سپریم کورٹ میں دعویٰ کیا :’’سی اے اے مخالف احتجاج کا مقصد بنگلہ دیش اور نیپال کی طرح حکومت کا تختہ الٹنا تھا‘‘
EPAPER
Updated: November 21, 2025, 11:57 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ میں دعویٰ کیا :’’سی اے اے مخالف احتجاج کا مقصد بنگلہ دیش اور نیپال کی طرح حکومت کا تختہ الٹنا تھا‘‘
دہلی پولیس نے جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں دعویٰ کیا کہ ’’قومی دارالحکومت میں سی اے اے کے خلاف ہونے والا احتجاج محض ایک دھرنا نہیں تھا بلکہ ان کا(ملزمین کا) مقصد بنگلہ دیش اور نیپال کی طرح ’’حکومت تبدیل‘‘ کرنا تھا۔‘‘
یواے پی اے کے تحت فروری۲۰۲۰ء دہلی فسادات کی مبینہ ’’بڑی سازش‘‘ والے معاملے میں گرفتار سماجی کارکنوں، عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے یہ بھی کہا کہ اگر ملزم تعاون کریں تو بڑے سازش والے مقدمے کا ٹرائل دو سال کے اندر مکمل کیا جا سکتا ہے۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو، جو دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوئے، نے جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریہ کی بنچ کے سامنے کہا کہ’’ دہلی فسادات کئی ملزمان کی مشترکہ سازش کا نتیجہ تھے، جن میں طاہر حسین، شفا الرحمٰن، میران حیدر، عشرت جہاں اور خالد سیفی شامل ہیں، جن پر انہوں نے تشدد کے لئےمالی مدد فراہم کرنے کا الزام لگایا۔‘‘ایک گواہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے، راجو نے کہا کہ سازشی عناصر نے تشدد کی منصوبہ بندی کی، ’چکّہ جام‘ منظم کیے تاکہ ’’آسام کو ہندوستان سے کاٹ کر رکھ دیں‘‘ اور مزید ایسے مظاہرین کو متحرک کیا جو لاٹھی ڈنڈوں سے لیس ہو کر پتھراؤ میں شامل ہوئے۔انہوں نے دعویٰ کیا:’’یہ ایک واضح معاملہ ہے جہاں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ۱۹۶۷ء کی دفعات لاگو ہوتی ہیں۔ دہشت گردانہ کارروائی، قتل وغیرہ کی سازش ثابت ہوتی ہے۔ یہ۲۰۱۹ء کے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کوئی عام دھرنا نہیں تھا، بلکہ حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے تھا۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’ احتجاج میں شامل سبھی لوگ لاٹھیاں اور تیزاب کی بوتلیں لے کر آئے تھے۔‘‘راجو نے بینچ سے یہ بھی کہا:’’وہ بنگلہ دیش اور نیپال کی طرح حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے تھے۔ انہیں آئین کی کوئی پرواہ نہیں۔‘‘ راجو کے مطابق، بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب سڑکوں پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے تباہ کیے گئے۔ایک پولیس کانسٹیبل مارا گیا اور کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ فسادات کے دوران ایک انٹیلیجنس بیورو افسر بھی ہلاک ہوا،" انہوں نے کہا۔
بنچ اس معاملے کی سماعت۲۴؍ نومبر کو جاری رکھے گی۔ یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ کے۲؍ ستمبر کے اس حکم کو چیلنج کرنے سے متعلق ہے، جس میں ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔