Inquilab Logo

راہل اور پرینکا کا مودی سرکار سے سوال،حکومت کا سارا پیسہ اڈانی کو کیوں؟

Updated: March 28, 2023, 10:34 AM IST | New Delhi

سوال کیا کہ ’’ایل آئی سی کی پونجی اڈانی کو،ایس بی آئی کی پونجی اڈانی کو، ای پی ایف او کا سرمایہ بھی اڈانی کو، وزیراعظم جی ، نہ کوئی جانچ، نہ جواب، اتنا خوف کیوں؟

Rahul Gandhi and Priyanka Gandhi
راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی

 بی جے پی کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو کتنا ہی پریشان کیوں نہ کرے، ان کے حوصلے پست ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ لوک سبھا کی رکنیت چھن جانے کے باوجود راہل گاندھی   نے ایک بار پھر مودی حکومت  سے سوال کیا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی ان کا ساتھ دیا ہے۔  انہوں نے مودی حکومت سے سوال کیاہے کہ حکومت نے ایل آئی سی، اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور ایمپلائز  پراویڈنٹ فنڈ جیسے سرکاری اداروں میں جمع کئے گئے عوام کے پیسے کو اڈانی گروپ کی  کمپنیوں میں کیوں لگایا؟ اوراب جبکہ اس کی جانچ کامطالبہ کیا جارہا ہے تو حکومت خاموش کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں بدعنوانی ہوئی ہے  اور جب اس گھپلے  کی جے پی سی انکوائری کا مطالبہ کیا  جا رہا ہے تو حکومت کوئی جواب نہیں دے رہی ہے اور گھپلے کی جانچ بھی نہیں ہو رہی ہے۔
 راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں جو رقم لگائی گئی ہے، اس کے بارے میں سوالات پوچھے جا رہے ہیں لیکن اس کی نہ جانچ کی جارہی ہے ، نہ ہی کوئی جواب دیا جارہا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’’ایل آئی سی کی پونجی  اڈانی کو،ایس بی آئی کی پونجی  اڈانی کو۔ ای پی ایف او کا سرمایہ بھی اڈانی کو۔ موڈانی کے انکشاف کے بعد بھی عوام کی ریٹائرمنٹ کی رقم اڈانی کی کمپنیوں میں کیوں لگائی جا رہی ہے؟ وزیراعظم جی ، نہ کوئی جانچ، نہ  جواب ۔ اتنا خوف کیوں؟
 اسی طرح پرینکا گاندھی  نے ٹویٹ کیا کہ ’’مودی جی کی نگرانی میں ایس بی آئی کا پیسہ اڈانی کو دیا گیا، ایل  آئی سی میں عوام کا پیسہ اڈانی کو، ملازمین کی محنت کی کمائی پراویڈنٹ فنڈ  میں جمع کرائی گئی، لیکن بدعنوانی اور اڈانی کی جعلی کمپنیوں کی تحقیقات نہیں کی جائیں گی۔ وزیراعظم دوستوں کو بچانے کے مشن پر ہیں، ہمیں متحد ہو کر ملک بچانا ہے۔‘‘
 دریں اثنا  کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بھی سوال کیا کہ چند برسوں میں اڈانی کی دولت۱۲؍ لاکھ کروڑ روپوں تک کیسے پہنچ گئی اور جب کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اس بارے میں سوال کیا تو ان کی آواز کو دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK