اعلیٰ کمان کو لکھےخط میںانہوں نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیا لیکن بعدمیں ایک گفتگو میںواضح کیا کہ پارٹی میںسینئرلیڈروں کی کوئی عزت نہیںرہ گئی
EPAPER
Updated: November 13, 2025, 11:05 PM IST | Patna
اعلیٰ کمان کو لکھےخط میںانہوں نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیا لیکن بعدمیں ایک گفتگو میںواضح کیا کہ پارٹی میںسینئرلیڈروں کی کوئی عزت نہیںرہ گئی
بہار کانگریس کے ممتاز لیڈر ، سابق مرکزی و ریاستی وزیرشکیل احمد نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ شکیل احمد نےجو تین دہائیوں سے کانگریس کی سیاست میں سرگرم ہیں، اپنے خط میں ذاتی وجوہات کا حوالہ دیا، وہیں بعد میں انہوں نے ایک بات چیت میں واضح طور پر کہا کہ وہ پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم سے ناخوش تھےاور کانگریس میں سینئر لیڈروں کی اب کوئی عزت نہیں رہی۔ شکیل احمد نے کھل کر کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات کے ٹکٹوں کی تقسیم میں گروہ بندی اور نظر انداز کئے جانے سے انہیں سخت مایوسی ہوئی ہے ۔ان کا کہنا تھا ’’میں نے ۳؍ سال قبل الیکشن نہ لڑنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا، لیکن پارٹی نے جنہیں ٹکٹ د ینے کا فیصلہ کیا ان میں سینئر لیڈروں کی رائے اور مشورہ کو نظر انداز کیا ۔ لوگ عزت اور پہچان کیلئے پارٹی میں رہتے ہیں، لیکن جب وہ ختم ہو جائے تو رہنے کی کوئی وجہ نہیں ۔‘‘
ٹکٹوں کی تقسیم کے تعلق سے کانگریس پارٹی کے اندر ناراضگی کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن اس بار جس طرح سے ایک سینئر شخصیت نے کھل کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا، اس نے ہائی کمان کی حکمت عملی پر سوالات کھڑے کردیئے۔شکیل احمد کا یہ بیان سب سے زیادہ سرخیوں میں ہے جس میں انہوں نےکہا ہے آج کی کانگریس میں وہی رہ گئے ہیں جنہیں راہل گاندھی نے ترقی دی تھی۔ انہوں نے کہا’’اس پارٹی میں اب سینئرز کی بات نہیں سنی جاتی۔ راہل گاندھی کے بنائے ہوئے لوگ آج پارٹی کو چلا رہے ہیں جن میں تجربہ کی کمی ہے مگر تکبر بھرا ہوا ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں لیکن میں اب بھی کانگریس پارٹی کے نظریہ پر یقین رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوئی دوسری پارٹی جوائن نہیں کریں گے۔
فیصلہ۱۵؍ دن پہلےہی کرلیا تھا
شکیل احمد نے وضاحت کی کہ ان کا استعفیٰ اچانک نہیں تھا بلکہ سوچ سمجھ کر اٹھا یاگیا قدم تھا ۔انہوں نے کہا ’’میں نے ۱۵؍ دن پہلے فیصلہ کرلیا تھا کہ میں پارٹی چھوڑ دوں گا۔ لیکن انتخابات کے دوران استعفیٰ دینے سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ کانگریس میری وجہ سے ۵؍ ووٹ بھی کھوئے۔ اس لیے جیسے ہی ووٹنگ ختم ہوئی، میں نے شام ۶ ؍ بجکر ۵؍ منٹ پرصدر کو ایک خط بھیجا۔‘‘ان کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ وہ تنظیم سے غیر مطمئن ہیں، لیکن پھر بھی ان کا کانگریس سے جذباتی تعلق ہے۔
ایگزٹ پول پردو ٹوک تبصرہ
انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات کے خارجی نتائج( ایگزٹ پول) پر بھی کھل کر رائے پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایگزٹ پول اور رائے شماری ہمیشہ درست نہیں ہوتے۔۲۰۱۵ء میں تمام انتخابی جائزے ناکام ہوئے، اس لیے ان نتائج کو حتمی نہیں سمجھا جا سکتا۔‘‘
تجزیہ کاروں کا کیا کہنا ہے ؟
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ شکیل احمد کا استعفیٰ صرف ایک لیڈرکا عدم اطمینان نہیں ہے، بلکہ یہ اقدام اس دور پرایک چوٹ ہے جب کانگریس تنظیم میں اٹھنے والی اندرونی آوازوں کو سننے میں ناکام رہی۔ ٹکٹوں کی تقسیم سے لے کر قیادت کے انداز تک، کئی سینئر لیڈر اب کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ ’’راہل گاندھی کی کانگریس میں نہ تو بات چیت ہے اور نہ ہی عزت۔‘‘