Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج سے قبل ہی مظاہرین کو پولیس نےروک دیا

Updated: June 19, 2025, 2:09 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

کچھ مظاہرین پریس کلب سے ریلی نکال کر آزادمیدان پہنچناچاہتے تھے ۔ وی ایچ پی کےاشارے پراجازت رَد کرنے کاپولیس پرالزام۔ مظاہرین نےکہا: طاقت کے بل پرآواز دبائی نہیں جاسکتی

Police stopped protesters from holding a rally
مظاہرین کو ریلی نکالنے سے پولیس نے روکا

زہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف لیفٹ پارٹیز کی جانب سے آزاد میدان میں ۱۸؍جون بدھ کی سہ پہر ۳۰: ۳؍بجے سے کئے جانے والے احتجاج سے قبل ہی پولیس نے حددرجہ مستعدی دکھاکر مظاہرے کا اعلان کرنے والے ذمہ داران کوانکے گھروں سے تحویل میں لے لیا۔کچھ مظاہرین نے سختی کے باوجود پریس کلب سے ریلی نکال کر آزاد میدان تک جانے کی کوشش کی مگران کوبھی پولیس نےآگے نہیںبڑھنے دیا ،وہ بینر جس پراسرائیل کی درندگی کو نمایاں کیا گیا تھا،اسے پولیس نے چھیننے کی کوشش کی ۔ 
مظاہرین کو پولیس اسٹیشن میں۱۰؍ گھنٹے بٹھاکر رکھا 
 بائیںبازو کی جماعتوں کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اورظالم اسرائیل کے خلاف احتجاج کا اعلان ہونے کے بعد سے ہی ممبئی پولیس حرکت میںآگئی ۔حکومت کے اشارے پرپولیس کی مستعدی کا اندازہ اس سے بآسانی کیا جاسکتا ہے کہ سماج وادی پارٹی کے لیڈر معراج صدیقی کو رات میں ڈیڑھ بجے ان کے گھر سے چونا بھٹی پولیس اسٹیشن لایا گیا۔ بدھ کی صبح چارول جوشی کو ملاڈ پولیس اسٹیشن میں، فیروز میٹھی بور والا اور کامریڈ شیام گوہل کو ایم آئی ڈی سی پولیس اسٹیشن تو سی پی آئی کے سینئر لیڈرپرکاش ریڈی کو گام دیوی پولیس اسٹیشن میں، اسی طرح شیتکری کامگار پکش کے ۳؍ کارکنان کو دھاراوی پولیس نے اور سی پی آئی کے دھاراوی یونٹ کے لیڈرشنکر کنچی کوروے کو ان کے گھروں سے تحویل میں لیا گیا اورانہیں شام کو ۵؍بجے کے بعد چھوڑا گیا۔کسی کو ۱۰؍ گھنٹے ،کسی کو ۸؍ توکسی کو۷؍ گھنٹے تک پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا۔ 
وی ایچ پی کے دباؤ میں پولیس نےاجازت رد کی 
  مظاہرین کا الزام ہے کہ انہوں نے آزاد میدان پولیس اسٹیشن سے اجازت لی تھی مگر وی ایچ پی کی شکایت پر عین وقت پراجازت رَد کرکے یہ تماشہ کیا گیا۔فرنویس حکومت کے اشارے پر پولیس کا یہ رویہ  انسانی آزادی کے خلاف اور جمہوریت کا قتل ہے۔ حق وانصاف کی آواز کو طاقت کے بل پر دبایا نہیں جاسکتا۔‌اس تعلق سے ’ہم بھارت کے لوگ ‘کے رکن فیروز میٹھی بور والا نےکہاکہ ’’ ہم  نےپہلے ڈی سی پی زون ون منڈے سے ملاقات کی تھی اوران سے کہا تھا کہ ہم لوگ اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے احتجا ج کریں گے اور میمورنڈم دیں گے تو انہوں نے منع کردیا ۔ اسکے بعد آزادمیدان پولیس نے اجازت دی مگر عین وقت پروی ایچ پی کے دباؤ میں فرنویس حکومت نے اجازت رد کرادی، یہ شرمناک ہے، ہم اسکے خلاف عدالت جائینگے۔‘ ‘
یہ بھونڈا مذاق ہے اورہماری پالیسی واضح ہے 
 سماج وادی پارٹی کے لیڈرمعراج صدیقی نے بتایا کہ ’’ مجھے بدھ کی درمیانی شب میںڈیڑھ بجے گھرسے چونا بھٹی پولیس اسٹیشن لایا گیا اور بدھ کی شام کو۶؍بجے چھوڑا گیا ۔ ‘‘انہوں نے پولیس کے اس رویے کوبھونڈا مذاق اورجمہوریت کا قتل قرار دیا اورکہاکہ اس طرح حق وانصاف کیلئے بلند کی جانے والی آواز کودبایا نہیں جاسکتا ۔ 
 سی پی آئی ایم کےسینئرلیڈر پرکاش ریڈی نے کہاکہ’’ مجھے بدھ کی صبح ساڑھے ۹؍بجے گام دیوی پولیس اسٹیشن لایا گیا جبکہ ایسا کبھی نہیںہوا تھا۔ پولیس اورحکومت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اس سے آندولن اور تیز ہوگا ۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ ہندوستان کی پالیسی بالکل واضح ہے لیکن افسوس  مودی امریکہ کے دباؤ میں ہیں۔ حالانکہ ایران ہمارا پرانا دوست ہے اور اس نے شمیرکے تعلق سے کھل کرہماری حمایت کی تھی۔‘‘
’’حکومت ملک کی سابقہ پالیسی ذہن میںرکھے ‘‘
 شیتکری کامگار پکش کی لیڈرسامیاکورڈے نےکہاکہ’’ مجھے اورعرفان اورجنید وغیرہ کو دھاراوی پولیس میں لایا گیا اورمیرے والد ایڈوکیٹ راجو کورڈے کو وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں لایا گیا۔ میں یہ واضح کرناچاہتی ہوں کہ اسرائیل ظالم ہے اس نے ہزاروں بےگناہ فلسطینیوں کا قتل کیا ہے۔ آزادمیدان میںاحتجاج روکنے میں حکومت بھی شامل ہے ا وراسی کےاشارے پرپولیس نے ہمیں تحویل میں لیا ہے۔ اسرائیل جو کچھ کررہا ہے،ایسے میں اسکا ساتھ دینے یا ہاں میں ہاں ملانے کے بجائے حکومت  اپنی سابقہ پالیسی ذہن میںرکھ کراپنا موقف تبدیل کرے ۔‘‘  کامریڈ شیلیندر کامبلے نے کہاکہ’’ ہم لوگوں نے فلسطین کی حمایت اور بے گناہوں کےقاتل اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کی تھی مگرہمیںپریس کلب سےریلی شروع کرتے ہی پولیس نےاپنی تحویل میں لے لیا مگر اس طرح کی کارروائیوں سے ہم سب ڈرنے والے نہیں ہیں۔ اسرائیل کی درندگی کے خلاف پوری قوت سے آوازبلند کی جائے گی۔ حکومتِ ہند سے بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ امریکہ کی جی حضوری کے بجائے ملک کے وقار اوراپنی سابقہ خارجہ پالیسی سے سبق لے۔‘‘جن مظاہرین کوپولیس نے روکا ان میں کامریڈ وویک مونیٹریو، ایڈوکیٹ آرمیتی ایرانی، عامر قاضی ، کامریڈ ڈاکٹر ایس کےریگے، کامریڈ انوج دیو، کامریڈ سلوان، کامریڈ مادھوری بوجگر، کامریڈ سگندھی فرانسس، کامریڈ پروین منجلکر، ایڈوکیٹ سمتا نندوسکر، اوشا دیسائی اور کامریڈ گیتاکامبلےکو یلو گیٹ پولیس اسٹیشن لایا گیا اور پھر نام پتے وغیرہ لکھ کرچند گھنٹے بعد چھوڑدیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK