ناقدین نے اسے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ قراردیا۔ متنبہ کیا کہ اس سے مہنگائی کی سونامی آجائےگی، سیاسی طوفان بھی ممکن
EPAPER
Updated: February 17, 2022, 11:28 AM IST | Agency | Islamabad
ناقدین نے اسے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ قراردیا۔ متنبہ کیا کہ اس سے مہنگائی کی سونامی آجائےگی، سیاسی طوفان بھی ممکن
پاکستان میں عمران خان حکومت نے پیٹرولیم کی مصنوعات میں۱۰؍ سے۱۲؍ روپے فی لیٹر کا غیر معمولی اضافہ کر دیا جس سے عوام میں شدید ناراضگی پھیل گئی ہے۔ ۱۵؍ فروری کی شب ۱۲؍ بجے سے نافذ کئے گئے اس اضافے کے بعد عام پیٹرول کی قیمت ۱۲ء۰۳؍ روپے بڑھ کر ۱۵۹ء۸۶؍ روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ ہندوستانی کرنسی میں یہ قیمت ۶۸ء۱۴؍ روپے ہوگی۔ اسی طرح ڈیزل ۱۵۴ء۱۵؍ روپے( ۶۵ء۳۱؍ ہندوستانی روپے) فی لیٹر ہوگیاہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس اضافے کی وجہ سےپاکستان میں مٹی کا تیل بھی ۱۱۴ء۵۴؍ روپے فی لیٹر سے بڑھ کر ۱۲۳ء۹۷؍ روپے ہوگیا ہے۔ ناقدین نے اس غیر معمولی اضافے پر تنقید کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ ملک میں نہ صرف مہنگائی کا ایک طوفان آنے کا خدشہ ہے بلکہ سیاسی طوفان کے بادل بھی منڈلا نے لگے ہیں۔ناقدین کے خیال میں یہ اضافہ جو۲۸؍ فروری تک قائم رہے گا پیٹرولیم کی مصنوعات کی قیمت میں تاریخی اضافہ ہے۔ حکومت اس اضافہ کا دفاع کر رہی ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم عجبی وغریب دلیل دی کہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کم نہیں ہوئی ہے۔ برسراقتدار طبقہ کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پیٹرولیم کی مصنوعات میں اضافہ نہیں کرتی تو اسے سبسیڈی دینا پڑے گی جس کیلئے مزید قرض لینا پڑےگا اور اس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ پاکستانی ناقدین کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے سب سے بڑی وجہ آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے ہیں اور ان کو خدشہ ہے کہ مستقبل میں مزید مہنگائی کا طوفان اٹھے گا۔