الزام لگایا کہ ہریانہ میںکانگریس کی یقینی جیت کو ووٹ چوری کے ذریعے شکست میںبدل دیا گیا ، اب وہی عمل بہار میںدہرایا جارہا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے پھر جواب دینے کے بجائے حلف نامہ مانگا
EPAPER
Updated: November 06, 2025, 11:16 AM IST | New Delhi
الزام لگایا کہ ہریانہ میںکانگریس کی یقینی جیت کو ووٹ چوری کے ذریعے شکست میںبدل دیا گیا ، اب وہی عمل بہار میںدہرایا جارہا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے پھر جواب دینے کے بجائے حلف نامہ مانگا
راہل گاندھی نے ووٹ چوری کے خلاف اپنی مہم کے دوسرے حصے کے طور پر بدھ کو اپنی پریس کانفرنس میں ’ایچ فائلز‘ کے نام سے نئے انکشافات کرتے ہوئے انتخابی نظام پر پھر سنگین سوال اٹھائے۔ ایٹم بم کے بعد انہوں نے ہائیڈروجن بم پھوڑتے ہوئے ہریانہ میںووٹ چوری کا سنسنی خیز انکشاف کیا اور الزام لگایا کہ ہریانہ میں کانگریس کی یقینی جیت کو ’ووٹ چوری‘ کے ذریعے شکست میں بدل دیا گیا اور اب وہی عمل بہار میں دہرایا جا رہا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ہریانہ کے انتخابات میں پہلی بار ایسا ہوا کہ پوسٹل بیلٹ کے نتائج اور اصل ووٹوں کے رجحان میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ انہوں نے کہا، ’’پانچ اہم ایگزٹ پولز میں بتایا گیا تھا کہ کانگریس ہریانہ میں حکومت بنانے جا رہی ہے۔ پوسٹل بیلٹ میں ہمیں ۷۶؍ نشستیں مل رہی تھیں جبکہ بی جے پی کو صرف ۱۷؍لیکن جب حتمی نتیجہ آیا تو کہانی پلٹ گئی۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہریانہ میں کئی حلقوں میں ووٹنگ کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر دیا گیا ۔ ریکارڈنگ اس لیے حذف کر دی گئی تاکہ یہ نہ دیکھا جا سکے کہ اصل میں پولنگ اسٹیشن پر کیا ہوا تھا۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ ان کے پاس اس بات کے تمام ثبوت موجود ہیں اور وہ وقت آنے پر انہیں عوام کے سامنے رکھیں گے۔پریس کانفرنس میں انہوں نے ایک حیران کن انکشاف کیا کہ ’’ہریانہ کے رائی اسمبلی حلقے میں ایک ہی عورت کا نام ۲۳۳؍ بار ووٹر لسٹ میں درج تھا۔ یہ خاتون دراصل برازیل کی ماڈل میتھیوز فریرو ہیں۔ الیکشن کمیشن کو جواب دینا چا ہئے کہ اس خاتون نے آخر کتنی بار ووٹ ڈالا۔‘‘ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’شاید الیکشن کمیشن کو اس کارکردگی کیلئے ایوارڈ دیا جانا چاہئے۔‘‘
راہل نے کہا کہ ’’ایک لڑکی نے دس جگہ ووٹ دیا، دوسری نے بائیس جگہ اور کئی خواتین کے فرضی ناموں پر ووٹ ڈالے گئے۔‘‘ ان کے مطابق ہریانہ میں ۲۵؍ لاکھ ووٹ جعلی تھے جن میں ۵؍ لاکھ ۲۱؍ ہزار ڈپلیکیٹ ووٹر تھے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر دو کروڑ ووٹروں والی ریاست میں ہر آٹھواں ووٹر فرضی ہے، تو پھر انتخابی شفافیت کہاں گئی؟انہوں نے ایک ویڈیو بھی دکھایا جس میں ہریانہ کے وزیراعلیٰ نائب سنگھ سینی کہتے نظر آئے کہ ’’ہماری پوری تیاری ہے، آپ فکر نہ کریں، بی جے پی یکطرفہ حکومت بنانے جا رہی ہے۔‘‘ راہل کے مطابق یہ ویڈیو نتائج آنے سے دو دن پہلے کا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نتیجہ پہلے ہی طے کر لیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے امیدواروں سے ہمیں شکایات ملیںکہ نتائج میں غیرمعمولی تاخیر ہوئی اور جب ہم نے جانچ کی تو سچ سامنے آیا۔‘‘
راہل گاندھی نے بتایا کہ کانگریس۲۲؍ ہزار ۷۸۹؍ووٹوں کے فرق سے ہریانہ میں ہاری ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انتخاب کس قدر قریب تھا۔راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’دال چند نامی ایک شخص کا نام یوپی اور ہریانہ دونوں میں ووٹر لسٹ میں موجود ہے۔ اسی طرح ان کا بیٹا بھی دونوں جگہ ووٹ دیتا ہے۔ ایسے ہزاروں افراد ہیں جن کے بی جے پی سے روابط ہیں اور وہ دو ریاستوں میں ووٹ ڈالتے ہیں۔‘‘ انہوں نے متھرا کے سرپنچ پرہلاد کا نام بھی لیا اور کہا کہ وہ بھی ہریانہ کی ووٹر لسٹ میں درج ہیں۔راہل گاندھی نے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار پر بھی سخت تنقید کی۔ ان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے جھوٹ بولا کہ جن لوگوں کے پاس گھر نہیں ہوتے، ان کے لیے ’مکان نمبر زیرو‘ درج کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اس کی جانچ کی، یہ غلط نکلا۔ چیف الیکشن کمشنر نے عوام سے کھلا جھوٹ بولا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’پورا نظام ایک مخصوص سیاسی فائدے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ ہریانہ میں جو کچھ ہوا، وہ بہار میں بھی دہرانے کی تیاری ہے۔ ہمیں بہار میں ووٹر لسٹ آخری لمحے میں دی گئی تاکہ جانچ کا کوئی موقع نہ مل سکے۔ لاکھوں ووٹروں کے نام کاٹ دیے گئے۔‘‘راہل گاندھی نے کہا کہ ’’یہ صرف کانگریس یا کسی ایک ریاست کی بات نہیں، بلکہ جمہوریت کے مستقبل کا سوال ہے۔ میں نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ یہ دیکھیں کہ آپ سے آپ کا مستقبل چھینا جا رہا ہے۔ اگر آپ خاموش رہے تو کل کسی کو ووٹ دینے کا حق نہیں بچے گا۔‘‘پریس کانفرنس کے دوران راہل گاندھی نے بہار کے کئی ووٹروں کو اسٹیج پر بلایا اور کہا کہ ان کے نام ووٹر فہرست سے کاٹ دیے گئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پورے کے پورے خاندانوں کے نام فہرست سے حذف کر دیے گئے ہیں۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’یہ محض انتخابی دھاندلی نہیں بلکہ جمہوریت کی روح پر حملہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ نوجوان، خاص طور پر جین زی ہی سچائی اور عدم تشدد کے راستے پر چل کر ہندوستان کی جمہوریت کو بچا سکتے ہیں۔ دریں اثناءاس پریس کانفرنس کے بعد الیکشن کمیشن کا جواب بھی سامنے آ گیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں کی جانچ کرنے کا بھروسہ دینے کی جگہ ایک بار پھر راہل گاندھی سے کہا ہے کہ وہ اپنی شکایتوں پر حلف نامہ داخل کریں۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی سبھی الزامات کے بارے میں مقررہ اصولوں کے مطابق حلف نامہ پیش کریں۔ حلف نامہ ملنے کے بعد ہر ایک شکایت پر قدم اٹھایا جائے گا۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کہا کہ الزام لگانے والی کی ذمہ داری بھی انتخابی اصول ۱۹۶۰؍ میں طے کی گئی ہے، تاکہ سیاسی پارٹی یا کوئی شخص بے بنیاد الزام لگائے تو ان کی ذمہ داری طے کی جا سکے۔الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ راہل گاندھی سے حلف نامہ پہلے بھی مانگا گیا تھا اور ان کی طرف سے کسی بھی الزام کی جانچ کرانے کے لیے حلف نامہ یا شکایت داخل نہیں کی گئی تھی۔ الیکشن بغیر کسی شکایت اور حلف نامہ کے یہ مان کر چلتا ہے کہ بے بنیاد الزام لگائے جانے کے پیچھے کچھ دیگر وجہ ہو سکتی ہے۔ الیکشن کمیشن ایسے معاملوں میں از خود نوٹس نہیں لے سکتاکیونکہ وہ اصولوں کا پابند ہے۔