Inquilab Logo

پولینڈ: کسانوں کا زبردست احتجاج، یوکرین کی سرحد بند کردی

Updated: February 20, 2024, 7:46 PM IST | Warsaw

پولینڈ میں کسانوں کا احتجاج شدید ہوگیا ہے۔ انہوں نے غیر یورپی یونین ممالک کی درآمدات کے خلاف اپنے احتجاج میں شدت لانے کیلئے یوکرین کی سرحد بند کردی۔ خیال رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے یورپی یونین کے کسان، خاص طور پر فرانس، جرمنی، اٹلی اور بلجیم، اپنی اپنی حکومتوں اور ای یو کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

Peasants protest in Prague, Czech Republic. Photo: PTI
پراگ، چیک جمہوریہ میں کسانوں کا احتجاج۔ تصویر: پی ٹی آئی

پولینڈ کے کسانوں نے احتجاجاً یوکرین کے ساتھ سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا۔ انہوں نے یوکرین کی اشیا ئے خوردونوش کی درآمدات اور یورپی یونین کی ماحولیاتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج میں شدت پیدا کرنے کیلئے ٹائر جلائے، اس کے علاہ مال گاڑی کے ڈبوں سے انا ج گرا دیا۔ 
اسپین سے اٹلی اور بلجیم تک کسان احتجاج کر رہے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یورپی یونین (ای یو) کیمیکل کے استعمال اور گرین ہائوس گیسوں کے اخراج پر پابندی لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس کے نتیجہ میں ان کی پیداوار اور آمدنی میں کمی واقع ہو جائےگی۔ انہوں نے غیر یورپی یونین ممالک سے مقابلے کے خلاف بھی علم بغاوت بلند کیا ہے خاص طور پر یوکرین سے جو زرعی پیداوار کا بڑامرکز ہے۔ 
پولش کسانوں نے ۱۸۰؍ سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے اور یوکرین کے ساتھ سرحدی گزرگاہ تک رسائی کے راستوں کو بند کر دیا۔ انہوں نے جنکشن اور ہائےوے کےداخلی اور خارجی راستو ں پر ٹریکٹر کھڑے کر دیئے۔ یہ احتجاج وارسا، پوزنا ن اور وراکلا سمیت کئی شہروں میں جاری رہا۔ 
واضح رہے کہ یہ مظاہرے یوکرین اور اس کے مغربی سرحد کے پڑوسی ممالک کے درمیان تنازع کا ایک ذریعہ بن گئےہیں جو یوکرین کے ذریعے روس کے حملوں کا مقابلہ کرنے کی حمایت کرتے ہیں لیکن انہیں کسانوں کے دبائو کا سامنا ہے جن کا کہنا ہے کہ یوکرین کے اناج اور دیگر خوراک کی درآمدات بازار میں گڑبڑ پیدا کرکے قیمتوں کو نیچے دھکیل رہی ہیں جن سے ان کی روزی روٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ 
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کو اپنے شبینہ خطاب میں احتجاج کرنے والے پولش کسانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اقدامات سے ’یکجہتی کے خاتمے ‘ کا اشارہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’روسی سرحد کے قریب کوپیانسک جہاں دشمن کے توپ خانے خاموش نہیں ہوتے، پولینڈ کے ساتھ سرحد سے آنے والی یہ خبریں بالکل مذاق معلوم ہوتی ہیں۔ ‘‘
وسطی اور مشرقی یورپ میں جمعرات کو مزید مظاہروں کی توقع تھی۔ کسانوں کی شکایت ہے کہ ماحولیات اور دیگر معاملات پر ۲۷؍ ممالک کی یورپین یونین کی پالیسیاں مالی بوجھ ہیں اور ان کی مصنوعات غیر یورپی یونین کی درآمدات سے زیادہ مہنگی کر دیتی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK