زراعت کے شعبے میں بھی چین پر انحصار کوتنقید کا نشانہ بنایا، سپلائی بند ہونے سے پریشانی کا حوالہ دیا
EPAPER
Updated: July 03, 2025, 8:29 AM IST | New Delhi
زراعت کے شعبے میں بھی چین پر انحصار کوتنقید کا نشانہ بنایا، سپلائی بند ہونے سے پریشانی کا حوالہ دیا
چین کی جانب سے ہندوستان کو کھاد کی سپلائی روک دینے کی رپورٹوں پر راہل گاندھی نےزرعی شعبے میں بھی چین پر انحصار کیلئے بدھ کو مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ ’’غیر ملکوں پر انحصار کی وجہ سے کسانوں کی کمر جھکتی جارہی ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’فیس بک‘ پر لکھا ہے کہ ’’ہندوستان ایک زرعی ملک ہے اور کسان ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں لیکن آج یہ ریڑھ کی ہڈی غیر ملکی انحصار کی وجہ سے جھکتی جا رہی ہے۔ ہندوستان۸۰؍ فیصد اسپیشلٹی فرٹیلائزر چین سے درآمد کرتا ہے اور اب چین نے سپلائی روک دی ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے اس فیس بک پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’یہ پہلی بار نہیں ہے۔ یوریا اور ڈی اے پی جیسی ضروری کھادوں کی قلت سے ملک بھر کے کسان پہلے سے ہی نبرد آزما ہیں اور اب اسپیشلٹی فرٹیلائزر کا ’چینی بحران‘ پیدا ہونے لگا ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے تنقید کرتےہوئے کہا کہ ’’اُدھر وزیر اعظم نریندر مودی جی کھاد کے تھیلوں پر اپنی تصویریں چھپوا رہے ہیں، اِدھر کسان ’میڈ اِن چائنا‘ پر منحصر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اس بات پر حیرت کااظہار کیا کہ ’’(کھاد کی) یہ فراہمی کبھی بھی رک سکتی ہے، یہ جاننے کے باوجود حکومت نے کوئی تیاری نہیں کی۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ جب گھریلو پیداوار کو فروغ دینے کی ضرورت تھی تو حکومت نے کوئی پالیسی، کوئی منصوبہ نہیں بنایا۔‘‘ ساتھ ہی راہل گاندھی نے حکومت سے کچھ سوالات بھی پوچھے ہیں۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا کسان اب اپنی زمین پر بھی دوسروں پر انحصار کرے گا؟ قیمتی وقت اور اچھی فصل کا نقصان برداشت کرتا، قرض اور مایوسی میں ڈوبتا کسان پوچھ رہا ہے ’کس کا ساتھ، کس کا وکاس‘۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں کھاد اور بیج کی قلت کا حوالہ دیتے ہوئےراکیش ٹکیت کی ’بھارتیہ کسان یونین ‘ سے وابستہ کسانوں نے کھاد نہ ملنے کی وجہ سے ہو رہی پریشانیوں کے سلسلے میں رامپور میں ایس ڈی ایم کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے۔ضلع صدر جگجیت سنگھ گل نے نائب ضلع مجسٹریٹ کمار گوورَو کو بتایا کہ تحصیل کے تحت آنے والی سہکاری سمیتیوں میں کھاد کی قلت پائی جا رہی ہے، جس کے باعث کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اسی کے ساتھ علاقے کے دیگر مسائل بھی اٹھائے گئے۔