Inquilab Logo

دیونار مذبح میں جانوروں کے ڈاکٹروں کی تعداد بڑھانے کے معاملہ میں پیش رفت

Updated: October 20, 2023, 9:44 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

رکن اسمبلی رئیس شیخ اور القریش ہیومن ویلفیئراسوسی ایشن کی جانب سے ریاستی وزیر اوربی ایم سی سے مطالبہ کیا گیا تھا۔

The Gate of the Deonar slaughter House. Photo: INN. Photo: INN
دیونارسلاٹرہاؤس کا گیٹ۔ تصویر:آئی این این

دیونار سلاٹر ہاؤس میں جانوروں  کے ۱۵؍ ڈاکٹر کا تقرر کیا گیا ہے جن میں سے ۲، ۳؍ ڈاکٹر ہی ذبح ہونے والے جانوروں کی جانچ کر رہے ہیں جبکہ بقیہ ڈاکٹر دیگر کاموں پر مامور کئے گئے ہیں۔ اسی سبب دیونار میں شہر کی ضرورت کے مطابق ۴۰۰؍ تا ۴۵۰  ؍جانوروں کی جگہ محض ۱۵۰؍ تا ۲۰۰؍ جانورہی ذبح کئے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں رکن اسمبلی رئیس شیخ اور القریش ہیومن ویلفیئر اسو سی ایشن کی جانب سے ریاستی وزیر، جانوروں کے محکمہ کے کمشنر اور  بی ایم سی کویہ مسئلہ حل کرنے اور ڈاکٹروں کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کیا  گیا۔ اس سلسلے میں   اینیمل ہسبینڈری  کے کمشنرڈاکٹر ہیمنت واسیکر نے انقلاب سے بات چیت میں یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ دیونار مذبح میں ڈاکٹروں کی کمی کے مسئلہ کو حل کرنے کے معاملہ میں پیش رفت کی گئی ہے۔
 اس تعلق سے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے گزشتہ روز القریش ہیومن ویلفیئر اسو سی ایشن  کے وفد کے ساتھ اینیمل ہسبینڈری اینڈ ڈائرنگ کے وزیر رادھا کرشن وکھے پاٹل سے بھی ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے ڈاکٹروں کی کمی کو دور کرنے کایقین دلایاہے۔   رئیس شیخ نے ریاستی وزیر کو بتایا کہ دیونار سلاٹر ہاؤس ۶۴؍ ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے جہاں روزانہ بھینس، پاڑے، بکرے اور مینڈھے لائے جاتے ہیں جن کا گوشت صارفین کو مہیا کرایا جاتا ہے۔شہریوں کو تازہ گوشت مہیا کرانا دیونار سلاٹر ہاؤس کی ذمے داری ہے لیکن وہاں جانوروں کی صحت کی جانچ کرنے والے ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ اس بابت القریش ہیومن ویلفیئر اسوسی ایشن نے ہمیں یہ بتایا کہ دیونار سلاٹر ہاؤس میں  ویٹیرینری ڈاکٹر وں کی ۱۵؍ پوسٹ ہونے کےباوجود محض ۲؍   ڈاکٹر ذبح ہونے والے جانوروں کی صحت کی جانچ کر پاتے ہیں جبکہ مختلف وجوہات کے سبب دیگر ڈاکٹروں کی خدمات دستیاب نہیں ہو پاتیں۔ دیونار مذبح میں روزانہ۴۵۰؍ تا ۵۰۰؍ جانور لائے جاتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کی کمی کے سبب محض ۲۵۰؍ تا ۳۰۰؍ جانور ذبح کئے جاسکتے ہیں۔ کم جانورذبح ہونے سے شہریوں کو تازہ گوشت مہیا کرانے میں دشواری ہو رہی ہے۔ لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اس مسئلے پر توجہ دیتے ہوئے جلد از جلد ویٹیرینری ڈاکٹروں کی خالی جگہوں کو پُر کرے۔
اس سلسلے میں القریش ہیومن ویلفیئر اسوسی ایشن  کے جنرل سیکریٹری عمر انصاری سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے نمائندۂ  انقلاب کو بتایا کہ ’’دیونار مذبح میں جو ۱۵؍ ویٹیرینری ڈاکٹر وںکاعہدہ ہے ، ان میں سے ۱۴؍ ہی کا تقرر کیاگیا ہے۔ ان میں  سے ۴؍ ڈاکٹروں کو آرے ملک کالونی (انیمل ہسبینڈری ڈپارٹمنٹ) ، ۳؍ ڈاکٹروں کو منترالیہ بھیجا گیا ہے اور بقیہ ۷؍ ڈاکٹروں میں سے ۲؍ ڈاکٹر وں کو ممبئی کے مختلف علاقوں میںپکڑے جانے والے غیر قانونی گوشت کی جانچ کرنے اور ۲؍ ڈاکٹرو ںاور جانوروں کے جسمانی اعضاء کی جانچ کرنے پر مامور کیاگیا ہے ۔ اس طرح ۱۴؍ میں سے صرف ۳؍  ڈاکٹر جانوروں کی صحت کی جانچ کرنے کیلئے موجود ہوتے ہیں اور ان میں سے بھی ایک ڈاکٹر  ہفتہ وار تعطیل یادیگر کوئی چھٹی پر ہوتا ہے۔ اس طرح صرف ۲؍  ڈاکٹر ذبح کئے جانے والے جانوروں کی جانچ کیلئے رہ جاتے ہیں۔‘‘ انہوںنے مزید بتایا کہ ’’ اس ضمن میں ہم نے ۱۸؍ اکتوبر کو   ایڈیشنل میونسپل کمشنر  اور اس سے قبل ریاستی وزیر ڈاکٹر رادھا کرشن وکھے پاٹل  اور اینیمل ہسبینڈری ڈپارٹمنٹ کے کمشنر ڈاکٹر ہیمنت واسیکر کو بھی تحریری درخواست دی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ دیونار مذبح میں ڈاکٹروں کی تعداد بڑھائی جائے۔‘‘
اس سلسلے میں ڈاکٹر ہیمنت واسیکر سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ’’دیونار مذبح میں ڈاکٹروں کی کمی کو دور کرنے کے تعلق سے ہم کام کر رہے ہیں۔ ہم معلوم کررہے ہیں کہ جو کام ہے، وہاں کے ڈاکٹر برابر کر رہے ہیں یا نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ’’دیونار میں جو ۱۵؍ ڈاکٹروں کا عہدہ ہے ،اگر وہاں تعینات کئے جانے والے ڈاکٹر دیگر محکمے یا کاموں کیلئے بھیجے جارہے ہیں تویہ جانچ کی جائے گی کہ کیا اس کی   ضرورت ہے؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’چونکہ دیونار مذبح بی ایم سی کے ماتحت آتاہے اس لئےہم اس پر بھی غور کر رہے ہیںکہ وہاں ڈاکٹروں کی کمی کو رجسٹرڈ پرائیویٹ ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کر کے پورا کیا جاسکتا ہے۔  مجموعی طور پر دیونا مذبح میں جانوروں کے ذبیحہ کیلئے ڈاکٹروں کی کمی کو دور کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے اور حکومت اس  مسئلہ کو حل کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK