جعلسازوں نے خود کو اے ٹی ایس اور این آئی اے کاافسر بتایااور دہشت گردوں سے تعلق کا الزام لگاکر معاملے کو رفع دفع کرنے کیلئے متاثرہ سے مجموعی طور پر ایک کروڑ ۴۴؍لاکھ روپے اینٹھ لئے.
ڈیجیٹل اریسٹ ایک دھوکہ ہے۔ تصویر: آئی این این
یہاں ایک معمر شخص ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ نامی فراڈ کا شکار ہوکر ایک کروڑ۴۴؍لاکھ روپے سے ہاتھ دھوبیٹھا۔ سائبر جعلسازوں نے خود کو اے ٹی ایس اور این آئی اے کا افسربتایا اور متاثرہ کو دہشت گردی معاملے کا ڈر دکھاکر یہ رقم اینٹھ لی ہے۔ متاثرہ کی شکایت پر سائبر پولیس نے معاملہ درج کرلیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔
ڈیجیٹل اریسٹ کا دھوکہ کیسے دیا گیا؟
ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پونے میں ایک۷۰؍ سالہ شخص کے ساتھ سائبر فراڈیوں نے۱ء۴۴؍کروڑ روپے کی ٹھگی کی ہے۔ سائبر ٹھگوں نے خود کو قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے )اور انسداد دہشت گردی دستے(اے ٹی ایس) کے افسر ظاہر کر کے اُسے’ ڈیجیٹل اریسٹ‘ کے فریب کا شکار بنایا۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایک افسر نے بتایا کہ سائبر پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب۲۳؍ ستمبر کو متاثرہ شخص کو ایک فون کال موصول ہوئی، جس میں کال کرنے والے نے خود کو ممبئی کا ایک انسپکٹر بتایا۔ افسر نے ایف آئی آر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کالر نے متاثرہ شخص کو بتایا کہ اے ٹی ایس کی لکھنؤ یونٹ نے ایک دہشت گرد کو گرفتار کیا ہے، جس نے شکایت کنندہ کے نام پر بینک اکاؤنٹس کا استعمال دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے کیا ہے۔ افسر نے مزید بتایا کہ بعد میں ایک اور شخص، جو پولیس وردی میں تھا، ویڈیو کال کے ذریعے متاثرہ شخص سے بات کی۔ اسے بتایا گیا کہ آگے کی تحقیقات این آئی اے کے سربراہ کریں گے۔ اس دوران، متاثرہ شخص کو ویڈیو کال جاری رکھنے کے لیے کہا گیا۔ خوف کے مارے، اس شخص نے آن لائن فراڈیوں کے اکاؤنٹس میں۱ء۴۴؍ کروڑ روپے ٹرانسفر کر دیے۔ بعد ازاں،۸؍اکتوبر کو اس سے مزید۳؍ لاکھ روپے جمع کروانے کو کہا گیا۔ تاہم، اُسے کچھ شبہ محسوس ہوا، جس کے بعد اُس نے سائبر پولیس سے رابطہ کیا۔ افسر نے بتایا کہ بھارتی نیائے سنہیتا(بی این ایس)اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔