ترپورہ میں ایک مسجد کی بے حرمتی کا معاملہ سامنے آیا، جہاں مسجد کے اندر ونی حصے میں شراب کی بوتلیں، شر انگیز نعرے ، بجرنگ دل کا جھنڈا پایا گیا، اس واقعے کومقامی مسلم معاشرے کو خوفزدہ کرنے اور تشدد کو ہوا دینے کی سازش قرار دیا جا رہا ہے۔
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 10:01 PM IST | Agartala
ترپورہ میں ایک مسجد کی بے حرمتی کا معاملہ سامنے آیا، جہاں مسجد کے اندر ونی حصے میں شراب کی بوتلیں، شر انگیز نعرے ، بجرنگ دل کا جھنڈا پایا گیا، اس واقعے کومقامی مسلم معاشرے کو خوفزدہ کرنے اور تشدد کو ہوا دینے کی سازش قرار دیا جا رہا ہے۔
ترپورہ کے ڈھلائی ضلع میں ایک مسجد کی مبینہ بے حرمتی کی گئی ہے جسے مقامی مسلم سماجکو خوفزدہ کرنے اور تشدد کو ہوا دینے کی جان بوجھ کر کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔منوچومانو روڈ پر واقع معیناما جامع مسجد میں نامعلوم افراد نے جمعرات۲۴؍ دسمبر کوشراب کی بوتلیں رکھیں اور مسجد کے کچھ حصوں میں آگ لگانے کی کوشش کی۔مسجد کے امام کے وہاں پہنچنے پر نماز کی جگہ میں شراب کی بوتلیں ملیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ علاقے کے مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے اور اسلاموفوبیا پھیلانے کی کوشش ہے۔
مکتبوب میڈیا کے پاس موجود نوٹ میں یہ پہلی اور آخری تنبیہ ہے اوراگلی بار کچھ بڑا ہونے والا ہے، جیسے جملے درج ہیں، نیز جے شری رام کے نعرے اور بجرنگ دل کا حوالہ موجود ہے۔نوٹ بنگالی زبان میں لکھا گیا، ’’یہ تمہارے لیے تنبیہ ہے۔ ہوشیار رہو اور اچھی طرح سنو۔ چھوٹی سی غلطی بھی معاف نہیں کی جائے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جے پور میں مسجد کے قریب سے پتھر ہٹانے پر فرقہ وارانہ تصادم
بعد ازاں معیناما جامع مسجد کے امام نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ خوف اور بے امنی پھیلانے کی سوچی سمجھی سازش تھی۔مسجد میں شراب کی بوتلیں رکھنا ہمارے ایمان کی توہین ہے۔ یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور تناؤ پیدا کرنے کی کوشش ہے۔‘‘انہوں نے بتایاکہ ’’خوش قسمتی سے مسجد میں کوئی موجود نہیں تھا کیونکہ ہم پانی ساگر کے علاقے میں ایک پروگرام میں گئے ہوئے تھے۔ واپسی پر ہمیں پتہ چلا کہ مسجد کے کچھ حصوں میں آگ لگائی گئی تھی جو اس وقت تک بجھائی جا چکی تھی۔ وہاں کنگ فشر شراب کی بوتلیں، جے شری رام لکھا پرچم اور دھمکی آمیز نوٹ موجود تھا۔‘‘ دریں اثناء انہوں نےبتایا کہ ’’اس علاقے میں سب سے زیادہ آبادی عیسائیوں کی ہے، پھر بدھ مت اور ہندوؤں کی، اور پھر مسلمانوں کی۔ عیسائی اور بدھ مت کے لوگ ہمارے ساتھ ہم آہنگی، محبت اور احترام کے ساتھ رہتے ہیں۔ لیکن بجرنگ دل جیسی تنظیمیں لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا کر رہی ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کرسمس پر بھگوا تنظیموں کی دھینگا مشتی ،مودی سرکار خاموش تماشائی
تاہم واقعے کے بعد مسجد کمیٹی نے چومانو پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائی۔ شکایت میں بتایا گیا کہ یہ واقعہ۲۴؍ دسمبر کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے کے قریب پیش آیا۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر بروقت آگ نہ بجھائی گئی ہوتی تو یہ ایک بڑا سانحہ بن سکتا تھا۔چومانو پولیس اسٹیشن کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے مکتبوب میڈیا کو واقعے کی تفصیلات اور پرچم و دھمکی نوٹ برآمد ہونے کی تصدیق کی۔ جبکہ رپورٹ لکھے جانے تک پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔