Inquilab Logo

پرشانت کشور کا کانگریس میں باضابطہ شامل ہونے سے انکار

Updated: April 27, 2022, 1:20 AM IST | new Delhi

’پی کے‘ نے خود ہی یہ اطلاع دی، کہا کہ کانگریس کو فی الحال اپنے اندرونی مسائل پر قابو پانے کیلئے میری نہیں بلکہ لیڈرشپ اور مضبوط قوت ارادی کی ضرورت ہے

Prashant Kishore dispelled speculations of his joining the Congress
پرشانت کشور نے کانگریس میں اپنی شمولیت کی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کردیا

پرشانت کشور کی کانگریس میں شمولیت سےمتعلق کئی ماہ سے جاری قیاس آرائیوں کا اُس وقت خاتمہ ہو گیا، جب انہوں نے خود ہی کانگریس صدر سونیا گاندھی کی کانگریس میں شمولیت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ اس کی اطلاع   انہوں نے ایک ٹویٹ کے ذریعہ دی اور بعد میں کانگریس کی طرف سے اس کی تصدیق بھی کردی گئی۔
 کانگریس لیڈر اور پارٹی کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے منگل کو کہا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے پرشانت کشور کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک ’امپاورڈ گروپ۲۰۲۴ء‘ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔سونیا گاندھی نے پرشانت کشور کو اس گروپ کے ساتھ ہی پارٹی میں شامل ہونے کی پیشکش کی تھی۔‘‘ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ پرشانت کشور نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی پرشانت کشور کی کوششوں اور پارٹی کو دی گئی تجاویز کی ستائش کرتی ہے اور اس کے ان حصوں کو عمل میں لانے کی کوشش کرے گی جس سے پارٹی کو فائدہ ہوگا۔ 
 خیال رہے کہ سونیا گاندھی نے پیر کو مستقبل کے سیاسی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ایک بااختیار گروپ ۲۰۲۴ء بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ حالانکہ انہوں نےاُس وقت اس کے کردار اور اراکین کے بارے میں کوئی معلومات نہیں د ی تھی۔اس بارے میں اطلاع  دیتے ہوئے سرجے والا نے البتہ کہا تھا کہ یہ گروپ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات تک سیاسی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے کانگریس پارٹی میں کام کرے گا۔
 سرجے والا کا بیان سامنے آنے کے بعد پرشانت کشور نے خود بھی اس بات کی تصدیق کردی کہ وہ کانگریس میں شامل نہیں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ’’ میں نےای اے جی (امپاورڈ ایکشن گروپ) کا حصہ بننے، پارٹی میں شامل ہونے اور انتخابات کی ذمہ داری لینے کی کانگریس کی پیشکش کو فی الحال ٹھکرا  دیا ہے۔ میرے خیال میں پارٹی کے اندرونی مسائل کو حل کرنے کیلئے کانگریس کو میری نہیں بلکہ  لیڈر شپ اور مضبوط  قوت ارادی کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے پیر کو کہا تھا کہ بااختیار ایکشن گروپ فیصلہ کرے گا کہ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی پالیسی کیا ہوگی؟ پیر کو۱۰؍ جن پتھ میں ہونےوالی میٹنگ میں کانگریس نے مستقبل کے حوالے سے بڑا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت۶؍ نئی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ملکارجن کھرگے، سلمان خورشید، پی چدمبرم، مکل واسنک، بھوپندر سنگھ ہڈا اور امریندر سنگھ وارنگ ان تمام کمیٹیوں کے الگ الگ کنوینر کے طور پر کام کریں گے۔
 اس سےقبل سونیا گاندھی نے پرشانت کشور کی پیشکش اور پارٹی میں ان کی شمولیت پر غور کرنے کیلئے کانگریس لیڈروں کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ سونیا گاندھی کو سونپ دی ہے۔ کمیٹی کے اراکین کے سی وینو گوپال، دگ وجئے سنگھ، امبیکا سونی، رندیپ سرجے والا، جے رام رمیش اور پرینکا گاندھی،پرشانت کشور کے بارے میں  کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کیلئے ۱۰؍ جن پتھ گئے تھے۔ذرائع کے مطابق اس کمیٹی نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ کانگریس میں شامل ہونے سے پہلے پرشانت کشور دیگر تمام جماعتوں سے خود کو الگ کرلیں اور پوری طرح سے کانگریس کے رنگ میں رنگ جائیں۔ اس سے قبل پرشانت کشور نے پارٹی کے سامنے یہ تجویز پیش کی تھی کہ کانگریس علاقائی پارٹیوں جیسے ممتا بنرجی کی ٹی ایم سی اور کے سی آر کی ٹی آر ایس کے ساتھ گٹھ جوڑ کرے۔
 پرشانت کشور نے کانگریس کو۶۰۰؍ صفحات پر مشتمل جو پریزنٹیشن دیا تھا،اس میں بتایا تھا کہ اقتدار میں واپس آنے کیلئے کانگریس کو کیا کیا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے پارٹی کو تین فارمولے بتائے تھے۔ پہلا یہ کہ کانگریس پورے ملک میں تنہا الیکشن لڑے۔ دوسرا یہ کہ کانگریس کو تمام پارٹیوں کو ساتھ لے کر بی جے پی اور مودی کو شکست دینے اور یو پی اے کو مضبوط کرنے کیلئے آگے آنا چا ہئے۔اسی طرح تیسرا فارمولہ یہ تھا کہ کچھ جگہوں پر کانگریس تنہا  الیکشن لڑے اور کچھ جگہوں پر اتحادیوں کے ساتھ مل کر انتخابات کے میدان میں اترے۔ 
 اسی کے ساتھ پرشانت کشور نے کانگریس کو مشور ہ دیا تھا کہ وہ ملک کے اُن ۳۷۰؍ سیٹوں پر اپنی توجہ مرکوز کرے اور وہاں پر زیادہ محنت کرے جہاں اس کابراہ راست بی جے پی سے مقابلہ ہے اور جہاں وہ جیت سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK