Inquilab Logo Happiest Places to Work

آر ٹی ای ایکٹ میں ترمیم کے مطالبے کے تحت آزادمیدان پر احتجاج

Updated: June 03, 2025, 10:50 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیااور انودانت شکشن بچائو سمیتی کامفت اورلازمی تعلیم کو۱۲؍ویں تک بڑھانےاور آرٹی ای کےداخلے کیلئے آمدنی کی شرح ۳؍لاکھ روپےکرنےکامطالبہ

A responsible speech can be seen during the Dharna Andolan, along with representatives and participants.
دھرنا آندولن کے ایک ذمہ دار تقریر کرتے ہوئے،ساتھ میں نمائندہ افراد اور شرکاء دیکھے جاسکتے ہیں

ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیااور اَنودانت شکشن بچائو سمیتی نےمنگل کوآزاد میدان پر مفت اور لازمی تعلیم کو۱۲؍ویں تک بڑھانے، آرٹی ای کےداخلے کیلئے آمدنی کی شرح ۳؍لاکھ روپے کرنے، نجی اسکولوںکو آر ٹی ای کےبقایا معاوضہ کی فوری ادائیگی اور آر ٹی ای ضابطوں کی خلاف ورزی کرنےوالے اسکولوں پر سخت کارروائی کےمطالبات کے ساتھ زبردست آندولن کیا۔مذکورہ تنظیموں کے سیکڑوں اراکین نے آندولن میں شرکت کرکے حکومت کے خلاف نعرے بلند کئےاور مطالبات پورے کرنےکی مانگ کی۔
مطالبات کیا ہیں؟
 انودانت شکشن بچائو سمیتی کے نمائندہ کے نارائن نے نمائندہ انقلاب سے بات چیت میںبتایاکہ ’’مہاراشٹر میں عوامی تعلیم کادرجہ گزشتہ کئی برسوں سے زوال پزیر ہے۔ اس دوران سیکڑوں سرکاری اور میونسپل ا سکول بند ہو چکے ہیں،بقیہ میں سے متعدداسکولوںمیں نہ توبہترسہولیات ہیں،نہ ہی مطلوبہ تعداد میں اساتذہ موجود ہیں ۔ کمرشیلائزیشن نے اعلیٰ اور اسکولی تعلیم دونوں کو اپنی گرفت میں لے رکھاہے۔ ممبئی میٹروپولیٹن ریجن میں مزدور طبقے کی بستیوں میں رہنے والے ہزاروں بچے پرائیویٹ اسکولوں کی حد سے زیادہ فیسوں کی وجہ سے اسکولوں سے باہر ہیںجبکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے حق تعلیم قانون کی دفعات کے تحت سماجی اور معاشی طور پر کمزور طبقات کےبچوںکی پڑھائی کیلئے آٹھویں جماعت تک نجی اسکولوں میں ۲۵؍فیصد نشستیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن یہ شکایت بہت سنگین ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں میں آر ٹی ای کے تحت داخلہ لینے والوں کے پاس آٹھویں جماعت کے بعد تعلیم جاری رکھنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے،جس کی وجہ سے ہزاروں غریب بچوںکو آگے کی پڑھائی جاری رکھنےمیں دشواری پیش آرہی ہے۔ اسی وجہ سے یہ آندولن کیاجارہاہے تاکہ حکومت اس جانب توجہ دے۔‘‘
 انہوںنے مزید کہاکہ ’’مہاراشٹر حکومت نے آر ٹی ای قانون کی دفعات کے مطابق پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھائی کرنےوالے طلبہ کے تعلیمی اخراجات کی رقم اسکولوں کو واپس کرنے کا وعدہ کیاہے لیکن اس معاملہ میں ریاستی حکومت اپنے وعدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے۔ ۲۰۱۸ءسے آر ٹی ای کے ۲۴۰۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ کے اخراجات کی واپسی زیر التواء ہے۔ اس کی وجہ سے پرائیویٹ اسکول غریب بچوں کو آر ٹی ای ایکٹ کے تحت داخلہ لینے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ متعدد شکایات کے باوجود محکمہ تعلیم نے قصور وار اسکولوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور اس کی شکایات کے ازالے کا طریقہ کار کارآمد ثابت نہیں ہو رہا۔ ‘‘
 کے نارائن کےمطابق ہم ۲۰۱۱ء سےآر ٹی ای ایکٹ کے تحت پرائیویٹ اسکولوں میں بچوں کے داخلہ کو محفوظ بنانے اور عوامی تعلیمی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے حکومت اور ان اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاج کررہےہیں ،جوبچوںکو داخلہ دینے میں ٹال مٹول کررہےہیں۔ آج کاآندولن تعلیم عامہ کو بچانے کی ایک اہم کوشش ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK