیونار مذبح کے جنرل منیجر ڈاکٹر یوگیش شیٹے کے دستخط سے شہری انتظامیہ کی جانب سے قربانی کی اجازت دیئے جانے کے تعلق سے حکم نامہ جاری کیا گیا۔ اس حکم نامے کی رو سے قربانی کے ۳؍ دنوں میں روزانہ ۳۰۰؍بھینس اور پاڑہ ذبح کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یعنی ۳؍دنوں میں ۹۰۰؍ جانور قربان کئے جاسکیں گے۔ 
 اس تعلق سے القریش ہیومن ویلفیر اسوسی ایشن اور آل انڈیا جمعیت القریش کی جانب سے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تھی اور منگل کو شنوائی کے دوران مذکورہ تنظیموں کے وکلاء نے۳۰۰؍سے زائد جانور قربان کئے جانے کا یہ کہہ کر مطالبہ کیا کہ اتنی کم تعداد سے بہت سے لوگوں کیلئے قربانی کرنا دشوار ہوگا ۔ اس پر بی ایم سی کے وکیل نے کووڈ اور اس سے پیدا شدہ حالات کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ بہت زیادہ جانور ذبح کئے جانے کی اجازت دینے سے کافی بھیڑ بھاڑ ہوجائے گی اور اس سے کورونا گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کا قوی اندیشہ ہے، چنانچہ عدالت نے بی ایم سی کے حکم نامہ کے مطابق ایک دن میں ۳۰۰؍جانور قربان کئے جانے پر ہی اپنی مہر لگائی۔
  قربانی کے تعلق سے جاری کردہ حکم نامے میں کورونا گائیڈ لائن کا حوالہ دیتے ہوئے ماسک پہننا اور  انفرادی فاصلہ قائم رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ جتنے جانور ذبح کئے جائیں گے اسی کے بقدر جانور لانے کی اجازت ہوگی۔ لیکن یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دیونار مذبح میں پہلے سے ہی لائے گئے تقریباً  ایک ہزار جانور موجود ہیں ۔ اس لئے شاید قربانی کیلئے طے شدہ جانوروں کی تعداد کے حساب سے مزید جانور لانے کی ضروت ہی نہ پڑے۔ 
  بی ایم سی کے اس فیصلے سے قربانی کرنے والوں کو یقیناً کسی قدر راحت ملے گی لیکن کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ تعداد اور بڑھائی جانی چاہئے تھی کیونکہ بڑے جانوروں میں حصہ لینے والوں کی تعداد کافی ہوتی ہے ۔ ایسے میں اس مذہبی فریضے کی ادائیگی کیلئے انہیں مجبوراً دوسری جگہ کا رخ کرنا ہوگا۔ 
فیصلہ پہلے ہوجاتا تو عدالت جانے کی نوبت نہ آتی 
 کچھ ذمہ داران نے بات چیت کرتے ہوئے بی ایم سی کے حکمنامہ جاری کرنے کے انداز  پر ناراضگی ظاہر کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر قربانی کے تعلق سے شہری انتظامیہ عین وقت کے بجائے پہلے ہی یہ حکم نامہ جاری کردیتا تو شاید قریش برادری کی تنظیموں کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی ضرورت نہ پڑتی اور لوگوں کو اس قدر ذہنی پریشانی نہ ہوتی کہ نامعلوم اجازت ملے گی بھی یا نہیں ۔

deonar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK