Inquilab Logo Happiest Places to Work

جھوپڑپٹیوں کے تجارتی اداروں سے پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع

Updated: July 17, 2025, 10:05 PM IST | Mumbai

۱۷؍ہزار سے زائد اداروں کی فہرست بنائی گئی ہے جس میں دکانیں، گودام، ٹھیلہ گاڑیاں، ہوٹل، ورکشاپ اور فیکٹریاں شامل ہیں۔ پہلے مرحلہ میں ۷۷ء۲۶۸؍ کروڑ پراپرٹی ٹیکس وصول کیا گیا

BMC is also collecting taxes from those trading in slums. (File photo)
جھوپڑپٹیوں میں تجارت کرنے والوں سے بھی بی ایم سی ٹیکس وصول کررہی ہے۔(فائل فوٹو)

پراپرٹی ٹیکس وصولی کے ترمیم شدہ قواعد اور شہر انتظامیہ کے فیصلہ کے سبب جھوپڑپٹیوںمیں چھوٹے پیمانے پر مختلف کاروبار کرنے والے بھی اب پراپرٹی ٹیکس کی زد میں آچکے ہیں۔یہی نہیں حال ہی میں بی ایم سی نے شہر  ومضافات کی جھوپڑپٹیوں میں تجارت کرنے والوں کی ایک فہرست تیار کی ہے جس میں۱۷؍ہزار سے زائد تجارت کرنے والوں کو شامل کیا گیا ہے۔  پہلے مرحلہ میں جھوپڑپٹیوں میں کاروبار کرنے والوں سے ایک دو نہیں بلکہ ۷۷؍کروڑ روپےسے زائد پراپرٹی ٹیکس وصول کیا گیا ہے ۔
 بی ایم نے جھوپڑپٹیوں میں کاروبار کرنے والوں کو پراپرٹی ٹیکس کے دائرے میں لانے کیلئے ایک سروے کرایا  تھا جس کے بعد وہاں چھوٹے پیمانے پر تجارت کرنے والوں کی جو فہرست تیار کی گئی ہے، اس میں۱۷؍ہزار۲۱۹؍ اداروں کو شامل کیا گیا ہے۔جن تجارتی اداروں سے ۷۷ء۲۶۸؍کروڑ روپے پراپرٹی ٹیکس وصول کیا گیا ہے، ان میں گودام، ہوٹل، ورکشاپ اور فیکٹریوں کے علاوہ کھانے پینے کی دکانیں اور ٹھیلا گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ 
 شہر اور مضافات کے الگ الگ علاقوں میں ۲؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار سے زائد جھوپڑپٹیاں ہیں۔ بی ایم سی کے سروے کے مطابق ان  میں رہنے والا۲۰؍فیصد طبقہ چھوٹے اور بڑے پیمانے پر مختلف کاروبار کرتا ہے۔ بی ایم سی سروے کے بعد مغربی مضافات کی جھوپڑ پٹیوں میں کاروبار کرنے والوں سے۲۵۳ء۸۴؍کروڑ،جنوبی علاقےسے ۱۲ء۶۹؍ کروڑ اور مشرقی مضافات سے۲ء۲۴؍ کروڑپراپرٹی ٹیکس وصول کیا گیاہے۔ یہی نہیں بی ایم سی نے اکثر کاروبار کرنے والوں سے تاخیر سے ٹیکس کی ادائیگی   پر بطور جرمانہ کل۲۶ء۱۴۰؍ کروڑ روپے بھی وصول کئے ہیں ۔
 واضح رہے کہ میونسپل کمشنر بھوشن گگرانی نے فروری میں ہی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جھوپڑپٹیوں  کے کمرشیل اداروں سے بھی پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ جواز پیش کیا تھا کہ بی ایم سی انہیں بھی بنیادی اور دیگر سہولتیں فراہم کرتی ہیں۔مذکورہ ٹیکس وصولی پر بی ایم سی کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ کارپوریشن ایکٹ ۱۸۸۸ء کے تحت شہری انتظامیہ جھوپڑپٹیوں میں کاروبار کرنے والوں سے پراپرٹی ٹیکس وصول کرنے کی مجاز ہے۔ پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے والے اداروں کو قانونی حیثیت بھی حاصل ہوجائے گی لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ غیر قانونی قبضے والی  جگہ پر کاروبار کرنے والوں کو ٹیکس کی ادائیگی کے سبب قانونی حیثیت ملے گی۔ 
  بی ایم سی کے ذریعے جھوپڑپٹیوں میں تجارت کرنے والوں سے پراپرٹی ٹیکس وصول کرنے پر چند سیاستدانوں نے اعتراض کیا ہے۔ ان کے بقول چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والوں پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کے بجائے شہری انتظامیہ بڑے پیمانے پر کاروبار کرنے اور ٹیکس کی چوری کرنے والوں سے ٹیکس اور جرمانہ وصول کرنے میں مستعدی کا مظاہرہ کرے۔سابق کارپوریٹر لیڈر روی راجا نے کہاکہ جھوپڑپٹیوں میں مکانوں ہی میں دکان چلانے والے افراد  بی ایم سی کے اس فیصلہ سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں یا ہوں گے۔  ایک سینئر لیڈر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جھوپرپٹیوں میں رہنے والے اگر اپنا اور اپنے بچوں کی کفالت کے لئے گھر   میں دکان ڈال کر کاروبار کرتے ہیں تو ان سے ٹیکس وصول کرنا ان پر ظلم کرنے کے مصداق ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK