Inquilab Logo Happiest Places to Work

مساجد میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال پر پولیس کی سختی

Updated: May 06, 2025, 10:59 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

متعدد علاقوں میںکارروائی ۔چیتا کیمپ کی۶؍ مساجد پرجرمانہ عائد کیا اورتمام ٹرسٹیان کو انتباہ دیا ۔ پوائی کی کئی مساجد سے لاؤڈاسپیکراتروائے گئے

Police are taking action against loud speakers in mosques. (File photo)
مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کی تیز آواز پر پولیس کارروائی کرنے لگی ہے۔(فائل فوٹو)

 مساجد کی لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے خلاف پولیس کی جانب سے سختی بڑھتی جارہی ہے۔ شہر اور مضافات کے متعدد علاقوں میں کارروائی کی گئی، لاؤڈاسپیکر اتروائے گئے اور جرمانہ وصول کرتے ہوئے انتبا ہ بھی دیا گیا ۔ 
 پولیس کا کہنا ہے کہ لاؤڈاسپیکر اتار کرچھوٹے مائیک لگائے جائیں ۔ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق آواز کی سطح رکھی جائے ورنہ کارروائی کی جائے گی ۔ پولیس کسی بھی نماز اور اذان کے وقت پہنچ کراپنے طور پریہ جانچ کرے گی کہ حکم کی تعمیل کی جارہی ہے یا نہیں، کہیں مائیک کے استعمال سے صوتی آلودگی تو نہیںپیدا ہورہی ہے ۔
چیتا کیمپ کی ۶؍مساجد پرجرمانہ عائدکیا گیا 
 مسلم اکثریتی علاقہ چیتا کیمپ کی ۶؍ مساجد پر ٹرامبے پولیس کی جانب سے صوتی آلودگی کا حوالہ دیتےہوئے کارروائی کی گئی۔پولیس کی جانب سے ان مساجد پر۵؍ ہزارروپے جرمانہ عائد کیا گیا اور ۲؍ سے زائدمائیک بھی اتروالئے گئے۔ اس کی وجہ سے لوگو ںمیںناراضگی پائی جارہی ہے ۔ ان کا کہناہے کہ مساجد کوبالقصد نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ مائیک کااستعمال دیگر عبادت گاہوںمیں بھی کیا جاتا ہےلیکن وہاں اتنی سختی کیوں نہیں ؟۔
سینئرانسپکٹر نے مزیدسختی کا انتباہ اورمیسیج بھیجا
 ٹرامبےپولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر ولوی نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے یہ توثیق کی کہ اے ٹی سی آفیسر سشیل لونڈھے کی جانب سے علاقے کی تمام مساجد کے ٹرسٹیان کو ایک میسیج بھیجا گیا ہے۔ اس میسیج میںلکھا گیا ہےکہ آپ کے علاقے کی جتنی مساجد میں لاؤڈاسپیکر لگائے گئے ہیں وہ سب فوراً نکالنے ہیں۔جنہیں استعمال کرنا ہے ان کو ۲؍ ہی اسپیکر رکھنے کی اجازت ہوگی اور آواز ۶۰؍ ڈیسیبل سے کم رکھنی ہوگی۔   اس تعلق سے پولیس کی جانب سے بلائی گئی میٹنگ میں موجود لوگوںکوآگاہ کرادیا گیا ہے۔ سبھی سے درخواست ہے کہ وہ یہ کام فوراً کرلیں ، اب اسپیکر کے لئے بھی اجازت لینی ہوگی۔ پولیس کے ذریعے ٹرسٹیان کو بھیجے گئے پیغام میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اسپیکر کے استعمال کی اجازت ان کو ہی ملے گی جن کا اسٹرکچر قانونی ہوگا۔    
سینئر انسپکٹر کے پاس لاؤڈاسپیکر اتارنے کا جواب نہیں
 سینئر انسپکٹر ولوی سے انقلاب کے یہ پوچھنے پر کہ آخر لاؤڈاسپیکر اتارنے کا کیا پولیس کے پاس جواز ہے، مسئلہ تیز آواز کا ہے ؟ تو سینئر انسپکٹر نے کہاکہ اس وقت یہی مسئلہ چل رہا ہے۔ مگر وہ لاؤڈ اسپیکر اتارنے کا جواز نہ پیش کر سکے، صرف اتنا کہا کہ میںآپ کو بعد میں بتاتا ہوں۔‘‘ 
مقامی رکن اسمبلی نے کرلا اورساکی ناکہ کا حوالہ دیا 
 مقامی رکن اسمبلی ثناء ملک سے پوچھنے پرکہ ان کے علاقے میںپولیس کی جانب سے ایسی سختی کی جارہی ہے، انہوں نے پولیس افسران سے کوئی بات چیت کی یا نہیں؟تو انہوں نے بتایاکہ ’’ یہ کارروائی صرف مساجد میں نہیں مندر اور دیگر عبادت گاہوں پربھی کی جارہی ہے۔کرلا اورساکی ناکہ میں بھی اس طرح کی کارروائی کی گئی ہے۔ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق آواز کم رکھنی ہے۔ ‘‘ 
 انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ اگر مساجد میں قانون کے مطابق آوازہو، اس کےباوجود پولیس اہلکار کسی ٹرسٹی کوپریشان کرتے ہیں یا جرمانہ عائد کرتے ہیں توافسران سےبات چیت کی جائے گی اورایسے ٹرسٹیان کی پوری مدد بھی کی جائیگی ۔‘‘ 
کن کن علاقوں میں سختی کی شکایات کی گئیں
 گوونڈی ، چمبور ،وکھرولی اور پوائی وغیرہ علاقوں میں پولیس کی جانب سے سختی برتنے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔دیگر علاقوں مدن پورہ، بھنڈی بازار،ناگپاڑہ اورمالونی وغیرہ میںٹرسٹیان نے  بتایا کہ اجازت حاصل کرنے کے لئے کہا گیا ہے مگر مائیک وغیرہ اتروانے یا پولیس کی جانب سےاس طرح کی سختی نہیں کی جارہی ہے۔
 ٹرسٹیان مساجد کی چیتا کیمپ میں میٹنگ 
 چیتا کیمپ کی تمام مسلک کی مساجد کے ٹرسٹیان کی منگل ۶؍مئی کوبعدنماز عشاء مسجد ِمعراج میں میٹنگ بلائی گئی ہے۔ اس میٹنگ میںلاؤڈ اسپیکر کے تعلق سے پولیس کے رویے اورسختی برتنے کے حوالے سے آئندہ کے لائحۂ عمل طے کیا جائیگا ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK