پولیس پر مخالف گروپ سے پیسے لے کر ملزم کو قتل کرنے کا الزام،مظاہرین کی پو لیس افسر سے دھکا مکی، اکھلیش یادو کی یوگی سرکار پر تنقید، حراستی موت کو قتل قرار دیا
EPAPER
Updated: September 02, 2025, 10:42 PM IST | Hardoi
پولیس پر مخالف گروپ سے پیسے لے کر ملزم کو قتل کرنے کا الزام،مظاہرین کی پو لیس افسر سے دھکا مکی، اکھلیش یادو کی یوگی سرکار پر تنقید، حراستی موت کو قتل قرار دیا
شاہ آباد کوتوالی میں پولیس حراست کے دوران ایک نوجوان کی مشتبہ حالات میں موت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ علاقے کے عوام اور متوفی کے لواحقین نے جام لگا کر زور دارمظاہرہ کیا۔ اس دوران اے ایس پی سے دھکا مکی بھی ہوئی۔ خیال رہے کہ کوتوالی علاقے کے ایک گاؤں کے باشندہ نے ۲۸؍ اگست کو رپورٹ درج کرائی تھی کہ اس کی ۱۶؍ سالہ بیٹی کو روی راجپوت نامی ایک نوجوان ۲۷؍ اگست کو بہلا پھسلا کر لے گیا ہے۔اس کے بعد پولیس نے رپورٹ درج کرکےلڑکی اور روی کو برآمد کرلیا۔ اس کے بعد سے روی پولیس حراست میں تھا۔ اتوار کی شام تقریباً ۸؍ بجے روی نے کوتوالی کے بیت الخلا میں کمبل کے ذریعے پھندہ لگا لیا۔ایس پی نیرج جادون نے بتایا کہ پولیس حراست میں نوجوان کی موت کی اطلاع ملنے پر جب وہ شاہ آباد پہنچے، تب تکاس کے اہل خانہ اور مقامی لوگ بھی وہاں پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے اہل خانہ سے بات چیت کی۔ اس دوران لواحقین اور عوام مشتعل ہو گئے۔ پہلے رات بھر تھانے کے باہر اور پھر پیرکو دوپہر میں لکھنؤ،پلیا قومی شاہراہ پر سیکڑوں افراد جمع ہو گئے۔ خواتین بھی ٹریکٹر ٹرالیوں پر سوار ہو کر پہنچیں۔ مشتعل ہجوم نے تھانے کا گھیراؤ کرلیا۔
پولیس پر سنگین الزام
اس دوران متوفی کے چچا سکھ رام اور شرون کمار سمیت دیگر اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے لڑکی کے رشتہ داروں سے ساز باز کرکے رشوت کے بدلے روی کو قتل کیا ہے۔ اس دوران اے ایس پی مارتنڈ پرکاش نے بھیڑ کو سمجھانے کی کوشش کی تو ان کے ساتھ بھی دھکا مکی ہوئی۔ اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کر کے مظاہرین کو منتشر کیا۔
انچارج انسپکٹر اور سب انسپکٹر معطل
عوامی احتجاج کے بعد شاہ آباد کے انچارج انسپکٹر شیو گوپال اور سب انسپکٹر ورن کمار شکلا کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ لڑکی کے گھر والوں کے خلاف غیر ارادتاً قتل اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
حراست میں موت قتل کے مترادف
سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے اس معاملے پر سخت برہمی کااظہار کیا ہے اور بی جے پی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فیس بک پر کی گئی ایک پوسٹ میں اکھلیش نے لکھا کہ حراست میں موت کا ریکارڈ بنانے والی اتر پردیش کی حکومت و انتظامیہ کس حد تک بے حس ہے، اس کی نئی مثال اب ہردوئی سے سامنے آئی ہے۔ حراست میں موت دراصل ’قتل‘ کے برابر ہوتی ہے۔ اسلئے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاملے میں ملوث تمام خاطیوں کیخلاف سخت سے سخت کارروائی ہو اور انہیں سزا ملے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر
عوامی احتجاج کے بعد دوسرے دن منگل کو روی سنگھ راجپوت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی منظر عام پر آ گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، شاہ آباد میں نئے کوتوال کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ اسی دوران وزیر مملکت رجنی تیواری نے متوفی کے لواحقین سے ملاقات کی ہے۔پولیس کی جانب سے رات گئے جاری کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق متوفی روی کے گلے کے ارد گرد ایک ترچھا مارک پایا گیا، جس کی لمبائی تقریباً ۳۰؍ سینٹی میٹر اور چوڑائی ۵ء۳ ؍ سینٹی میٹر ہے۔ یہ نشان ترچھے انداز میں جبڑے کی لکیر تک جاتا ہے۔ میڈیکل کالج کے ای ایم او ڈاکٹر شیر سنگھ نے رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ واضح نہیں ہے۔ عام طور پر پھانسی کی حالت میں گلے کی اگلی یا پچھلی ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں، جس سے موت واقع ہوتی ہے یا پھر بعض صورتوں میں پھانسی ایسے لگتی ہے کہ چہرہ اوپر کی جانب اٹھ جاتا ہے اور دم گھٹنے سے موت ہو جاتی ہے۔ رپورٹ میں دم گھٹنے کی بات تو کہی گئی ہے لیکن یہ کیسے ہوا، یہ واضح نہیں ہے۔ رپورٹ میں گلے کی کسی ہڈی کے ٹوٹنے کا ذکر نہیں ہے، اسلئے یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ خودکشی ہے۔ رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس کے خلاف عوام کی برہمی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔