Inquilab Logo Happiest Places to Work

پلیٹ فارم ٹکٹ ۵۰؍ روپے کردیا گیا، مسافرناراض، اسےریلوے کی لوٹ قراردیا

Updated: March 03, 2021, 9:08 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

سی ایس ایم ٹی ، دادر، تھانے ، ایل ٹی ٹی، کلیان ، پنویل اوربھیونڈی روڈمیںاس کا نفاذ۔ ویسٹرن ریلوے میں اسےابھی لاگو نہیں کیا گیا ۔ ریلوےنے اس کیلئے کوروناسے بچاؤ کاجوازپیش کیا لیکن مسافر مطمئن نہیں

Platform Ticket - Pic : INN
پلیٹ فارم ٹکٹ ۔ تصویر : آئی این این

پلیٹ فارم ٹکٹ ۵۰؍ روپےکردیا گیاہے جس پرحیرت کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ مسافروں نے اس فیصلے کو  ریلوے کی لوٹ قرار دیا ہے۔ پلیٹ فارم کی اضافی شرح سینٹرل ریلوے کے ۷؍ اسٹیشنوں سی ایس ایم ٹی ، دادر، تھانے ، ایل ٹی ٹی، کلیان ، پنویل اور بھیونڈی روڈ میں یکم مارچ سے نافذ کردی گئی ہے لیکن ویسٹرن ریلوے میں اسے ابھی لاگو نہیں کیا گیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ویسٹرن ریلوے میں پلیٹ فارم ٹکٹ اب بھی بند رکھا گیا ہے۔  ریلوے نے اس بے تحاشہ اضافے کیلئے مسافروں کامطالبہ اور کووڈسے بچاؤ کا جوازپیش کیا ۔یادرہے کہ پہلے پلیٹ فارم ٹکٹ ۵؍ روپےمیں ملتا تھا اوراس سے ریلوے کوبڑی کمائی ہوتی تھی اس کےبعد اسے ۱۰؍ روپے کردیا گیا تھا۔۵۰؍روپے پلیٹ فارم ٹکٹ  کے تعلق سے ۱۷؍مارچ ۲۰۲۰ءکو فیصلہ کیا گیا تھا لیکن ۲۲؍مارچ سے لاک ڈاؤن کے سبب یہ معاملہ ایک طرح سےمعلق ہو گیاتھا۔ 
’پیسہ کمانامقصد نہیں بلکہ کووڈ سے بچاؤ ہے‘
 سینٹرل ریلوے کے چیف پی آر او شیواجی ستار سے اس تعلق سے استفسارکرنے پر انہوں نے بتایاکہ’’ اصل میں گرمی کی چھٹیاں آنے والی ہیں اورمسافروں کی جانب سےشدت سے مطالبہ کیا جارہا تھا اسی سبب یہ طے کیا گیا ہے۔ ممبئی ڈویژن کے مذکورہ ۷؍اسٹیشنوں پر جہاںسے طویل مسافتی ٹرینوں کی روانگی کے سبب بھیڑبھاڑ زیاد ہ ہوتی ہے ،اس بھیڑبھاڑ کو روکنے اور بقدر ضرورت مسافروں کو پلیٹ فارم ٹکٹ دینے کیلئے ڈویژن کی سطح پریہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔‘‘ انہوں نے صفائی دیتے ہوئے کہاکہ ’’اس اضافے کا مقصد پیسہ کمانا نہیں بلکہ مسافروں کی حفاظت ہے۔‘‘
 چیف پی آر اوستار  کے مطابق ’’ بڑھائی گئی اس قیمت سے یہ امیدکی جارہی ہے کہ پلیٹ فارم پرسفر کرنے والوں کے علاوہ ان کے گھر والے اوررشتہ دار الوداع کہنے توجائیںگے ہی لیکن پہلےجیسی بھیڑبھاڑ نہیں ہوگی  اوریہی اس کا بنیادی مقصد ہے ۔ ‘‘
’حکومت کی جانب سے من مانی کی جارہی ہے‘
 اس طرح کے فیصلوں پرنگاہ رکھنے والے شمیم خان نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اب حکومت کی طرح سے فیصلے نہیں ہورہے ہیں بلکہ فیصلے تھوپے جارہے ہیں اورمن مانی کی جارہی ہے۔ آخر پلیٹ فارم ٹکٹ کی قیمت ۵۰؍روپے کرنے کا کیا جوازہے ؟ اگرواقعی بھیڑبھاڑ کم کرنا مقصد ہے توپلیٹ فارم ٹکٹ جاری کرنے کے ساتھ یہ پابندی لگادی جاتی کہ مسافر کے ساتھ ایک یا زیادہ سے زیادہ دو لوگ ہوں گے،اس طرح بھی تو بھیڑبھاڑ پرقابو پایا جاسکتا ہے۔‘‘  انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’ریلوے انتظامیہ مسافروں کودراصل جذباتی طور پربلیک میل کررہا ہے۔ وہ اس طر ح کہ ٹکٹ پرلکھا رہتا ہے کہ ٹکٹ کی قیمت سے صرف ۵۷؍ فیصد ہی ریلوے کو ریوینیو ملتا ہے بقیہ حکومت سبسڈی سے خرچ پورا کرتی ہے جبکہ یہ نہیں بتایاجاتا کہ مال ڈھلائی سے ریلوے کو ۱۲۰؍فیصد آمدنی ہوتی ہے،وہ کہاں جاتی ہے اورکیا مال گاڑیاں ریلوے کا حصہ نہیں ہیں۔‘‘
’بہتر ہوگا کہ حکومت یہ فیصلہ واپس لے‘
 مولانا نوشاد احمدصدیقی نے کہاکہ ’’ یہ خبر سن کرہی حیرانی ہورہی ہے کہ آخر کس طرح اورکس بنیاد پریہ فیصلہ کیا گیا ۔ واقعی یہ بات سچ ہے کہ مودی حکومت نےلاک ڈاؤن کوموقع کی شکل میں دیکھنے کا اعلان کیا تھا اوروہ مسافروں کی جیب خالی کرنے کا موقع ڈھونڈتی رہتی ہے ، یہ فیصلہ بھی حکومت کی اسی موقع پرستی اورعوام پربوجھ ڈالنے کی کھلی مثال ہے۔بہترہوگا کہ حکومت یہ فیصلہ فوراًواپس لے ۔‘‘
 محمود احمدخان نے کہا کہ ’’ یہ فیصلہ غریب عوام کی پریشانی اوران کی مشکلات کے ساتھ بدترین مذاق ہے۔ ان دنوں صرف اور صرف مہنگائی اورکرایے میں اضافے کی خبریں ہی عام کی جارہی ہیں ۔ ظاہر ہے کہ حکومت جانتی ہے کہ وہ اکثریت میں ہے اورابھی اس کے پاس ۳؍سال کا  موقع ہے ،لہٰذا وہ بے پروا ہوکر نیا نیا فیصلہ تھوپ کرعوام کو پریشان کررہی ہے ۔‘‘
 وجے شنکر نامی آٹو رکشاڈرائیور نےپلیٹ فارم ٹکٹ کی قیمت کے سوال پرایک طرح سے حکومت کی ہاں میں ہاں ملانے کی کوشش کی اورکہاکہ اس سے بھیڑبھاڑ کم ہوگی اورجو پہلے پوراگھر کسی ایک کوالوداع کہنےکے لئے اسٹیشن جاتا تھا ،وہ سلسلہ بند ہوجائے گا لیکن ان کی نگاہ میں بھی پلیٹ فارم ٹکٹ کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا ہے ، اتنااضافہ نہیں کیا جاناچاہئے تھا۔ 
ویسٹرن ریلوے میں کوئی فیصلہ نہیں
  ویسٹرن ریلوے میں اب بھی پلیٹ فارم ٹکٹ بند ہے اورچیف پی آر او سمیت ٹھاکور کا کہنا ہےکہ موجودہ حالات کے سبب اب تک اس تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔ اگر کوئی فیصلہ کیاجاتا ہے تومسافروں کواس سے آگاہ کروایا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK