Inquilab Logo

۶۰۰؍ وکلاء کا چیف جسٹس کو مکتوب، عدلیہ پر مخصوص گروپ کے دباؤ کا الزام

Updated: March 28, 2024, 11:07 PM IST | Agency | New Delhi

کئی کیسیز میں سرکار کی پیروی کرچکے ہریش سالوے اور پنکی آنند سمیت متعدد وکلاء نے نام لئے بغیر مخصوص وکلاء کے گروپ کو مورد الزام ٹھہرایا۔

Chief Justice of India DY Chandrachud. Photo: INN
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائے چندر چڈ۔ تصویر : آئی این این

ملک کے۶۰۰؍ سے زیادہ وکلاء بشمول سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور پنکی آنند نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کے نام مکتوب روانہ کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وکلاء کا ایک ’مخصوص گروپ‘ مبینہ طور پر ملک میں عدلیہ کو کمزور کرنے میں مصروف ہے۔ ان وکلاء نے خط میں لکھا ہے کہ اس ’مخصوص گروپ‘ کا کام عدالتی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کے  لئے دباؤ ڈالنا ہے، خاص طور پر ایسے معاملات میں جن میں یا تو سیاستدان ملوث ہیں یا ان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کی سرگرمیاں ملک کے جمہوری تانے بانے اور عدالتی عمل پر اعتماد کے لئے خطرہ ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: کیجریوال کو برطرف کرنے کی پٹیشن خارج

متعدد معاملات میں سرکار کی پیروی کرچکے ملک کے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے کے علاوہ جن وکلاء نے سی جے آئی کو خط لکھا ان میں منن کمار مشرا، آدیش اگروال، چیتن متل، پنکی آنند، ہتیش جین، اجولا پوار، ادے ہولا اور سوروپما چترویدی شامل ہیں۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ مخصوص گروہ کئی طریقوں سے عدلیہ کے کام کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے جس میں عدلیہ کے ’نام نہاد سنہری دور‘ کے بارے میں غلط بیانیہ پیش کرنے سے لے کر عدالتوں کی موجودہ کارگردگی اور عدالتوں پر عوام کے اعتماد کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ اپنے سیاسی ایجنڈے کی بنیاد پر عدالتی فیصلوں کی تعریف یا تنقید کرتا ہے۔ دراصل یہ گروہ `’مائی وے یا ہائی وے‘ کے نظریہ پر یقین رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ بنچ فکسنگ کا نظریہ بھی اسی گروپ نے وضع کیا تھا۔
وکلاء کا الزام ہے کہ یہ عجیب بات ہے کہ یہ وکلاء بطور سیاسی لیڈر کسی پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہیں اور پھر عدالت میں اسی کا دفاع کرتے ہیں۔ ایسے میں اگر عدالت کا فیصلہ ان کی مرضی کے مطابق نہ ہو تو وہ عدالت کے اندر یا میڈیا کے ذریعے عدالت پر تنقیدیں شروع کر دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ ہریش سالوے اور دیگر وکلاء متعدد معاملات میں مودی حکومت کی جانب سے پیروی کرچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK