دونوں لیڈروں نے مکامہ میںہوئے اس واقعے کیلئےنتیش حکومت پر سخت تنقید کی، وزیر اعظم مودی اور الیکشن کمیشن کو بھی نشانہ بنایا۔
پرینکا گاندھی۔ تصویر: آئی این این
بہار کے مکامہ میں دُلارچند یادو کے قتل نے ریاست کی انتخابی سیاست کو ایک شدیدہنگامی رخ پر ڈال دیا ہے ۔ اس قتل واقعہ کے بعد پہلے سے ہی کٹہرے میں کھڑی بہار حکومت اپوزیشن پارٹیوں کے نشانے پر آ گئی ہے۔ اس قتل کا الزام اننت سنگھ پر لگا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ تیز پکڑتا جا رہا ہے۔ جب میڈیا نے کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی سے اس قتل واقعہ کے بارے میں رد عمل مانگا، تو انہوں نے کہا کہ ’’بہار میں جرائم بے لگام ہوچکے ہیں۔ سرعام قتل کےواقعات پیش آ رہے ہیں، لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہاں خواتین خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتیں، وہ تنہا باہر جانے سے گھبراتی ہیں۔‘‘
پرینکا گاندھی نے جرائم ہی نہیں، بلکہ مہنگائی اور بے روزگاری کے معاملے میں بھی ریاست کی این ڈی اے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بہار میں لوگوں کا گزارہ نہیں ہو پا رہا ہے اور نریندر مودی لمبی چوڑی باتیں کر کے چلے جاتے ہیں۔ بہار میں مہنگائی حد سے زیادہ ہے، لوگ نہ کچھ خرید پا رہے ہیں اور نہ تہوار منا پا رہے ہیں۔‘‘ کانگریس جنرل سیکریٹری نے تو یہاں تک کہہ دیا ’’بہار میں عوام کے ساتھ ہی نتیش کمار کی بھی کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ بہار کی حکومت مرکز سے چل رہی ہے۔ یہ ’ڈبل انجن‘ نہیں، ’سنگل انجن‘ حکومت ہے۔‘‘دوسری طرف مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ امیدوار اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے مکامہ قتل واقعہ پر حکومت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ’’ دن دہاڑے قتل ہوتا ہے، نامزد ایف آئی آر درج ہوتی ہے لیکن پھر بھی ملزم تھانہ کےسامنے سے گزرتا اور انتخابی تشہیر کرتا ہے۔ وہ۴۰؍لوگوں کے قافلہ کے ساتھ بندوق، گولی و بارود لے کر گھوم رہا ہے۔ قتل ہوا ہے لیکن ایک بھی شخص پر کارروائی نہیں ہوئی۔‘‘
تیجسوی یادو نے الیکشن کمیشن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ’’الیکشن کمیشن کہاں ہے؟ کیا الیکشن کمیشن مر گیا ہے؟ کیا الیکشن کمیشن کا قانون صرف اپوزیشن کے لوگوں کیلئے ہے؟ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے لیے نہیں؟ کوئی قانون نہیں ہے، مجرم بے لگام ہیں اور اقتدار میں بیٹھے لوگ انہیں تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔‘‘ یہ بیان تیجسوی نے راجدھانی پٹنہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دیا۔ انہوں نے کہا ’’انتخابات کے درمیان ۱۰-۱۰؍ہزار روپے تقسیم کیے جا رہے ہیں، لیکن الیکشن کمیشن کوئی کارروائی نہیں کر رہا ہے۔ بہار کی عوام سب کچھ دیکھ رہی ہے اور اس بار انتخاب میں این ڈی اے کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکنے کا کام کرے گی۔‘‘