Inquilab Logo

بچوں کا پوسٹر لگانا عدالتی فیصلے کے خلاف ہے

Updated: June 09, 2022, 12:13 PM IST | Abdul Haleem | Kanpur

آل انڈیا لائرس کونسل ، رہائی منچ اور پی یو سی ایل کی مشترکہ پریس کانفرنس ،  اظہار تشویش،کہا: سی اے اے ، این آر سی تحریک کے دوران اس قسم کی ’پوسٹر بازی‘ پر ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک پھٹکار لگاچکی ہے ، جب تک جرم ثابت نہ ہو جائے اس طرح کسی کا پوسٹر لگا کر بدنام کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے

Responsible for various social and lawyers` organizations giving a press conference on Kanpur violence.Picture:Inquilab
مختلف سماجی اور وکلاء کی تنظیموں کے ذمہ دار کانپور تشدد سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب

’’احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے، مظاہرین کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک اور بچوں کا پوسٹر لگانا عدالتی فیصلے کے خلاف ہے۔ کانپور تشدد کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی کی تشکیل عدالتی نگرانی میں کرائی جائے ، اس لئے کہ کارروائی کرنے والے کی ایس آئی ٹی جانچ پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار  آل انڈیا لائرس کونسل ، رہائی منچ اور پی یو سی ایل کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا۔  توہین رسالت کیخلاف احتجاج کے دوران  تشدد کے بعد بدامنی  سے متعلق   ایلڈگو کے قریب واقع ایک اسکول میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مذکورہ تنظیموں کے ذمہ داران نے مشترکہ بیان جاری کئے۔ اس دوران توہین رسالت کیخلاف احتجاج کے دوران تشدد کو خفیہ محکمہ نیز پولیس اور ضلع انتظامیہ کی ناکامی بتاتے ہوئے ملزمین پر ہونے والی یکطرفہ کارروائی پر بھی سوال اٹھائے گئے۔  اس موقع پر  یو پی سی ایل کے جنرل سیکریٹری آلوک اگنی ہوتری نے کہا کہ صدر جمہوریہ ہند  اور وزیر اعظم ہند جیسی اہم شخصیات کے کانپور میں ہونے کے باوجود تشدد کا واقعہ شہر کی خفیہ  اور پولیس محکمہ کی بڑی ناکامی ہے۔ تشدد کے ملزمین کی شناخت کیلئے جس طرح  بچوں اورنوجوانوں کے پوسٹر لگائے گئے ہیں وہ عدالتی فیصلے کیخلاف ہے۔ سی اے اے ، این آر سی تحریک کے دوران اس قسم کی پوسٹر بازی پر ہائی کورٹ سے لیکر سپریم  کورٹ تک پھٹکار لگا چکی ہیں، اس لئے کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو جائے اس طرح کسی کا پوسٹر لگا کر بدنام کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔  پریس کانفرنس میں رہائی منچ کے جنرل سیکریٹری راجیو یادو نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کے توہین آمیز بیان پر شہر میں تشدد ہوا جس کیلئے ان کی پارٹی نے قصور وار مانتے ہوئے انہیں پارٹی سے نکالنے کی کارروائی بھی کی ہے۔ اگر کسی کے جذبات مجروح ہوتے ہیں تو جمہوری ملک میں جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے کا آئینی حق ہر شہری کو حاصل ہے۔ توہین رسالت کیخلاف احتجاج کا اعلان کرنے والے غلط کیسے ہوگئے؟ جبکہ بندی کا اعلان جمہوری حق تھا۔ تشدد کے دوران پتھر چلانے کے ویڈیو دونوں فریق کیساتھ پولیس کے بھی ہیں لیکن گرفتاری کی کارروائی یکطرفہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔ تشدد کے الزام میں نوجوانوں  اور بچوں کے پوسٹر لگانا حقوق انسانی کے بھی خلاف ہے۔ اگر ان کی’ ماب لنچنگ‘  ہو جاتی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ انہوں نے تشدد کے الزام میں گرفتار کئے گئے  افراد پر گینگسٹر کی کارروائی کو بھی غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب احتجاج جمہوری حق ہے تو ایسا کرنے والوں پر گینگسٹر کی کارروائی مناسب نہیں۔ آل انڈیا لائرس کونسل کے جنرل سیکریٹری شرف الدین احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ توہین رسالت کیخلاف شہر میں پرامن طریقے سے احتجاج کرنے والوں پر حملہ ہوا جس میں پولیس کی یکطرفہ کارروائی اور رات میں چھاپے  مار کر پورے مسلم علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔  انہوں نے مطالبہ کیا کہ توہین رسالت کیخلاف احتجاج کے بعد ہونے والے تشدد کی جانچ کیلئے عدالتی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ واضح ثبوت کے بغیر بے قصوروں پر ایف آئی آر نہ کریں اور اگر کر لی ہے تو ان کی ضمانت میں رخنہ نہ ڈالیں۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنی سطح پر بھی کانپور تشدد کی جانچ کرانے کیساتھ ضرورت پڑی تو عدالت میں بھی عرضی داخل کی جائے گی ۔ تشدد میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا ( پی ایف آئی) کا نام اچھالے جانے پر انہوں نے کہا کہ اس ادارے پر کہیں کوئی پابندی عائد نہیں ہے تو ہر معاملے میں اس طرح کی بات نہیں ہونی چاہئے۔  پریس کانفرنس میں راجیو یادو اور احتشام چودھری وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ثبوت کیساتھ ہی کسی پر کارروائی کرنے پر زور دیا جبکہ کسی بے گناہ کو نہ پھنسانے کا مطالبہ کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK