بنگلہ دیش کی بی این پی کے چیئرمین طارق رحمان نے ووٹر کے طور پر اندراج کروایا، عثمان ہادی کو خراج تحسین پیش کیا، اور اپنی بیٹی زائمہ کے سیاسی سفر کے آغاز کا اشارہ دیا۔
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 10:02 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش کی بی این پی کے چیئرمین طارق رحمان نے ووٹر کے طور پر اندراج کروایا، عثمان ہادی کو خراج تحسین پیش کیا، اور اپنی بیٹی زائمہ کے سیاسی سفر کے آغاز کا اشارہ دیا۔
لندن میں۱۷؍ سال سے زائد خود ساختہ جلاوطنی کے بعدبنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان نےسنیچر کو ڈھاکہ میں قومی ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کروانے اور قومی شناختی (این آئی ڈی) کارڈ حاصل کرنے کی رسم مکمل کی۔۶۰؍ سالہ طارق رحمان کے ساتھ ان کی اہلیہ ڈاکٹر زبیدہ رحمان اور بیرسٹر بیٹی زائمہ رحمان تھیں، جن سے مستقبل میں بنگلہ دیش کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کی توقع ہے کیونکہ انہوں نے بھی اپنی اندراج کی رسم مکمل کیں۔بعد ازاں رحمان نے ڈھاکہ یونیورسٹی کا دورہ کیا اور سخت سیکورٹی کے درمیان قتل ہونے والے طلبہ لیڈرعثمان ہادی کی قبر پر خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے قومی شاعر کازی نذرالاسلام کی قبر پر بھی خراج عقیدت پیش کیا۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: گلوکار جیمس کا کنسرٹ ہنگامہ آرائی کے باعث منسوخ، ۳۰؍افراد زخمی
واضح رہے کہ عثمان ہادی، انقلاب منچ کے ترجمان، اس مہینے کے شروع میں گولی مار کر ہلاک کر دیے گئے تھے۔ جولائی۲۰۲۴ء کی بغاوت کی کلیدی شخصیت، جس نے شیخ حسینہ کی زیر قیادت عوامی لیگ کی حکومت کو گرایا تھا، ان کے قتل نے ملک میں تشدد کی نئی لہر کو جنم دیا ہے اور سیاسی بے اطمینانی کو گہرا کیا ہے۔تاہم مرحوم صدر ضیاء الرحمان اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کے بیٹے، طارق رحمان کے دورے نے بنگلہ دیش کے جاری سیاسی بحران میں ایک اہم لمحہ نشان زد کیا ہے کیونکہ ان سے توقع ہے کہ وہ اپنی علیل ماں سے بی این پی کی مکمل قیادت سنبھالیں گے۔رحمان کی اکلوتی بیٹی زائمہ رحمان، جو برطانیہ میں بیرسٹر کی تربیت یافتہ ہیں، کی عوامی حاضری نے بھی اس قیاس آرائی کو جنم دیا ہے کہ وہ پارٹی کی تجدید کی نئی نوجوان علامت بن سکتی ہیں۔تاہم فروری۲۰۲۶ء میں قومی انتخابات سے قبل طارق کے بنگلہ دیشیوں کے ساتھ نئے تعلق قائم کرنے کی کوشش کے ساتھ، زائمہ ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ رحمان کو۲۰۰۷ء کی نگراں حکومت کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تقریباً۱۸؍ ماہ جیل میں رہنے کے بعد۲۰۰۸ء میں علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے تھے۔ جبکہ شیخ حسینہ کے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد، وہ فروری کے عام انتخابات میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ایک اہم امیدوار کے طور پر ابھرے ہیں۔