سیتا رمن کی زراعت ، ایگرو پروسیسنگ انڈسٹری، مالیاتی شعبے اور کیپٹل مارکیٹ کے نمائندوں سے ملاقات ،سی آئی آئی نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے۵ء۷۳؍کروڑ افراد کو فائدہ ہوگا
EPAPER
Updated: November 22, 2022, 12:16 PM IST | Agency | New Delhi
سیتا رمن کی زراعت ، ایگرو پروسیسنگ انڈسٹری، مالیاتی شعبے اور کیپٹل مارکیٹ کے نمائندوں سے ملاقات ،سی آئی آئی نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے۵ء۷۳؍کروڑ افراد کو فائدہ ہوگا
:وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر سے مشہور صنعت کاروں،موسمیاتی تبدیلی اور بنیادی ڈھانچے کے ماہرین کے ساتھ پری بجٹ میٹنگ شروع کی جس میں ۲۴۔ ۲۰۲۳ءکے بجٹ کی تیاری کیلئےمتعلقہ اداروں سے تجاویز طلب کی گئیں۔سیتا رمن کے ساتھ اس میٹنگ میں مرکزی وزیرمملکت برائے خزانہ پنکج چودھری اور بھاگوت کشن راؤ کراڈ نے بھی شرکت کی۔ ان کے علاوہ فنانس سیکریٹری ٹی وی سوما ناتھن، وزارت خزانہ کے دیگر محکموںکےسیکریٹریز اور چیف اکنامک ایڈوائزر اننت ناگیشورن بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ ۲۴۔۲۰۲۳ءکابجٹ یکم فروری۲۰۲۳ءکو پیش کیا جائے گا۔
ان سیکٹر کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی
؍ ۲۲؍نومبر کو سیتا رمن زراعت اور ایگرو پروسیسنگ انڈسٹری، مالیاتی شعبے اور کیپٹل مارکیٹ کے نمائندوں سے ملاقات کی۔۲۴؍نومبر کو وہ صحت،تعلیم، پانی اور صفائی سمیت سماجی شعبے کی سرگرمیوںکے علاوہ سروس سیکٹر اور تجارتی اداروں کے نمائندوںسےملاقات کریں گی۔ ٹریڈ یونین کے نمائندوں اور ماہرین اقتصادیات کے ساتھ۲۸؍ نومبر کو ملاقات ہونی ہے۔
سی آئی آئی نے ٹیکس کی شرح میں کمی کی سفارش کی
کنفیڈریشن آف انڈیا انڈسٹری(سی آئی آئی) نےپری بجٹ میٹنگ سے قبل انکم ٹیکس کی شرحوں میں کمی کی تجویزپیش کی ہے۔اس سےتقریباً۵ء۸۳؍ کروڑافراد کو فائدہ ہو سکتاہے۔ان لوگوں نے ۲۳۔۲۰۲۲ءکیلئے انکم ٹیکس ریٹرن (آئی ٹی آر) داخل کیاتھا۔سی آئی آئی نے بنیادی ضروریات کی چیزوں پرسب سے زیادہ۲۸؍فیصد جی ایس ٹی سلیب میں کٹوتی کی بھی تجویز پیش کی ہے۔
بجٹ کی تیاری کے مختلف مراحل
سب سے پہلے، وزارت خزانہ ایک سرکلر جاری کرتی ہےجس میں تمام وزارتوں، ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں، خود مختار اداروں سے نئے سال کے لیےتخمینہ لگانے کو کہا جاتا ہے۔ نئے سال کے تخمینےدینے کے علاوہ انہیں پچھلے سال کے اخراجات اور آمدنی کی تفصیلات بھی دینا ہوتی ہیں۔ پھرمرکزی حکومت کے اعلیٰ افسران اس کی چھان بین کرتے ہیں۔ اس پر متعلقہ وزارتوںاور محکمہ اخراجات کے افسران کے ساتھ گہرائی سےبات چیت ہو تی ہے۔ اس کے بعد ڈیٹا کو سفارشات کے ساتھ وزارت خزانہ کو بھیجا جاتا ہے۔ وزارت خزانہ تمام سفارشات پر غور کرنے کے بعد محکموں کو ان کے اخراجات کیلئے محصولات مختص کرتی ہے۔ محصولات اور اقتصادی امور کا محکمہ کسانوں اور چھوٹے تاجروں کے نمائندوں اور غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے تاکہ صورتحال کو گہرائی سے سمجھا جا سکے۔ پری بجٹ میٹنگ میں، وزیر خزانہ متعلقہ فریقوں سے ان کی تجاویز اور مطالبات جاننے کیلئے ملاقات کرتے ہیں۔ ان میں ریاستوں کے نمائندے، بینکر، ماہرین زراعت، ماہرین اقتصادیات اور ملازم یونینوں کے نمائندے شامل ہوتےہیں۔پری بجٹ اجلاس ختم ہونے کے بعد وزیرخزانہ تمام مطالبات پر حتمی فیصلہ کرتے ہیں۔ بجٹ کوحتمی شکل دینے سے قبل وزیر خزانہ وزیراعظم سے بات بھی کرتے ہیں۔ بجٹ پیش کرنے سے چند دن پہلےحلوے کی تقریب ہوتی ہے۔ ایک بڑےبرتن میں تیار کیا گیا حلوہ وزارت خزانہ کے عملے میں تقسیم کیاجاتاہے۔ اس کےساتھ ہی بجٹ کی چھپائی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔اس عمل میں شامل افسران اور معاون عملہ بجٹ پیش ہونے تک وزارت میں موجود رہتے ہیں۔ رواں مالی سال کا بجٹ نہیں چھپایا گیا اور اس کی سافٹ کاپیاں اراکین اسمبلی کو دی گئیں۔ وزیر خزانہ لوک سبھا میں عام بجٹ پیش کرتے ہیں۔ ۲۰۱۶ء تک یہ فروری کے آخری دن ظاہر ہوتا تھا۔ ۲۰۱۷ء سے،یہ ہر سال یکم فروری کو ظاہر ہونا شروع ہوا۔اس سال پہلی بار تمام بجٹ دستاویزات یونین بجٹ موبائل پر دستیاب کرائے گئے ہیں۔