Inquilab Logo Happiest Places to Work

قریش برادری کے مسائل ہنوز برقرار، جانوروں کی قلت

Updated: August 03, 2025, 7:57 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ریاست میں زیادہ تربازار بند ہونے سے مجبوراً بھینسیں طویلوں سے لائی جارہی ہیں ۔ حکومت کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں۔دیونار مذبح کے جنرل منیجرنےنظم متاثر نہ ہونے کا دعویٰ کیا

Due to the shortage of animals in Deonar, the enclosures are looking empty.
دیو نار میںجانوروں کی قلت کے سبب باڑے خالی نظر آرہے ہیں۔

گئو رکشکوں کی غنڈہ گردی ، جانور وں کی پکڑ  دھکڑ اور تاجروں سے مارپیٹ کے نتیجے میں کئی دنوں سے جاری ہڑتال میںشدت آتی جارہی ہے۔ قریش برادری کے مسائل برقرار ہیں۔ جانوروں کی قلت ہونے لگی ہے۔ گوشت کے دام میں بھی ۲۰؍فیصد سے زائد پہلے ہی اضافہ کیاچکا ہے۔ حالات میں بہتری نہ آنے پرمزیداضافے کا اندیشہ ہے۔ 
  ریاست کے الگ الگ حصوں میں جاری ہڑتال کی وجہ سے بیشتربازار بند ہونے سےزیادہ تر بھینسیں مجبوراً طویلوں سے خریدی جارہی ہیں جن کا وزن کافی ہوتا ہے اور ان میںچربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لئے لوگ ایسے جانوروں کا گوشت کم پسند کررہے ہیں، یہ بھی ایک مسئلہ ہے۔
 ممبئی میںتاجرو ں کی جانب سے اب بھی ہڑتال میںشامل ہونے کا فیصلہ تو نہیں کیا گیا ہے مگر الگ الگ شہر وں کے بازارو ں سے جانور نہ ملنے کے سبب یہاں کا نظام بھی متاثر ہونے لگا ہے۔یہ الگ بات ہے کہ دیونار مذبح کے جنرل منیجر کی جانب سے سب کچھ بہتراور ٹھیک ٹھاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔
حکومت کوفوری توجہ دے کر مسئلہ حل کرنا چاہئے
 تاجروں سےبات چیت کرنے پر ان کا کہنا ہے کہ حکومت سب کےلئے ہوتی ہے۔ قریش برادری جس کا روبار سے جڑی ہوئی ہے اس سے کوئی ایک طبقہ نہیںبلکہ کسانوںسے لے کرگوشت بیچنے والوں تک کئی طبقات اس سے جڑے ہوئے ہیں اورسبھی پریشان ہورہے ہیں۔اس لئے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلے کی سنگینی کو سمجھے اوراس کو حل کرانے کے لئے ٹھوس لائحۂ عمل ترتیب دے ۔
 تاجروں کا یہ بھی الزام ہے کہ ہڑتال کوکئی دن گزر چکے ہیں، اس کےباوجود حکومت کا توجہ نہ دینا اور تاجروں کوبات چیت کرنے اور ان کے مسائل جاننے کے لئے نہ بلانا افسوسناک اور حکومت کا غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔ 
’’حالات میںکوئی تبدیلی نہیںآئی،مجبوراًگوشت
 کے دام میںاور اضافہ کرنا پڑسکتا ہے‘‘
 ممبئی سبربن بیف ڈیلرس اسوسی ایشن کے سربراہ محمدعلی قریشی سے استفسار کرنے پرانہوںنے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ’’حالات میںکوئی تبدیلی نہیںآئی ہے، زیادہ تربازار بند ہو چکے ہیں، جانور طویلوں سے لائے جارہے ہیں اورگوشت پہلے ہی مہنگا ہوچکا ہے۔جہاں تک ممبئی میں سلاٹر ہاؤس بند کئے جانے اور ہڑتال میںشامل ہونے کامعاملہ ہے تواس پراب تک اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔ویسے بھی ممبئی کا معاملہ ریاست کے دیگرحصوں سے بالکل مختلف ہے،یہ ایشیاء کا سب سے بڑاسلاٹر ہاؤس ہے اور بہت منظم ہے۔ اس لئے سبھی فکر مند ہیں کہ مسئلہ حل ہو اور تاجروں کے جو مطالبات یا اندیشے ہیں ،ان کوحل کیا جائے ۔‘‘ 
 انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ اگر حالا ت میںجلد تبدیلی نہ آئی توگوشت کے دام میںمجبوراً مزیداضافہ کرنا ہوگا اوریہ صارفین پربوجھ ہوگا لیکن جوحالات ہیںاس میں اس کے سوا کوئی چارہ نہیںنظرآرہا ہے ۔‘‘
دیونار میںباڑے خالی ہیں
 قریش ویلفیئراسوسی ایشن کے عہدیدار آصف قریشی سے بات چیت کرنے پران کاکہنا تھا کہ ’’دیونار مذبح میںمعمول کے مطابق جانور ذبح توکئے جارہے ہیں لیکن مسائل سے کوئی انکار نہیںکرسکتا۔ آج یہاں صورتحال یہ ہے کہ ٹرانسپورٹرس اس لئے پریشان ہیںکہ ایک گاڑی میں۷؍جانور ہی لائے جارہے ہیں اور بھینسیں بڑی ہونے کےسبب پریشانی ہورہی ہے۔ان کا خرچ نکلنا دشوار ہے۔ دوسرے دیونار میںجانور بھرے رہتے تھے لیکن اس وقت باڑے خالی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سبھی تاجر متاثر ہورہے ہیں اورو ہ مسئلے کا فوری اورٹھوس حل چاہتے ہیں۔‘‘
دیونارجنرل منیجر نے کیا کہا 
 ا س سلسلے میںدیونار مذبح کے جنرل منیجر کلیم پاشا پٹھان سےپوچھنے پران کا کہنا تھا کہ ’’ دیونار مذبح میںکوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جمعہ سنیچر اوراتوار کو ۴۰۰؍کے حساب سے جانور ذبح کئے جاتے ہیں اوربقیہ دنوں میں ڈھائی سو سے تین سو جانور وں کا ذبیحہ ہوتا ہے، وہ اب بھی معمو ل کے مطابق جاری ہے۔ جو کچھ ریاست کے الگ الگ حصوں میںجاری ہے یا مسائل ہیں ،اس کا اب تک دیونار مذبح پرکوئی اثر نہیںپڑا ہے۔ سب کچھ حسبِ معمول جاری ہے ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK