Inquilab Logo

پرمبیر سنگھ کو سپریم کورٹ میں منہ کی کھانی پڑی

Updated: June 12, 2021, 8:36 AM IST | Mumbai

کورٹ نےکہا کہ ’’جن کے گھر شیشے کے ہوں انہیں دوسروں پر پتھر نہیں پھینکنا چاہئے۔‘‘ ممبئی پولیس پر عدم اعتمادپر بھی کورٹ نے حیرت ظاہر کی

Former Mumbai Police Commissioner Prambir Singh.Picture:PTI
ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ تصویرپی ٹی آئی

پنے خلاف محکمہ جاتی جانچ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے   اور اسے کسی اور ایجنسی کے حوالے کرنے کی ممبئی کے سابق پولیس کمشنر کی درخواست کو سپریم کورٹ نے قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔اس سے قبل سماعت کے دوران انہیں  اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا  پڑا  جب کورٹ نے معنی خیز انداز میں سابق پولیس کمشنر کو نصیحت کی کہ ’’جولوگ شیشے کے گھروں میں رہتے ہیں انہیں دوسروں پر پتھر نہیں پھینکنا چاہئے۔‘‘ 
 پرمبیر سنگھ کی جانب سے مہاراشٹر پولیس پر عدم اعتماد کے اظہار اور جانچ سی بی آئی یا کسی اور ایجنسی کو سونپنے کی درخواست پر کورٹ نے چونکتے ہوئے کہا کہ ’’آپ مہاراشٹر کیڈر کا حصہ ہیں، آپ  نے ریاست میں ۳۰؍ سال تک خدمات انجام دی  ہیںاور اب آپ کو اپنی ہی  ریاست کے کام کرنے کے طریقے پر بھروسہ نہیں ہے؟ یہ بہت ہی  حیران کن الزام ہے۔‘‘
  جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس راما سبرامنین نے جب پرمبیر سنگ کی پٹیشن پر شنوائی کے دوران کہا کہ’’یہ بات عام طور پر کہی جاتی ہے کہ جولوگ شیشے کے گھروں میں رہتے ہیںانہیں دوسروں پر پتھر نہیں پھینکنے چاہئیں ،‘‘ تو پرمبیر سنگھ  کے وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے اعتراض کیا  اور کہا کہ ’’عدالت   نے پہلے ہی یہ مان لیا ہے کہ میں  (پرمبیر سنگھ) کانچ کے گھر میں رہتا ہوں۔ ‘‘ انہوں نے اعتراض کیا کہ اس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عدالت کا ذہن پہلے ہی بن چکا ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں  نے زور دے کر کہا کہ ان کے مؤکل پر  جھوٹے الزامات عائد کئے جار ہے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت پرمبیر سنگھ کو سابق وزیرداخلہ انل دیشمکھ کے خلاف مکتوب کی وجہ سے ہراساں کررہی ہے۔  مہیش جیٹھ ملانی  نے مزید کہا کہ ’’مجھے  (پرمبیر سنگھ کو) ڈرایا جا رہا ہے کہ انل دیشمکھ کے خلاف اپنے مکتوب کو واپس لے لوں۔‘‘ تاہم اپنی تمام تر دلیلوں کے باوجود وہ کورٹ کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔
  کورٹ نے کہا کہ’’اگر ڈی جی پی رینک کے کسی افسر پر دباؤ بنایا جاسکتاہے تو کسی بھی رینک کے کسی بھی افسر پر دباؤ بنانا ممکن  ہے۔ کہانیاں  نہ گڑھیں۔اس کے ساتھ ہی عدالت پرمبیر سنگھ کی پٹیشن کو خارج کرنے ہی  جارہی تھی کہ ا ن کی جانب سے پیش ہونےو الے دوسرے وکیل ایڈوکیٹ پونیت بالی نے مداخلت کی اور عرضی واپس لینے کی اجازت چاہی۔  کورٹ نے اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اس نے شروعات میں یہ متبادل پیش کردیاتھا مگر جیٹھ ملانی بحث کرنا چاہتے تھے۔
  اس سےقبل بحث کے دوران مہیش جیٹھ ملانی نے یہ رعایت حاصل کرنے کی کوشش کی کہ ان کے موکل کےخلاف کوئی نئی ایف آئی آر درج نہ ہو۔جواب  میں  کورٹ نے کہا کہ ’’ہم یہاں ایف آئی آر پر بحث نہیں کررہے ہیں۔اس کیلئے مجسٹریٹ کورٹ موجود ہیں۔ انہوں نے جب  یہ کہہ کر پرمبیر کے خلاف جانچ سی بی آئی کو سونپنے کےلئے کورٹ کو آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ ان کے موکل کے مکتوب پر بامبے ہائی کورٹ نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیاگیا، تو ملک کی سب سے بڑی عدالت نے انہیں ٹوک دیا۔ کورٹ نے واضح کیا کہ دونوں الگ الگ معاملات ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK