جلگائوں ، پونے ، ناسک ، ستارا ، واشم ، اکولہ ، چالیس گائوں ، بھڑگائوں ، احمد نگر اور سانگلی میں زوردار احتجاج ، کسانوں نے سڑک پر اتر کر مودی سرکار کی من مانی کی مخالفت کی ،متعدد سیاسی پارٹیوں نے بھی مظاہروں میں حصہ لیا۔
EPAPER
Updated: September 26, 2020, 3:12 AM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon
جلگائوں ، پونے ، ناسک ، ستارا ، واشم ، اکولہ ، چالیس گائوں ، بھڑگائوں ، احمد نگر اور سانگلی میں زوردار احتجاج ، کسانوں نے سڑک پر اتر کر مودی سرکار کی من مانی کی مخالفت کی ،متعدد سیاسی پارٹیوں نے بھی مظاہروں میں حصہ لیا۔
مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں اکثریت کے زور پر کسانوں اور مزوروں سے متعلق بل منظور کئے ہیں جن کیخلاف جمعہ کو پورے ملک میں بند منایا گیا اور کسانوں کی جانب سے سڑکوں پر اترکر احتجاج کیا گیا۔ اس معاملے میں مہاراشٹر کے کسان اور مزدور بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے ۔ انہوں نے بھی متعدد شہروں میں پوری طاقت و شدت سے احتجاج کیا ۔ جلگائوں ، پونے ، ناسک ، واشم ، ستارا ، اکولہ ، بھڑگائوں ، ناگپور ، سانگلی ، شولاپور ، لاتور ، اورنگ آباد اور ایوت محل جیسے شہروں اور اضلاع میں کسانوں نے سڑک پر اترکر مودی حکومت کی مخالفت کی ۔ریاست کے شمالی مہاراشٹر کے زرعی ضلع احمد نگر میں پولیس نے کمیونسٹ پارٹی ،کسان سبھا اور بائیں بازو کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کو گرفتار کرلیا ۔ان مظاہرین نے احمد نگر میں شہر کے مارکیٹ یارڈ چوک پر دھرنا دیا۔ ساتھ ہی احمد نگر پونے شاہراہ کو بلاک کرنے کی کوشش کی۔ ناسک میں بھی کسانوں نے مرکزی حکومت کا علامتی مجسمہ بنا کر دفنایا جبکہ جلگاؤں شہر میں لوک سنگھرش سمیتی کی پرتبھا شندے کی قیادت میں گرنا ندی کے پل پر کم و بیش ایک گھنٹہ تک راستہ روکو احتجاج کیا گیا ۔
جلگاؤں ضلع کے چالیس گاؤں اور بھڑگاؤں شہر میں شیوسینا نے پیاز ایکسپورٹ پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مقامی تحصیلدار دفتر کے باہر مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالباتی میمورنڈم دیا۔ ستارا میں ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے اور کراڈ میں تحصیلدار دفتر کے سامنے سوابھیمانی شیتکری سنگھٹن کے کارکنوں نے کسان مخالف بل کو پھاڑ کر مرکزی حکومت کی مذمت کی ۔سوابھیمانی شیتکری سنگھٹن کے صدر راجو شیٹی نے اپنے مکان کے باہر زرعی بل کی ہولی جلا کر احتجاج میں شرکت کی ۔واشم میں بھی عام آدمی پارٹی کے کارکنوں کے ذریعے زرعی بل کی ہولی جلائے جانے کی اطلاعات ہیں ۔
اس ریاست گیر احتجاج کے دوران نائب وزیر اعلی اجیت پوار نے اعلان کیا کہ ریاستی حکومت دونوں بلوں کی مخالفت کرتی ہے اور اسے نافذ بھی نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات بل کسانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔کسان ان بلوں کو صحیح نہیں سمجھتے ہیں ۔کئی کسان تنظیمیں اور راشٹر وادی کانگریس پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں بھی اس کی مخالفت کررہی ہیں ۔آخر مرکزی حکومت کو اس بل کو عملی جامہ پہنانے کی اتنی جلدی میں کیوں ہے؟ مرکز کا زراعت بل کسانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس سے ریاست میں کسانوں کی محنت و مشقت سے تشکیل پانے والی مارکیٹ کمیٹیوں کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا ،لہٰذا ہم ریاست میں اس بل کے نفاذ کے مخالف ہیں ۔