اعلیٰ سطحی میٹنگ میں سافٹ ویئر کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی اور اسے سڑک حادثات کی وجہ اور قومی سلامتی کیلئے ممکنہ خطرہ قرار دیا گیا۔ افسران کے مطابق اس سہولت کا ناجائز استعمال بہت زیادہ ہورہا ہے۔
EPAPER
Updated: September 20, 2025, 11:41 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
اعلیٰ سطحی میٹنگ میں سافٹ ویئر کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی اور اسے سڑک حادثات کی وجہ اور قومی سلامتی کیلئے ممکنہ خطرہ قرار دیا گیا۔ افسران کے مطابق اس سہولت کا ناجائز استعمال بہت زیادہ ہورہا ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ نے محکمہ ٹریفک کی ویب سائٹ، سافٹ ویئر اور ایپ بنانے اور اس کی نگرانی کے ذمہ دار ’نیشنل انفارمیشن سینٹر (این آئی سی)‘ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ڈرائیونگ کیلئے ’فیس لیس لرننگ لائسنس‘ جاری کرنے کی سہولت عبوری طور پر معطل کردی جائے کیونکہ اس کے ناجائز فائدہ اٹھانے کے بہت زیادہ معاملات سامنے آرہے ہیں۔واضح رہے کہ جون ۲۰۲۲ء میں ’ریجنل ٹرانسپورٹ آفس(آر ٹی او)‘ میں ’فیس لیس سروس‘ کا افتتاح کیا گیا تھا جس کے تحت لرننگ ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا، لائسنس کی تجدید، لائسنس کی کاپی حاصل کرنا یا اپنا پتہ تبدیل کرنا جیسے کاموں کیلئے آر ٹی او دفتر جانے کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی اور لوگ آن لائن یہ سب کر پارہے تھے۔ البتہ ان میں سے لرننگ لائسنس حاصل کرنے کی سہولت کو عارضی طور پر بند کرنے کو کہا گیا ہے تاکہ اس کو بہتر بنایا جاسکے اور لوگ اس کا غلط استعمال نہ کرسکیں۔
ٹرانسپورٹ وزیر پرتاپ سرنائک نے اس سلسلے میں کہا کہ ۱۲؍ ویں جماعت پاس کرکے ۱۸؍ سال کی عمر مکمل کرنے والے طلبہ فیس لیس سہولت سے لرننگ لائسنس حاصل کرلیتے ہیں۔ البتہ قانون کے حساب سے جو شخص لرننگ لائسنس استعمال کررہا ہے، وہ تنہا گاڑی نہیں چلا سکتا، اس کے ساتھ پکا لائسنس رکھنے والے ڈرائیور کا موجود ہونا لازمی ہوتا ہے۔ تاہم ایسی کئی مثالیں سامنے آئی ہیں جن میں نوجوان ان تمام اصولوں کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے ہیں اور قوانین کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے ان سے حادثات ہوجاتے ہیں۔ مزید یہ کہ شراب پی کر گاڑی چلانے کے کئی ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جن میں ڈرائیور کے پاس لرننگ لائسنس تھا۔ ان سنگین مسائل پر قابو پانے کیلئے ’فیس لیس لرننگ ڈرائیونگ لائسنس‘ جاری کرنے کی سہولت معطل کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائک کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی تھی جس میں فیلڈ افسران نے نشاندہی کی کہ فزیکل جائزے کے دوران انہیں ’فیس لیس‘ سسٹم کے ذریعہ لرننگ لائسنس جاری کرنے میں کیا خامیاں ملی ہیں۔ ان افسران کے مطابق اس میں آدھار کارڈ کی تفصیلات میں ہیرا پھیری ممکن ہے، لرننگ لائسنس حاصل کرنے والا امیدوار اپنی تاریخ پیدائش، پتہ اور نام جیسی اہم معلومات غلط فراہم کرسکتا ہے اور اس پر کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ این آئی سی کے موجودہ سافٹ ویئر میں لرننگ لائسنس کیلئے بہت سی باتوں کو نظر انداز کرنا ممکن ہوتا ہے اور امیدوار کی موجودگی کے بغیر بھی لائسنس کییلئے امتحان دینا اور پاس کرلینا ممکن ہے۔
مذکورہ افسران کے ذریعہ پیش کئے گئے پرزنٹیشن کے مطابق موجودہ سسٹم کی وجہ سے جعلی لرننگ لائسنس جاری ہونے کا بڑا خطرہ ہے جس کی وجہ سے نہ صرف سڑک حادثات کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ یہ معاملہ قومی سلامتی کیلئے بھی سنگین مسئلہ ثابت ہوسکتا ہے۔
ان خامیوں کی وجہ سے موٹر وہیکل ایکٹ، سینٹرل موٹر وہیکل رولز، انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ ۲۰۰۰ء اور آدھار ایکٹ ۲۰۱۶ء کی مختلف دفعات کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
ان باتوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے وزیرٹرانسپورٹ نے کہا کہ ان خامیوں کو فوری طور پر درست کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ ٹرانسپورٹ کمشنر کے دفتر کے ذریعہ این آئی سی کو فوری طور پر خط لکھ کر تکنیکی اصلاحات کے اقدامات کرنے کو کہا جائے۔جب تک اس سافٹ ویئر کی خامیاں دور نہیں کرلی جاتیں تب تک ٹریفک افسران براہِ راست لرننگ لائسنس کے امتحان لیں گے اور ہر متعلقہ چیز کا سختی سے معائنہ کریں گے۔
اس میٹنگ میں یہ تجویزبھی پیش کی گئی کہ چند دیگر ریاستوں نے ’تھرڈ پارٹی‘ (نجی کمپنی وغیرہ) کے ذریعہ لرننگ لائسنس جاری کرنے کا عمل شروع کیا ہے اس لئے یہ دیکھا جانا چاہئے کہ کیا مہاراشٹر میں بھی ایسا کرنا ممکن ہے۔ البتہ یہ عمل کتنا شفاف اور مفید ہوگا، یہ معلوم کرنےکے بعد ہی اس تعلق سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ یہاں یہ بھی بتایا گیا کہ کیرالہ، تلنگانہ، جھارکھنڈ، اتراکھنڈ، تریپورہ، میگھالیہ، ناگالینڈ، لداخ، لکشدیپ (مرکز کے زیر انتظام علاقہ) جیسی بہت سی ریاستیں ایسی بھی ہیں جہاں ’فیس لیس‘ نظام کا وجود ہی نہیں ہے اور امیدوار کو ذاتی طور پر آر ٹی او جاکر ہی تمام کارروائیاں انجام دینی پڑتی ہیں۔
وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائک نےمذکورہ باتوں کے پیش نظر ایک ماہر کمیٹی کے ذریعہ رپورٹ طلب کی ہے تاکہ اس تعلق سے فیصلہ کیا جاسکے۔