انہوں نے کہا کہ پولیس تھانوں میں جب خواتین شکایت لے کر جاتی ہیں تو انہیں انصاف نہیں ملتا بلکہ ان پر نا زیبا تبصرے کئے جاتے ہیں اور انہیں بے عزت کیا جاتا ہے
EPAPER
Updated: January 14, 2021, 11:39 AM IST | Agency | New Delhi
انہوں نے کہا کہ پولیس تھانوں میں جب خواتین شکایت لے کر جاتی ہیں تو انہیں انصاف نہیں ملتا بلکہ ان پر نا زیبا تبصرے کئے جاتے ہیں اور انہیں بے عزت کیا جاتا ہے
کانگریس لیڈر اور اترپردیش کی انچارج جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے اترپردیش کی یوگی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں خواتین کی سلامتی کے نام پر وعدے تو خوب کئے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر کچھ نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں خواتین نہایت غیر محفوظ ہیں۔
پرینکا گاندھی نے بدھ کو فیس بک پر جاری ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’اترپردیش کے وزیراعلیٰ جی کے آبائی علاقے سے آنے والی خبر پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ جس سسٹم نے ابھی کچھ دن قبل ہی خواتین کی سلامتی کے سلسلے میں چلائے گئے ’مشن شکتی‘ کےنام پر جھوٹی تشہیر میں سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے برباد کئے تھے، وہ سسٹم زمینی سطح پر خواتین کی سلامتی کے سلسلے میں بے حسی اختیار کئے ہوئے ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ اس افسوس ناک خبر کے مطابق گورکھپور میں گزشتہ دنوں۱۲؍ سے زیادہ لڑکیوں کی موت کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ ان جرائم میں سزا دلانا تو دور کی بات ہے کچھ معاملوں میں پولیس مرنے والی لڑکیوں کی شناخت بھی نہیں کر پائی ہے۔
کانگریس جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ’’اترپردیش میں خواتین کے خلاف ہر دن اوسطاً۱۶۵؍ مجرمانہ معاملات سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ دنوں اس طرح کے سیکڑوں معاملے سامنے آئے جن میں یا تو انتظامیہ نے متاثرہ فریق کی بات ہی نہیں سنی یا پھر فریاد کرنے والی خاتون ہی کے ساتھ بدتمیزی کا مظاہرہ کیا۔ پرینکاگاندھی نے کہا کہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت خواتین کی حفاظت کے نام پر خود کو شاباشی دینے اور خود ہی اپنی پیٹھ تھپتھپانے کیلئے کروڑوں روپے کے اشتہار دیتی ہے لیکن تھانوں میں جب خواتین شکایت لے کر جاتی ہیں تو ان پر نا زیبا تبصرے کئے جاتے ہیں اور ان کے تئیں رنج کا اظہار کرنے کے بجائے انہیں بے عزت کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی سلامتی کے سلسلے میں ہاتھرس، اناؤ اور بدایوں جیسے واقعات میں یوگی حکومت کے رویے کو پورے ملک نے دیکھا ہے۔ خواتین کی سلامتی کی بنیادی سمجھ خواتین کی آواز کو ترجیح دینا ہوتا ہے لیکن اترپردیش کی حکومت نے بار بار عین اس کے برعکس کام کیا۔
پرینکاگاندھی نے کہا کہ اس سے واضح ہے کہ ان کیلئے ’بیٹی بچاؤ‘ اور’مشن شکتی‘ صرف کھوکھلے نعرے ہیں۔ خواتین کی آواز اور ان کی آپ بیتی کے سلسلے میں خواتین کے تئیں حکومت کو اپنا رویہ بدلنا پڑے گا اور ان کے ساتھ ہر سطح پر حساسیت دکھانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ’’جب کوئی متاثر ہ خاتون یا اس کا کنبہ آواز اٹھانے سے محروم ہو اور برسراقتدار پارٹی کے لوگ اس خاتون اور اس کے کنبے ہی پر نازیبا تبصرے کرنے لگیں تو اس سے غلط کوئی اور کام نہیں ہے۔ خاتون کی سلامتی کو یقینی بنانے کی اولین شرط ہے خواتین کے خلاف ہو رہے جرائم کو سامنے لانا۔ اس کیلئے خواتین کی آواز کو غور سے سننا ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں نظم و نسق کا سارا نظام تباہ ہوگیا ہے۔