۳۰:۵ سے ۳۰:۷؍کے درمیان ۶۵؍ لاکھ ووٹنگ کا حوالہ دیا،ناقابل یقین بتایا ، انتخابی عمل پر سوالیہ نشان لگایا ، بھگوا خیمہ تلملا گیا، ملک کو بدنام کرنے کا الزام لگایا
EPAPER
Updated: April 21, 2025, 11:28 PM IST | Washington
۳۰:۵ سے ۳۰:۷؍کے درمیان ۶۵؍ لاکھ ووٹنگ کا حوالہ دیا،ناقابل یقین بتایا ، انتخابی عمل پر سوالیہ نشان لگایا ، بھگوا خیمہ تلملا گیا، ملک کو بدنام کرنے کا الزام لگایا
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی جو امریکہ کے ۲؍ روزہ دورے پر ہیں، نے بوسٹن میں براؤن یونیورسٹی میں طلبہ سے گفتگو میں ایک بار پھر الیکشن کمیشن اور ہندوستان میں ہونے والے انتخابات پر سوالیہ نشان لگایا۔
مہاراشٹر الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’آسان لفظوں میں کہیں تو اسمبلی الیکشن میں نوجوانوں کی تعداد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہمیں شام۳۰:۵؍ بجے تک کی ووٹنگ کا ڈاٹا دیا اور شام۳۰:۵؍ سے ۳۰:۷؍ بجے کے درمیان جب ووٹنگ بند ہونی چاہیےتھی، ۶۵؍ لاکھ ووٹ ڈالے گئے۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ فی الحقیقت ایسا ہوناممکن ہی نہیں ہے کیونکہ ایک ووٹ پڑنے میں تقریباً۳؍ منٹ لگتے ہیں اوراس لحاظ سے حساب کریں تو رات ۲؍ بجے تک ووٹروں کی لائنیں لگی رہنی چاہئے تھی جو نہیں ہوا۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے ویڈیو مانگے گر انہوں نےہماری اپیل مسترد کر دی اور قوانین بھی بدل دیئے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ’’ ہمارے لیے یہ بہت صاف ہے کہ الیکشن کمیشن سمجھوتہ کر چکا ہے۔ یہ بہت صاف ہے کہ نظام میں کچھ بہت گڑبڑ ہے۔‘‘ راہل گاندھی کی اس صاف گوئی پر ہندوستان میں بھگوا خیمہ تلملا اٹھا ہے۔ بی جےپی لیڈر جے ویر شیرگل نے الزام لگایا کہ وہ ملک کو بدنام کررہے ہیں اپنی ناکامیوں کو چھپانےکیلئے ہندوستان کی جمہوریت پر الزام تھوپ رہے ہیں۔