Inquilab Logo

وزیراعظم مودی نے اپنے پیش رو منموہن سنگھ کی بھرپور ستائش کی

Updated: February 09, 2024, 10:24 AM IST | Agency | New Delhi

سبکدوش ہونے والے اراکین کیلئے راجیہ سبھا میں الوداعی پروگرام ، اپوزیشن لیڈر کھرگے نے بھی کہا کہ منموہن سنگھ کی۱۰؍ سالہ میعاد کار میں شرح نمو بلند ترین رہی تھی۔

Prime Minister Modi during his address in the Rajya Sabha. Photo: PTI
وزیر اعظم مودی راجیہ سبھا میں خطاب کے دوران۔ تصویر : پی ٹی آئی

وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک امرت کال میں خوشحالی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور اسے سماج تک لے جانے میں سبھی کو اپنا تعاون کرنا  چاہئے۔ ایوان میں سبکدوش ہونے والے ۶۸؍ اراکین کے الوداعی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہر دو سال بعد نئے اراکین راجیہ سبھا آتے ہیں اور پرانے اراکین کو الوداع کہتے ہیں۔ یہ ایوان تسلسل کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان ہر۲؍ سال بعد نئی توانائی حاصل کرتا ہے اور اپنے کام کی تکمیل کرتا ہے۔ اس دوران ا نہوں نے سابق وزیر اعظم اور ریٹائر ہونے والے ڈاکٹر منموہن سنگھ کا ذکر کرتے ہوئے ان کی بھرپور ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام اراکین کو ان کی زندگی سے تحریک لینا چاہئے۔ بحیثیت رکن پارلیمنٹ انہوں نے نہ صرف پارلیمانی فرائض پورے کئے بلکہ جمہوریت کو بھی مضبوط کیا۔
منموہن سنگھ کی دل کھول کر تعریف  
وزیر اعظم مودی نےاپنے خطاب میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کیلئےدل بچھاکر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ نظریاتی اختلافات مختصر وقت کے ہوتے ہیں لیکن سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے لمبے عرصے تک ایوان کی رہنمائی کی ہے۔ ملک کی رہنمائی کی ہے۔ جب بھی ہماری جمہوریت پر بات کی جائے گی تو اس میں کچھ معزز اراکین کی بھی بات کی جائے گی جن میں منموہن سنگھ کا نام ضرورآئےگا۔ میں تمام اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس ایوان میں ہوں یا ایوان زیریں یا وہ جو ایوان میں آنے والے ہیں، جس طرح سابق  وزیر اعظم منموہن نے ملک  کا نظام سنبھالا ہے، انہوں نے اپنے دور میں جس قسم کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے، ہم اسے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
لوک سبھا میں ووٹنگ کا بھی ذکر 
لوک سبھا میں دہلی سروس بل پر بحث کا حوالہ دیتے ہوئے پی ایم مودی نےمنموہن سنگھ کی موجودگی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا میں ووٹنگ کا موقع تھا۔ وہ جانتے تھے کہ جیت حکمراں جماعت کی ہونے والی ہے۔ بہت فرق تھا لیکن ڈاکٹر منموہن سنگھ وہیل چیئر پر آئے اور ووٹ دیا۔ وہ اس بات کی مثال ہیں کہ ایک رکن پارلیمنٹ اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں کتنا باشعور  ہوتاہے۔ مودی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ  کمیٹی کے انتخابات میں بھی وہیل چیئر پر ووٹ ڈالنے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ اپنے ووٹ سے وہ کسے مضبوط کرتے ،میرا ماننا ہے کہ انہوں نے جمہوریت کو تقویت دی۔ اس لئے آج میں خاص طور پر ہم سب کی طرف سے ان کی درازیٔ عمر کیلئے دعا گو ہوں۔ وہ ہماری رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتے رہیں۔
منموہن سنگھ کئی اہم قوانین کی منظوری کیلئے یاد رکھے جائینگے: کھرگے
راجیہ سبھا میں جمعرات کو سبکدوش ہونے والے اراکین کیلئے الوداعی پروگرام میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر  اچھے کاموں کی تعریف کی جانی چاہئے اور بلوں کو جلد بازی میں منظور کرنے سے گریز کرنا  چاہئے۔ کھرگے نے کہا کہ اچھے کاموں کی تعریف کی جانی چاہئے، چاہے وہ کام کسی بھی پارٹی  کے اراکین نے کئے ہوں۔انہوں نے کہا کہ منموہن حکومت کے دور میں بہت اچھے کام ہوئے ہیں جس کا اعتراف کیا جانا چاہئے۔ منموہن سنگھ حکومت کے باقی ماندہ کاموں کو مکمل کرنے کی کوشش کی  جانی چاہئے ۔کھرگےنے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے تعلق سے جو سرگرم سیاست سے ریٹائر ہورہے ہیں، کہا کہ ۲۰۰۴ء سے ۲۰۱۴ء کی ان کی میعاد کارمیں ہندوستان کی شرح نمو بلند ترین سطح پر پہنچی۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر منموہن سنگھ  ان کے دور اقتدار میں کئی اہم قوانین کی منظوری کیلئے یاد رکھے جائیں گے جن میں غذائی تحفظ کا قانون اور حق اطلاعات کاقانون شامل ہے۔ کھرگے نے منموہن سنگھ کے اچھے اقدامات کی تعریف کرنے پروزیر اعظم مودی کاشکریہ ادا بھی کیا۔
 کانگریس کے صدر  نے کہا کہ راجیہ سبھا نہ صرف ایوان بالا ہے بلکہ یہ تبادلہ خیالات کا مرکز بالا بھی ہے۔ اس ایوان کے تمام اراکین نے قابل قدر تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین کو نکالنے کے بعد ایوان میں بل پاس کروائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے بلوں پر بحث نہیں ہو پاتی اور حکومت جلد بازی میں بل پاس کر لیتی ہے۔ یہ اچھی شروعات نہیں ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ چند دنوں کے بعد نظر ثانی ضروری ہو جاتی ہے۔کھرگے نے اپنی تقریر میں سابق نائب صدر سرو پلئی رادھاکرشنن کے  یہ الفاظ دہرائے کہ’’ قانون سازی میں جلدبازی کو روکنے کیلئے پارلیمنٹ کا ایوان ثانی(راجیہ سبھا)  ضروری ہے۔‘‘کھرگے نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ایوان  بالا میں اپوزیشن کے اراکین کو اہم موضوعات  پر بات کرنے کیلئےکافی وقت نہیں دیاجاتا ۔کھرگے نے کہا ’’مناسب بحث ومباحثہ کے بغیربل منظورکئے جاتے ہیں جس سے قانون میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں پارٹی کو اکثریت حاصل ہے، یہی وجہ ہےکہ بل پاس ہو رہےہیں۔‘‘کھرگے نے کہا ’’ ۱۴۶؍ اراکین پارلیمنٹ کومعطل کیا گیااوربل پاس کر لئے گئے، یہ نہیں ہونا چاہئے ۔‘‘
سبکدوش ہونے والے اراکین کی سہولیات بڑھائی جائیں
کھرگے نے کہا کہ سبکدوش ہونے والے اراکین کیلئے سہولیات میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔ عام طور پر تمام  اراکین امیر نہیں ہوتے اور پیسے کمانے میں وقت نہیں صرف کرتے۔ وہ اپنا سارا وقت سماجی خدمت کیلئے وقف کرتے ہیں۔ حکومت اور ایوان کو ریٹائر ہونے والے اراکین پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے سبکدوش ہونے والے اراکین کو خصوصی صلاحیتوں اور قابلیت کے حامل افراد کے طور پر بیان کیا اور مستقبل کیلئے نیک تمنائیں پیش کیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK