Inquilab Logo

گیان واپی کے بعد تاج محل کیخلاف پٹیشن

Updated: February 04, 2024, 9:33 AM IST | Agency | Agra

اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا نے تاج محل میں ہونے والے شاہجہاں کے عرس پر اعتراض کیا، تاج محل کا انتظام سونپنے کا مطالبہ۔

Photo: INNThe Taj Mahal is also being watched by sectarians. They keep trying to prove it as a Shiva temple.
تاج محل پر بھی فرقہ پرستوں کی نظرہے۔ وہ اسے شیو مندر ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

ملک میں اس وقت مسلمانوں کی مساجد اورمقابر فرقہ پرستوں کے نشانے پر ہیں اور انتظامیہ بھی ان کا ساتھ دے رہا ہے۔ اب تک گیان واپی مسجد کے تعلق سے طومار باندھا جارہا تھا اور وہاں پوجا کی اجازت بھی حاصل کرلی گئی اور اب  دنیا کے ۷؍ عجوبوں میں سے ایک عمارت تاج محل کے خلاف بھی یہی طریقہ اپنانے کی کوشش شروع ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں  اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا نے عدالت میں پٹیشن داخل کرکے ہر سال تاج محل میں منعقد ہونے والے شاہجہاں کے عرس پر اعتراض کیا ہے اور اسے ہر قیمت پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندو مہاسبھا کے سوربھ شرما اور مینا دیواکر نے عرس اور یہاں ہونے والی نماز پر پابندی کے  لئے اپنے وکیل کے ذریعے عرضی داخل کی  ہے۔ ہندو مہاسبھا نے اس عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ نہ تو مغلوں کے دور میں اور نہ انگریزوں کے دور میں یہاں کوئی عرس منایا جاتا تھا۔ یہ سلسلہ آزادی کے بعد اقلیتوں کی منہ بھرائی کے لئے شروع کیا گیا ہےجسے اب روکا جانا چاہئے ۔ واضح رہے کہ آگرہ کی مقامی عدالت میں داخل کی گئی اس پٹیشن کی  بنیاد  محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے دیا گیا آر ٹی آئی کا  جواب ہے  ۔مورخ راج کشور راجے کی طرف سے ماضی میں مانگے گئے آر ٹی آئی کے جواب میں محکمہ آثار قدیمہ نے کہا تھا کہ تاج محل میںعرس اور نماز سے متعلق کسی اجازت کے بارے میں اسے کوئی اطلاع نہیں ہے۔
عدالت نے اس پٹیشن کو قبول کرتے ہوئے اس معاملے میں شاہجہاں عرس کمیٹی کو نوٹس جاری کردیا ہے اور اس کی سماعت ۴؍ مارچ مقرر کی ہے۔ حالانکہ شاہجہاں کا عرس ۶؍ سے ۸؍ فروری کے درمیان منایا جائے گالیکن ہندو مہا سبھا نے اپنی پٹیشن میں عرس پر ہمیشہ کے لئے پابندی کا مطالبہ کیا ہے اسی لئے عدالت نے اسے ۴؍ مارچ کی تاریخ دی ہے۔ اس بارے میں ہندو مہا سبھا کےایڈوکیٹ انیل تیواری نے کہا کہ عرضی میں کہا گیا ہے کہ تاج محل میں جو عرس منعقد ہوتا ہے وہ کسی اجازت کے بغیر کیا جا رہا ہے۔ اسے روکا جائے۔ سوربھ شرما، ضلع صدر ہندو مہاسبھا اور مینا دیواکر ہندو مہاسبھا کو مدعی بنایا گیا ہے جبکہ عرس آرگنائزنگ کمیٹی کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔ عدالت نے نوٹس جاری کیا ہے۔ ہندو مہا سبھا نے اس بات پر بھی اعتراض کیا ہے کہ عرس کے وقت انتظامیہ کمیٹی کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگوں کو عرس کے نام پر تاج محل میں مفت داخلہ دے دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سرکاری خزانے کا زبردست نقصان ہو تا ہے۔ 
پٹیشن کے بارے میںآگرہ ہندو مہاسبھا کے ضلع صدر سوربھ شرما نے کہا کہ کمیٹی کو عرس منعقد کرنے کی کوئی اجازت نہیں ہے۔ ماضی میں ہم نے محکمہ آثار قدیمہ میںبھی اس پر اعتراض کیا تھا کیوں کہ یہ آئین کے خلاف ہے۔ ایک ملک میں ایک ہی قانون ہونا چاہئے۔ یاد رہے کہ اسی طرح کی حرکتوں پر سماج وادی لیڈر اعظم خان نے طنز کیا تھا کہ حکومت اگر چاہے تو تاج محل کو منہدم کردے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK