Updated: September 11, 2025, 9:02 PM IST
| Telaviv
قطر پراسرائیلی حملے کے بعد ٹرمپ اور نیتن یاہو کے مابین فون پر لفظی جھڑپ ہوئی، میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے دوبارہ حملہ نہ ہونے کے تیقن درمیان نیتن یاہو نے دوبارہ حملے کی دھمکی دی، تاہم قطر پر اس حملے کے بعد کنیڈانے اسرائیل سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینے کا اعلان کیا۔
نیتن یاہو اور ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ فون پر ہونے والی ایک گفتگو میں قطر میں حماس نمائندوں پر اسرائیلی حملے پر حیرت اور گہری مایوسی کا اظہار کیا۔بدھ کو شائع ہونے والی خصوصی رپورٹ میں امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نےنیتن یاہو سے کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فلسطینی گروپ کے سیاسی لیڈروں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں تھا۔ انہیں اس بات پر غصہ آیا کہ انہیں اسرائیل کی بجائے امریکی فوج سے حملے کے بارے میں پتہ چلا، اور یہ کہ یہ حملہ ایک اور امریکی اتحادی کی سرزمین پر ہوا ہے جو غزہ کی جنگ ختم کرنے کے مذاکرات میں ثالثی کر رہا ہے۔نیتن یاہو کا جواب تھا کہ ان کے پاس حملہ کرنے کا ایک نادر موقع تھا اور انہوں نے موقع کو غنیمت جانا۔عہدیداروں کے مطابق، اس تبادلے کے بعد ایک دوسری فون کال ہوئی، جو دوستانہ تھی۔بعد میں، حماس نے تصدیق کی کہ اس کی قیادت حملے سے بچ گئی ہے، جبکہ گروپ کے پانچ ارکان اور ایک قطری سیکورٹی افسر ہلاک ہو گئے ہیں۔
اگرچہ ٹرمپ اسرائیل کے کٹر حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں، لیکن وہ نیتن یاہو سے مایوس ہو رہے ہیں، جو مسلسل امریکی مشاورت کے بغیر جارحانہ اقدام کے ذریعے ٹرمپ کو مشکل میں ڈال رہا ہے، جو ٹرمپ کے اپنے مشرق وسطیٰ کےمفاد سے متصادم ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: قطر کا اسرائیلی بمباری کا بھرپور جواب دینے کا اعلان، امریکہ کی مذمت
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے بدھ کو کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ایک اجتماعی علاقائی ردعمل تیار کیا جا رہا ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ عرب اور اسلامی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔الثانی نے سی این این کو بتایا، ’’خطے کی طرف سے ایک ردعمل ہوگا۔ اس ردعمل پر فی الحال خطے کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مشاورت اور بحث جاری ہے۔‘‘دریں اثناء نیتن یاہو نے دوحہ پر کئے گئے حملے کا نہ صرف دفاع کیا بلکہ مزید حملوں کی دھمکی بھی دی۔نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ میں قطر اور تمام ممالک سے کہتا ہوں جو دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں، یا تو آپ انہیں نکال دیں یا ان کے خلاف کارروائی کریں۔ کیونکہ اگر آپ نہیں کریں گے تو ہم کریں گے۔‘‘اس کے علاوہ نیتن یاہو نے اپنے حملے کا دفاع کرتے ہوئے ۷؍ اکتوبر کے حماس کے حملے کا موازنہ امریکہ میں ۹؍ ستمبر ۲۰۰۱ء میں ہوئے حملے سے کیا۔ساتھ ہی قطر پر حماس لیڈروں کو عالیشان رہائش اور امداد دینے کا الزام بھی لگایا۔ جبکہ قطر کا کہنا ہے کہ حماس کی میزبانی امریکہ اور اسرائیل کی درخواست پر کی گئی تھی تاکہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کو یقینی بنایا جاسکے۔
یہ بھی پرھئے: نیدرلینڈس کی اسموٹریچ اور بین گوئیر پر ملک میں داخلے پر پابندی
دوسری جانب کنیڈا نے دوحہ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے، کنیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند نے کہا کہ کنیڈا اسرائیل سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لے رہا ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ کنیڈا ۳۰؍ جولائی سے فلسطین کو رسمی طور پر تسلیم کرنے کی راہ پر ہے۔آنند، جو البرٹا صوبے کے دارالحکومت ایڈمنٹن میں لبرل پارٹی کی قومی میٹنگ کے لیے موجود ہیں، نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’کل قطر پر حملہ ناقابل قبول تھا۔ یہ قطری فضائی حدود کی خلاف ورزی تھی۔‘‘
انیتا آنند نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مشرق وسطیٰ میں بہت سے متحرک پہلو ہیں، اس بات کی تصدیق کی کہ کنیڈا خطے میں امن کے حصول کیلئے کام کر رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے غزہ میں انسان دوست صورتحال بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اور امید ظاہر کی کہ غزہ میں خوراک لے کر جانے والے ٹرک زمینی راستوں سے گزر سکیں۔