ا سلام جمخانہ میںذمہ داران کی میٹنگ کا انعقاد۔ علاقے کی سطح پرکمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ بازو پرسیاہ پٹی باندھنے، دھرنا، پریس کانفرنس، برادران وطن کے ساتھ گفت وشنید اور خواتین میں بیداری لائی جائے گی۔بڑے احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں
EPAPER
Updated: April 11, 2025, 9:46 AM IST | Mumbai
ا سلام جمخانہ میںذمہ داران کی میٹنگ کا انعقاد۔ علاقے کی سطح پرکمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ بازو پرسیاہ پٹی باندھنے، دھرنا، پریس کانفرنس، برادران وطن کے ساتھ گفت وشنید اور خواتین میں بیداری لائی جائے گی۔بڑے احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں
مام مخالفت اورصدائے احتجاج بلند کرنے کےباوجود مودی حکومت کے ذریعے وقف ترمیمی بل پاس کرانے کےخلاف آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کی سربراہی میں آئندہ بھی احتجاج جاری رہے گا۔ اس تعلق سے جمعرات کی سہ پہر اسلام جمخانہ (مرین لائنس) میںبورڈ کی ہدایت کے مطابق ذمہ دار اشخاص، بورڈ کے اراکین اور تنظیموں کے عہدیداران کی میٹنگ منعقد کی گئی جس میں غیرآئینی وقف ترمیمی قانون کے خلاف پرسنل لاء بورڈ کی قیادت میں ۱۱؍ اپریل سے ۸؍جولائی تک جمہوری طریقے سےاحتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس دوران ’وقف بچاؤ ہفتہ ‘ منایا جائے گا۔ اس میں بازو پرسیاہ پٹی باندھنا ، دھرنا دینا، پریس کانفرنس ، برادران وطن کے ساتھ گفت وشنید نیز خواتین میںبیداری لانا وغیرہ سرگرمیاں شامل ہیں۔
مختلف سرگرمیاں انجام دی جائیں گی
’وقف بچاؤ ہفتہ ‘منانے کے دوران مساجد میںا ور مختلف علاقوں میں ہال وغیرہ میں وقف بیداری پر بیانات ہوں گے۔ اسی طرح جہاں مقامی پولیس اور انتظامیہ ہدایت دے، وہاں چھوٹی بڑی کارنر میٹنگیں اوردھرنے دیئے جائیںگے۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کےرکن مولانا محمودخان دریابادی نے میٹنگ کے دوران حاضرین کو یہ معلومات فراہم کرائی ۔
اس موقع پرمنظم اندازمیںکام کرنے کی غرض سے شہر و مضافات کےالگ الگ علاقوں میںدیگر تنظیموں اور افراد کو جوڑنے کی غرض سے چھوٹی چھوٹی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں ۔ اس ضمن میں ذِمہ داران کو یہ ہدایت دی گئی کہ مقامی طور پر دیگر مسالک اور سرگرم تنظیموں کو ساتھ لے کر بورڈ کی ہدایت کے مطابق اس کام کو آگے بڑھائیں۔
میٹنگ میں شریک کئی ذمہ دار اشخاص نےبھی گفتگو کی۔ اُن حضرات نے توجہ دلاتے ہوئے یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ یہ لڑائی لمبی ہوسکتی ہے لہٰذا ہمیںجوش سے زیادہ ہوش سے کام لیتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا تاکہ جس مقصد کےتحت مشترکہ جدوجہد کی جارہی ہے ، وہ حاصل ہو اور آئین مخالف وقف ترمیمی قانون رد ہو۔
’’ائمہ خصوصی طور پرجمعہ کے خطاب میںروشنی ڈالیں‘‘
ـ اس موقع پر علماء وائمہ کرام سے یہ بھی اپیل کی گئی کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے اوقاف بچائو مہم کے تحت جو پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں ،اس کے تحت ائمہ جمعہ کے خطبہ میں اس پر روشنی ڈالیں اور عوام کو بتائیں کہ اوقاف پر حکومت کی بری نظر ہے ،وہ وقف ترمیمی قانون کے ذریعے اوقاف کی املاک ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔
بڑے احتجاج کی اجازت دینے سے پولیس کمشنر کا انکار
مولانا محموددریابادی سے یہ پوچھنے پرکہ پولیس کمشنر وویک پھنسلکرنے وقف ترمیمی قانون کے خلاف بڑے احتجاج یا دھرنے وغیرہ کی اجازت دینے سےانکار کردیا ہے تو انہوں نے کہاکہ ’’ ہاں، پولیس کمشنرنےمئی تک مختلف تہواروں اوروزیراعظم کی ممبئی آمد کا حوالہ دیتے ہوئےبڑے احتجاج یا دھرنے کی اجازت دینے سے منع کیا ہےمگر اُن سے مزیدبات چیت کی جائے گی۔ ویسے پولیس کمشنر نے ہا ل میں یا علاقے کی سطح پراحتجاج کے لئے مقامی پولیس اہلکاروں کے ذریعے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے لیکن ہم سب اپنی کوشش جاری رکھیں گے ا ور اس غیرآئینی قانون کے خلاف جمہوری طریقے سے صدائے احتجاج بلند کرتے رہیںگے۔ ‘‘
اس میٹنگ میں مولانا حلیم اللہ قاسمی، مولانا الیاس فلاحی، شیعہ عالم دین مولانا ظہیر عباس رضوی، مولانا انیس اشرفی، مفتی حذیفہ قاسمی، مولانا برہان الدین قاسمی، مولانا نوشاد احمد صدیقی، مولانا عبدالقدوس شاکر حکیمی ، مولانا اوصاف فلاحی، مفتی اشفاق قاضی، مولانا زاہد قاسمی، مفتی عبدالباسط قاسمی، مولانا محمد سعد ، یوسف ابراہانی، سہیل صوبیدار، نظام الدین راعین،عبدالقادر چودھری ، شعیب جمخانہ والا، مولانا عبدالرشید ندوی، عبدالمجیب شیخ اور شاکرشیخ کے علاوہ بورڈ کے اراکین مفتی سعیدالرحمٰن فاروقی، فرید شیخ، سلیم موٹر والا، حافظ اقبال چوناوالا، پروفیسر مونسہ بشریٰ عابدی، عشرت شہاب الدین شیخ ،ذکیہ فرید شیخ اور ایڈوکیٹ حوریہ پٹیل وغیرہ شامل تھے۔