Inquilab Logo

کیجریوال کو برطرف کرنے کی پٹیشن خارج

Updated: March 28, 2024, 11:17 PM IST | Farzan Qureshi / Agency | New Delhi

دہلی ہائی کورٹ نےعرضی گزار کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی آئینی شق نہیں ہے کہ کیجریوال اپنے عہدہ پر برقرار نہیں رہ سکتے، دہلی کے ایل جی سے رجوع کرنے کا مشورہ لیکن دہلی کے وزیر اعلیٰ کی ای ڈی تحویل میں مزید ۴؍ دن کی توسیع ، کیجریوال نے خود جرح کی۔

Delhi Chief Minister Arvind Kejriwal is being taken to court. Photo: PTI
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو عدالت لے جایا جارہا ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

دہلی ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی  پٹیشن پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ پی آئی ایل سرجیت سنگھ یادو نامی شخص نے ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ اروند کیجریوال کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہنے سے قانون اور انصاف کا عمل متاثر ہوگا، اور دہلی میں آئینی نظام کے ٹوٹنے کا بھی خطرہ ہے۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ کوئی آئینی قواعد نہیں ہے کہ اروند کیجریوال اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ ایگزیکٹیو سے جڑا معاملہ ہے، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اس معاملے کو دیکھیں گے اور پھر صدر جمہوریہ کو تجویز بھیجیں گے۔ عدالت کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ دہلی ہائی کور ٹ کے چیف جسٹس منموہن اور جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی بنچ نے کہا کہ اگر کوئی آئینی سوال ہے تو لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) اسے دیکھیں گے، صرف وہی اس معاملے  میں صدر  سے رجوع کرسکتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس میں کچھ عملی مسائل بھی  ہوں گے، لیکن ہم ایل جی یا صدر کو  ہدایت کیسے دے سکتے ہیں۔ یہ مرکزی حکومت کا کام ہے اور ہم کس طرح مداخلت کریں؟ عدالت نے مزید پوچھا کہ کیا قانون میں ایسی کوئی پابندی ہے جس کے مطابق یہ کہا جا سکے کہ وہ وزیراعلیٰ نہیں رہ سکتے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۶۰۰؍ وکلاء کا چیف جسٹس کو مکتوب، عدلیہ پر مخصوص گروپ کے دباؤ کا الزام

ای ڈی تحویل میں توسیع 
دوسری طرف آبکاری پالیسی میں مبینہ بد عنوانی کے الزام میں گرفتار دہلی کے وزیر اعلیٰ کی ای ڈی تحویل عدالت نے مزید ۴ ؍ دنوں کے لئے بڑھا دی  ہے۔ اب وہ یکم اپریل تک ای ڈی کی تحویل میں ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اپنی تحویل کی مخالفت نہیں کی بلکہ اتنا کہا کہ یہ سارا معاملہ سیاسی سازش کا ہے اور ان کے خلاف کوئی  ثبوت نہیں ہے۔ دوسری جانب پیشی سے قبل عدالت کے باہر پولیس نے ایک شخص کو شراب کی بوتل کے ساتھ داخل ہونے پر حراست میں لیا ہے۔ وہیں وزیر اعلیٰ کی اہلیہ سنیتا کجریوال نے تحویل میں توسیع کے بعد کہاکہ میرے شوہر کو پریشان کیا جارہا ہے، ان کی طبیعت بہت خراب ہے لیکن عوام اس کا جواب دیں گے۔ 
کیجریوال نے خود جرح کی 
۲۱؍ مارچ کوگرفتار کئے گئے وزیر اعلیٰ کی ۶؍ دنوں کی ای ڈی تحویل پوری ہونے کے بعدجمعرات کو انہیں راؤز ایوینیو کورٹ میں اسپیشل سی بی آئی جج کاویری باویجا کے سامنے پیش کیا گیا۔جہاں وزیر اعلیٰ خود عدالت سے مخاطب ہوئے اور تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے سیاسی سازش قرار دیا ہے۔عدالت میں وزیر اعلیٰ نے کہاکہ وہ اپنی تحویل کی مخالفت نہیں کررہے۔کیا ایک شخص کا بیان وزیر اعلی کو گرفتار کرنےکیلئے کافی ہے۔ میں جانچ میں تعاون کرنے کو تیار ہوں لیکن ای ڈی کے حساب سے نہیں۔ ہم ای ڈی افسران کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جو تعاون کررہے ہیں۔ یہ معالہ ڈھائی سال سے چل رہا ہے۔ عدالت سے مخاطب ہوکروزیر اعلی نے کہاکہ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ میرا نام کیوں آیا۔

کیجریوال کے مطابق مجھے نہ تو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی کسی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔ انہوںن ے کہاکہ میرا نام چار جگہوں پر آیا۔ منیش سیسودیا کے سابق سیکریٹری سی اروند نے میرے گھر پر سیسودیا کو دستاویز د ئیے۔ میرے گھر سیکڑوں لوگ آتے ہیں تو کیا مجھے اس الزام پر گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ اس پر عدالت نے کہاکہ یہ بات تحریری طور پر دیں۔ اس کے علاوہ دوسرا معاملہ شری نواسن کا ہے جو ٹرسٹ کھولنے کے  لئے میرے گھر آیا تھا، ہم نے کہا تھا کہ تجویز دو پھر ہم ایل جی کو بھیجیں گے۔ اس کے گھر چھاپہ پڑا اور اس کا بیٹا گرفتار ہوا۔ لیکن اس نے اپنا بیان تبدیل کیا تو اسے ضمانت مل گئی۔ اسی لئے ہم کہہ رہے ہیں کہ ای ڈی کا مقصد مجھے پھنسانا ہے۔ اسی طرح راگھو منگوٹا نے سات بیان دیئے۔ چھ میں میرا نام نہیں ہے لیکن جب وہ ساتویں بیان میں میرا نام لیتا ہے تو اسے ضمانت مل جاتی ہے ۔نیز شرد ریڈی کے ۹ ؍میں سے ۸؍ بیانات میں میرا نام نہیں ہے لیکن جب و ہ نویں بیان میں میرا نام لیتا ہے تو اسے ضمانت مل جاتی ہے،ا سے ۵۵ ؍کروڑروپے کا چندہ بی جے پی کو دینے کے بعد ضمانت ملی تھی۔ لیکن یہ معاملہ سیاسی سازش کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ای ڈی اب تک یہ نہیں بتاسکی کہ مجھے کس بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔سی بی آئی چنندہ ثبوت اکٹھا کررہی  اور ان کے خلاف لوگوں کو بیان دینے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔ اس کے برعکس ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہاکہ اگر وہ وزیراعلیٰ ہیں تو انھیں الزام سے بری نہیں کیا جاسکتا، اس کے لیے الگ سے کوئی پیمانہ نہیں ہے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے  انہیں یکم اپریل تک ای ڈی تحویل میں بھیج دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK