Inquilab Logo

پوتن کا ۳۶؍ گھنٹوں کی جنگ بندی کا اعلان، بائیڈن کا طنز

Updated: January 07, 2023, 10:56 AM IST | washington

روسی صدر نے آرتھوڈکس کرسمس کےموقع پر لڑائی روکنے کی ہدایت دی ، لیکن یوکرین نے اسے ’ منافقت‘ قرار دیا، امریکی صدر نے کہا’ پوتن سکون کا سانس لینا چاہتے ہیں‘‘

A Russian cannon in front of a church in Ukraine, currently Russia has stopped shelling, Inset: Vladimir Putin; Photo: INN
یوکرین میں ایک چرچ کے آگے روسی توپ ، فی الحال روس نے گولہ باری روک دی ہے، انسیٹ: ولادیمیر پوتن ;تصویر:آئی این این

روسی صدر ولادیمیرپوتن نے آرتھوڈوکس کرسمس کے موقع پریوکرین میں جنگ بندی کا حکم  دیا ہے۔کریملن نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا  کہ روسی فوجیوں کو ۶؍جنوری کو ۱۲۰۰؍ بجے سے ۳۶؍گھنٹے تک فائربندی کا حکم دیا گیا  ہے۔ واضح رہے کہ بہت سے آرتھوڈوکس عیسائی  ۶؍ اور ۷؍ جنوری کو کرسمس مناتے ہیں۔ ان عیسائیوں کی روس اور یوکرین میں ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ حالانکہ یوکرین اور امریکہ نے  پوتن کے اس اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔ امریکی جو بائیڈن نے اس پر طنز کیا ہے۔ 
  یاد رہے کہ روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ   پیٹریارک کیرل نے جمعرات کے روز یوکرین میں جنگ کے دونوں فریقوں سےمطالبہ کیا تھاکہ وہ کرسمس کے موقع پرجنگ بندی پرعمل کریں۔ لیکن جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد یوکرین نے روسی صدر کےاقدام کو ’مایوس کن جال‘ قرار دے کرمسترد کر دیا ہے۔صدرپوتن نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ تقدس مآب پیٹریارک کیرل کی اپیل کو مدنظررکھتے ہوئے میں روسی فیڈریشن کے وزیردفاع کو ہدایت  دیتا ہوں کہ وہ ۶؍ جنوری ۲۰۲۳ء( جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب) کو  ۱۲؍  بجے  سے ۷؍ جنوری ۲۰۲۳ء کے دوپہر تک یوکرین میں فریقین کے رابطے کی پوری لائن پر جنگ بندی نافذ کریں۔‘‘  روسی صدر نے کہا’’اس حقیقت سے آگے بڑھتے ہوئے کہ آرتھوڈوکس کا دعویٰ کرنے والے شہریوں کی ایک بڑی تعداد دشمن کے علاقوں میں رہتی ہے، ہم یوکرین کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان کرنے اورلوگوں کوکرسمس کے موقع پراورکرسمس کے دن بھی تقریبات میں شرکت  کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ 
’’ پوتن سکون کا سانس لینا چاہتے ہیں‘‘
  ادھر امریکہ نے ولادیمیر پوتن کے اس اعلان کا استقبال کرنے کے بجائے اس کا مذاق اڑایا ہے۔  امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ    ’’ولادیمیر پوتن سکون کا سانس لینا چاہتے ہیں۔‘‘ بائیڈن نے وہائٹ ہاؤس میں ایک تقریر کے دوران کہا کہ ’’روسی صدر اسپتالوں کنڈرگارٹن اور گرجا گھروں پر بمباری کرنے کیلئے تیار تھے۔ ۲۵؍ دسمبراور نئے سال کی شام۔ میرے خیال میں وہ ایک دکان کی تلاش میں ہیں۔
 دوسری طرف جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ آرتھوڈوکس کرسمس کے موقع پر یوکرین میں روسی جنگ بندی ان لوگوں کیلئے نہ آزادی اور نہ ہی سلامتی لائے گی جو ہر روز خوف میں رہتے ہیں۔ جرمن خاتون وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’اگر پوتن امن چاہتے ہیں تو وہ اپنے فوجیوں کو گھر بھیج دیتے اور جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔ لیکن بظاہر وہ ایک مختصر وقفے کے بعد جنگ پھر جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ صرف ۳۶؍ گھنٹے کی جنگ بندی ۔‘‘   ادھر یوکرین نے پوتن کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کو ’منافقت‘  اور مایوس کن قرار  دیا ہے۔ یوکرینی صدر کے دفتر کے ڈائریکٹر  میخائل پوڈو لیاک نے کہا  ہےکہ روس کے ساتھ عارضی جنگ بندی صرف اس صورت میں ہو سکتی ہے جب وہ اپنے زیر کنٹرول علاقوں کو چھوڑ دے ۔ انہوں نے اس جنگ بندی کو منافقت قرار دیا۔ پوڈو لیاک نے اپنے ٹویٹ میں کہاکہ ’’ ہم نے روسی جنگ بندی کو قبول کرنے کیلئے روس کے اپنے ملک کی سرزمین سے انخلا کی شرط رکھی ہے۔ ہم کسی ملک پر حملہ نہیں کر رہے ہیں کہ جنگ بندی پر متفق ہوں۔‘‘یاد رہے روس اور یوکرین میں بڑی تعداد میں آرتھوڈوکس عیسائی ۶؍ اور ۷؍ جنوری کو کرسمس مناتے ہیں۔ روس نے ۲۴؍ فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا اور اس کے بعد سے یہ اپنی نوعیت کی پہلی جنگ بندی ہے۔ لیکن یوکرین کے  بیان نے  یہ ظاہر کر دیا ہے کہ اس کی طرف سے جنگ بندی نہیں ہوگی۔ خبر لکھے جانے تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ روسی اعلان کے بعد کن کن علاقوں میں لڑائی رک گئی اور یوکرین نے  اپنے دفاع یا پیش رفت میں کیا تبدیلی لائی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK