• Fri, 31 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’آئی لو محمد‘ احتجاج کیس: الٰہ آباد ہائی کورٹ نے دو افراد کو گرفتاری سے راحت دی

Updated: October 30, 2025, 9:01 PM IST | Lucknow

ہائی کورٹ نے ’آئی لو محمد‘ احتجاج معاملے میں پولیس کے ذریعے تشدد، غیر قانونی املاک کو گرانے اور جھوٹی ایف آئی آرز درج کرنے کے خلاف عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر سماعت شروع کردی ہے۔

Allahabad High Court. Photo: INN
الٰہ آباد ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بریلی میں ”آئی لو محمد“ احتجاج کیس میں نامزد دو مسلم افراد، ندیم خان اور ببلو خان کو، عبوری راحت دیتے ہوئے پولیس کی جانب سے چارج شیٹ داخل کئے جانے تک ان کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔ جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی ڈویژن بنچ نے حکم دیا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک ان دونوں کو گرفتار نہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ ۲۶ ستمبر کو ”آئی لو محمد“ کے پوسٹر ہٹانے کے خلاف احتجاج پھوٹ پڑنے کے بعد دونوں کے خلاف بارہ دری پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ’ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس‘ (اے پی سی آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق، ان پوسٹروں پر پولیس کی کارروائی ایک ملک گیر کریک ڈاؤن میں بدل گئی ہے۔ اب تک، ۴۵۰۵ مسلمانوں پر مقدمے درج کئے گئے ہیں جن کے تحت ۲۶۵ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے ۸۹ گرفتاریاں صرف بریلی میں ہوئی ہیں۔ ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں بھی الزام لگایا گیا ہے کہ عالم دین مولانا توقیر رضا خان کی قیادت میں احتجاج کے بعد پولیس نے مظاہرین کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: دہلی آلودگی: صحت کا بحران شدت اختیار کر گیا، ہر ۴؍ میں سے ۳؍ گھرانے بیمار

پولیس تشدد کے الزامات پر سماعت شروع

ہائی کورٹ نے ’حضرت خواجہ غریب نواز ویلفیئر ایسوسی ایشن‘ کی جانب سے دائر کردہ مفاد عامہ کی درخواست پر بھی سماعت شروع کر دی ہے۔ سینئر وکلاء سحر نقوی اور محمد عارف نے اپنی درخواست میں پولیس کے ذریعے تشدد، غیر قانونی املاک کو گرانے اور جھوٹی ایف آئی آرز درج کرنے کے خلاف عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، درخواست گزاروں نے گرفتاری سے تحفظ اور ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان پر تشدد بھڑکانے کا جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے۔ عدالت نے حکام کو اگلی سماعت سے قبل اپنی تفصیلی وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK