Inquilab Logo

آر ٹی ای ۲۵؍فیصد کوٹہ میں داخلے سے نجی غیر امدادی اسکولوں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا

Updated: February 17, 2024, 9:40 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

ایک کلومیٹر کے دائرے میں سرکاری یا امداد یافتہ اسکول نہ ہونے پرہی ایسے اسکول میں داخلہ دیا جائیگا۔ غریب والدین میں بےچینی۔ نجی اسکولوں کا انتظامیہ خوش۔

The Department of School Education has announced a major change in the law related to admitting students from backward classes on 25 Percent quota in private schools under the Right to Education (RTE) Act. Photo: INN
محکمہ اسکولی تعلیم نے رائٹ ٹو ایجوکیشن (آر ٹی ای) ایکٹ کےتحت نجی اسکولوں میں ۲۵؍فیصد کوٹہ پرپسماندہ طبقے کے طلبہ کوداخلہ دینے سےمتعلق بنائے گئے قانون میں بڑی تبدیلی کرنے کا اعلان کیاہے۔ تصویر : آئی این این

 محکمہ اسکولی تعلیم نے رائٹ ٹو ایجوکیشن (آر ٹی ای)  ایکٹ کےتحت نجی اسکولوں میں ۲۵؍فیصد  کوٹہ  پرپسماندہ طبقے کے طلبہ کوداخلہ دینے سے متعلق بنائے گئے قانون میں بڑی تبدیلی کرنے کا اعلان کیاہے جس کی وجہ سے اب پسماندہ طبقے کے طلبہ کو اس قانون کے مطابق نجی غیرامدادی اسکولوں میں اسی وقت داخلہ ملے گاجب اس علاقے میں ایک کلومیٹر کے دائرے میں کوئی اور سرکاری یا امداد یافتہ اسکول نہیں ہوگا۔ اس فیصلہ سے بالخصوص شہری علاقوں میں رہنے والے غریب والدین کے بچوں کا بڑا نقصان ہوسکتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ان کےبچے نجی  غیرامدادی اسکولوں میں مفت میں پڑھائی نہیں کرپائیں گے۔ اس اعلان سے جہاں غریب والدین فکر مندہیں وہیں نجی غیر امدادی اسکولوں کا انتظامیہ خوش ہے۔ کرناٹک میں اس طرح کی اسکیم پہلے سے نافذہے۔ محکمہ اسکولی تعلیم کے اس فیصلہ پرتعلیمی تنظیموں نے ملاجلا ردعمل ظاہرکیاہے۔
سرکاری اور امداد یافتہ اسکولوں کے ایک کلومیٹر کے دائرےمیں نجی غیر امدادی اسکولوںکو آر ٹی ای کےتحت پسماندہ طبقہ کے طلبہ کیلئے ۲۵؍فیصد نشستیں محفوظ کے قانون سے مستثنیٰ قراردیاگیاہے۔ترمیم شدہ قانوں کےمطابق ریاست کے مقامی حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سرکاری اور امدادی اسکولوں کے ایک کلومیٹر کے دائرے میں واقع نجی غیرامدادی اسکولوں کو پسماندہ اور مالی طور سے کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں کو آرٹی ای ۲۵؍ فیصد کوٹہ کے تحت  لازمی طورپرداخلہ دینے کے قانون سے مستثنیٰ قرار دیں۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کو فروغ دینا ہے۔
مہاراشٹر حکومت نے ریاست کےآرٹی ای قوانین میں تبدیلیکیلئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کےتحت درج بالا تبدیلی کا اعلان کیاگیاہے۔ واضح رہےکہ غالباً اسی وجہ سے فروری کانصف مہینہ گزرجانےکےباوجود اب تک آئندہ تعلیمی سال کیلئے آر ٹی ای ۲۵؍فیصد کوٹہ کےتحت ہونےوالے داخلےکی کارروائی کاشروع نہیں کی گئی ہے  جس سے بالخصوص پسماندہ طبقہ کے والدین میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ یہاں اس بات کی بھی وضاحت ضروری ہے کہ آر ٹی ای کےتحت ہونےوالے داخلے کیلئے فیس حکومت کی جانب سے اسکولوں کو ادا کی جاتی ہے لیکن گزشتہ چندبرسوں سے یہ رقم  نہ ملنے سے متعدد نجی اسکول طلبہ کو داخلہ نہ دینےکی دھمکی دے رہےہیں۔ اب بھی تقریباً ایک ہزار۸۰۰؍کروڑروپے اس مدمیں حکومت کونجی اسکولوں کواداکرناہے۔ تعلیمی تنظیموں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس فیصلہ سے مراعات یافتہ اور پسماندہ بچوں میں تفریق پیدا ہوگی۔ نجی غیر امدادی اسکولوں میںبھی ۲۵؍فیصد نشستیں مالی طور پر کمزور اور پسماندہ طبقوں  کے بچوں کیلئے مختص ہونی چاہئیں۔
 اس بارے میں  ماہرتعلیم مکند کردت کے مطابق ’’ آر ٹی ای  ۲۵؍ فیصد کوٹہ  میں پسماندہ طبقے کےبچوں کو نجی اسکولوں میں پڑھنے کا موقع مل رہاتھا لیکن اس تبدیلی سے ان کیلئےاب نجی اسکولوں میں پڑھائی کرنا مشکل ہوگا۔اب امیروں اور غریبوں کیلئے الگ الگ اسکول ہوں گے۔ اس فیصلہ سے بالخصو ص شہری علاقوںکےنجی اسکولوںمیں آر ٹی ای کےتحت داخلے  بند ہوجائیں گے۔ ‘‘
 اکھل بھارتیہ اُرد وشکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجدنثار نے انقلاب سےبات چیت کرتےہوئے کہاکہ ’’ اس فیصلہ سے کچھ فائدے ہیں تو متعدد نقصانات بھی ہیں۔ اس سےغیر امدادی نجی اسکولوں کو راحت ملےگی اور سرکاری اسکولوں میں بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا جبکہ پسماندہ طبقے کے والدین کےبچےجو غیر امدادی نجی اسکولوں میں مفت میں پڑھائی کرتےتھے ،وہ اس سہولت سےمحروم ہوجائیں گے۔‘‘  مہاراشٹر اسٹیٹ اسٹوڈنٹس ٹیچر س مہاسنگھ کے سیکریٹری نتن دلوی کےبقول ’’ مذکورہ فیصلہ سے نجی اسکولوںکو فائدہ ہوگا۔ حکومت کےفیصلہ سے ایسامعلوم ہورہا ہے کہ وہ پسماندہ طبقے کومالی مدد فراہم کرنےکی ذمہ داری سے بچنےکی کوشش کررہی ہے۔ ‘‘
مہاراشٹر انگلش اسکول ٹرسٹی اسوسی ایشن کےصدر سنجے رائوت تائڈے پاٹل نے کہاکہ ’’ اس فیصلہ سے سرکاری اسکولوںمیں طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ حکومت نجی اسکولوں کو آرٹی ای کے تحت داخلے دینے کیلئے فیس کی ادائیگی کے ساتھ سرکاری اسکول بھی چلارہی ہے۔ اس فیصلہ سے حکومت کامالی بوجھ کم ہوگا ساتھ ہی آرٹی ای ۲۵؍ فیصد کوٹہ کیلئےداخلےمیں ہونےوالی بدعنوانی بھی کم ہوجائے گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK