Inquilab Logo Happiest Places to Work

دیونار مذبح میں مردارجانورجلانے کے انتظام سے مقامی افراد ناراض، حکام سے شکایت کی

Updated: June 30, 2025, 11:15 AM IST | Shahab Ansari | Deonar

مضر گیس سے لوگوں کی صحت پر منفی اثر پڑنے کا خدشہ، وزیر اعلیٰ اور متعلقہ افسران کو میل بھیج کر نظر ثانی کی اپیل کی، کہا کہ یہ انتظام آبادی سے دورکیا جائے۔

The place where dead animals are being burned. Photo: INN
وہ جگہ جہاں مردار جانوروں کو جلایا جارہا ہے۔ تصویر: آئی این این

 دیونار مذبح خانہ میں مرے ہوئے جانوروں کو جلانے کیلئے ’اِنسنیریٹر‘ نصب کئے جانے سے یہاں قرب و جوار میں واقع عمارتوں کے مکین فکر مند ہیں کہ اس کی وجہ سے ان کی صحت پر منفی اثر پڑے گا۔ اسی بنیاد پر ان لوگوں نے مقامی تنظیم کی مدد سے وزیر اعلیٰ، میونسپل کمشنر اور دیگر متعلقہ افسران کو ای میل بھیج کر اس فیصلہ پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔ 
 گوونڈی سٹیزن ویلفیئر فورم کے ذریعہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس، میونسپل کمشنر بھوشن گگرانی، اَربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹ کے سیکریٹری اور دیگر افسران کو اتوار، ۲۹؍ جون کو بھیجے گئے خط میں  کہا ہے کہ عوام کے وسیع تر فائدے کو دیکھتے ہوئے دیونار مذبح خانہ میں مرے ہوئے جانوروں کو جلانے کا انتظام کئے جانے پر اعتراض کیا جارہا ہے۔ ا س میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس عمل سے عوامی صحت پر منفی اثر پڑنے کا خدشہ ہے اور اس تعلق سے عوام سے رائے طلب نہیں  کی گئی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اس ’انسینیریٹر‘ کو آبادی سے دور قائم کیا جائے کیونکہ دیونار میں پہلے ہی کچرا جلانے کا یونٹ ہونے کی وجہ سے صحت عامہ کے کافی مسائل موجود ہیں اور اکثر یہاں فضائی آلودگی بہت زیادہ ہوتی ہے۔  ای میل میں  کہا گیا ہے کہ یہاں انسینیریٹر نصب کرنے سے پہلے یہ مطالعہ نہیں  کیا گیا کہ اس کے ماحولیات پر کیا اثرات پڑیں گے، عوام سے رائے طلب نہیں  کی گئی، اربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ سے اجازت طلب نہیں  کی گئی۔ اس میں دیگر خامیوں کی جانب سے اشارہ کیا گیا ہے۔ 
 اس تعلق سے جب انقلاب نے دیونار مذبح کے انچارج ڈاکٹر کلیم پاشاپٹھان سے گفتگو کی تو انہوں  نے کہا کہ ’’لوگوں کو غلط فہمی ہوگئی ہے کیونکہ یہاں  جانوروں کو جلانے کے جو انتظامات کئے جارہے ہیں ان سے انتہائی کم آلودگی پیدا ہوتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے انسانوں کی لاشیں جلائی جاتی ہیں ٹھیک اسی طرح کا انتظام جانوروں کیلئے بھی کیا جارہا ہے اور انسانوں کی لاشیں جلانے کا اہتمام آبادی میں ہی کیا جاتا ہے اس لئے اس کی وجہ سے آلودگی پھیلنے کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ نے سارے انتظامات اور منصوبہ کو دیکھنے کے بعد ہی اس کی اجازت دی ہے اور جانوروں کو جلانے کیلئے ’پی این جی‘ گیس کا استعمال کیا جائے گا جس سے برائے نام آلودگی پھیلتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ اگرچہ اس میں فی گھنٹہ ۵۰۰؍کلو جانور جلانے کی گنجائش ہے لیکن ایسا ضروری نہیں کہ ایک ساتھ اتنے جانور اس میں  ڈالے جائیں کیونکہ روزانہ یہاں کتنے جانور مرتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ دو ایک روز کے وقفہ سے یہاں جانور لائے جائیں۔ واضح رہےکہ کتے، بلی جیسے پالتو جانور یا راستوں پر مرے پائے جانے والے جانوروں کی یہاں آخری رسوم ادا کی جائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK