• Sat, 20 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شہر ومضافات کی مساجد میں دعائیں، سیاہ قانون کی مخالفت

Updated: September 20, 2025, 10:03 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

ائمہ نے سپریم کورٹ کے حالیہ عبوری فیصلے کو بھی دہرایا۔ فلسطین بالخصوص اہل غزہ کیلئے دعا کا اہتمام۔ امن کمیٹی کے دفتر میں کنوینرس کی میٹنگ۔

Prayers being offered at Habibia Mosque, Jogeshwari. Photo: Inqilaba
حبیبیہ مسجد ،جوگیشوری میں دعا کی جارہی ہے۔ تصویر: انقلاب

جمعہ کو ’یوم  دعا‘ پرشہر ومضافات کی مساجدمیں دعائیں کی گئیں ۔ اس دوران تھوپے گئے سیاہ قانو ن کی مخالفت اور مزید جدوجہد کا پیغام دیا گیا۔ ائمہ مساجد نے سپریم کورٹ کے حالیہ عبوری فیصلے کو بھی دہرایا۔ اس موقع پر فلسطین بالخصوص اہل غزہ کیلئے بھی دعا کی گئی۔واضح ہوکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے ائمہ مساجداور ذمہ داران سے یہ اپیل کی گئی تھی کہ وہ جمعہ کے خطاب میںاس تعلق سےمصلیان کوبتائیں اور انہیںیہ پیغام دیں کہ ابھی جزوی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس لئےپہلے کی طرح ہی نئے روڈ میپ کے لحاظ سے جدوجہد جاری رکھنی ہے اور اس مطالبے کودہرانا ہے کہ حکومت اس قانون کوواپس لے،یہ قانون ہمیں منظور نہیں ۔ 
مختلف علاقوں کی مساجد میں خطاب 
 شہر اورمضافات میںمعلومات حاصل کرنے پر بتایا گیا کہ چونا بھٹی مسجد، نور مسجد ڈونگری ، مومن پورہ اہل حدیث مسجد، عرب مسجد، قدوائی نگر مسجد، مہاڈا مسجد اندھیری، مرکزالمعارف (مسجد ) اوشیورہ، فرقانیہ مسجد گوونڈی، کینہ مارکیٹ مسجد گوونڈی،کوکن مسجد،انوار مسجد،حقانی مسجد، عاشقان رسول مسجداورمدنی مسجد لوٹس گوونڈی، دعوت الایمان مسجد، معراج مسجد چیتا کیمپ، منہاج السنہ ملاڈ، مسجد صفا ممبرا، مسجد اہل بیت کلیان پھاٹاممبرا، مسجد اصلاح ا لمسلمین شیل پھاٹاممبرا، اقصیٰ مسجد بھیونڈی اور میرا روڈ وغیر ہ کی متعدد مساجد میں ائمہ نےخصوصی دعا کے ساتھ اس سیاہ قانون پربھی روشنی ڈالی۔مساجد کی یہ تفصیلات مولانا محمود خان دریابادی (کنوینر)نے بھی بتائیں۔
 مومن پورہ اہل حدیث مسجد میںخطاب کرتے ہوئے مولانا ظہیر احمدسلفی نے کہاکہ ’’ یہ سیاہ قانون ہمارے اوپرتھوپا گیا ہے، اسے قبول نہیںکیاجاسکتا۔ یہ قانون آئین کے بھی خلاف ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے چند دن قبل جو عبوری فیصلہ دیا گیا ہے، اس میںچند شقوں پرروک لگائی گئی ہے ۔یہ خوش آئند ہے مگر ابھی ہمیں جد وجہد جاری رکھنی ہے ۔ پرسنل لاء بورڈکی جانب سے جوہدایات دی جائیں،اس کے پیش نظر تیاری کرنی ہے تاکہ اجتماعیت کے ساتھ آواز بلند کی جاسکے۔‘‘ 
 مسجد معراج، چیتا کیمپ میںمولانا زاہدخان قاسمی نے اپنے خطاب میںکہاکہ ’’ سپریم کورٹ کی جانب سے جو عبوری فیصلہ دیا گیا، وہ کسی قدر راحت کاباعث توہے مگر حکومت نے جس طرح سے یہ سیاہ قانون مسلمانوں پرتھوپا ہے، اس کےخلاف ہمیں طویل جدوجہد کرنی ہوگی کیونکہ ابھی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔ اوقاف کا مسئلہ خالص دینی معاملہ ہے اوراوقاف کی ملکیت کا تحفظ بھی ملت کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔‘‘انہو ں نےیہ بھی کہاکہ ’’پرسنل لاء بورڈکی جانب سے احتجاج کےلئے نیا روڈمیپ تیار کیا گیا ہے ، اس حساب سےہمیںاپنے اوقات کوفارغ رکھنا ہے تاکہ جب اورجہاں ہمیںآواز دی جائے، ہم ملّی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے وہاںحاضر رہیں۔‘‘ 
 جامعہ منہاج السنہ (مالونی ) مسجد میںخطاب کرتے ہوئے مفتی عبدالقادرقاسمی نے کہاکہ ’’ وقف ترمیمی قانون حکومت نے تھوپا ہے ،مسلمان شروع دن سے اس کی مخالفت کررہے ہیں کیونکہ یہ ان کے مذہبی اور آئینی حقوق سے متصادم ہے۔ اس کے ذریعے شریعت مطہرہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی ہے، اسے برداشت نہیںکیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے سے   یقیناً کچھ راحت ملی ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا ہے ۔پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق ہم سب کو اس قانون کی واپسی تک متحد ہوکر پہلے کی طرح اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہے ۔‘‘ 
ممبئی امن کمیٹی کےدفتر میں کنوینرس کی میٹنگ 
 آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے طے کی گئی ترتیب کے مطابق جمعہ کو مغرب کی نماز کے بعد ممبئی امن کمیٹی کے دفتر میںکنوینرس کی میٹنگ بلائی گئی۔اس میں یہ طے پایا کہ اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاجاً۳؍اکتوبر بروز جمعہ صبح سے دوپہر ۲؍بجے کاروبار بند رکھے جائیںگے اور ۱۶؍اکتوبر کو گرفتاریاں دی جائیں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK