دیگر کئی ریاستوں میں بھی سیلاب سے صورتحال سنگین ،قومی راجدھانی میں جمنا ندی کا پانی شہر میں داخل، پنجاب میں۳۷؍ افراد کی موت۔
EPAPER
Updated: September 05, 2025, 2:06 PM IST | Agency | New Delhi
دیگر کئی ریاستوں میں بھی سیلاب سے صورتحال سنگین ،قومی راجدھانی میں جمنا ندی کا پانی شہر میں داخل، پنجاب میں۳۷؍ افراد کی موت۔
شدید بارش اور سیلابی صورتحال نے دہلی سے لے کر جموں کشمیر تک تباہی مچا رکھی ہے۔ پنجاب میں بارش اور سیلاب سے ۳۷؍ افراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ لگاتار بارش اور ڈیم سے پانی چھوڑے جانے کے سبب دہلی سے گزرنے والی جمنا ندی خطرناک سطح کے قریب پہنچ گئی ہے۔ دہلی میں سیکریٹریٹ تک پانی بھر چکا ہے،کئی علاقے زیر آب ہیں جس سے آمدورفت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے دہلی-این سی آر میں۶؍ستمبر تک بارش جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ دہلی کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور جموں سمیت پورے شمالی ہندوستان میں بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ دہلی میںجمنا ندی کا پانی شہر کے اندر داخل ہوگیا ہے۔ جمعرات کو قومی راجدھانی کے کئی علاقوں میں۳؍سے۴؍ فٹ تک پانی بھرا رہا۔ میورویہار فیز وَن میںسیلاب متاثرین کیلئے بنائے گئے راحتی کیمپ میںبھی پانی داخل ہوگیا جبکہ علی پور میں نیشنل ہائی وے ۴۴؍ پر فلائی اوورکا ایک حصہ دھنس گیا۔
پنجاب گزشتہ کئی دنوں بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ شدید بارش اور ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر سے چھوڑے جانے والے پانی کی وجہ سے ریاست کے بڑے دریا ستلج، بیاس اور راوی میں تیزی آ گئی ہے۔ خبروں کے مطابق شدید بارش اور سیلاب کے نتیجے میں یکم اگست سے ۳؍ ستمبر تک ۳۷؍ افرادکی موت ہوچکی ہے۔ ریاست کے تمام ۲۳؍ اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔ ایک ہزار ۶۵۵؍ گاؤں میں ۵۵ء۳؍ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں۔پنجاب میں سیلاب سے۴۸ء۱؍ لاکھ ہیکٹر سے زائد کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ کسانوں کو مویشیوں کے نقصان کا بھی سامنا ہے۔ کئی مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں یا پانی سے بہہ گئے ہیں۔
گروداس پور، پٹھانکوٹ، فاضلکا، کپورتھلا، ترن تارن، فیروز پور، ہوشیار پور اور امرتسر سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں۔ انتظامیہ نے کئی امدادی کیمپ قائم کیے ہیں لیکن بہت سے لوگ اب بھی اپنے مویشیوں اور گھروں کے قریب چھتوں یا اونچے چبوتروں پر ہی ٹھہرے ہوئے ہیں۔ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے جمعرات کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کاموں کا جائزہ کیا۔ اس سے پہلے منیش سیسودیا نے ترن تارن میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جبکہ راجیہ سبھا کے رکن راگھو چڈھا نے اپنے مقامی ایریا ڈیولپمنٹ فنڈ سے امدادی کاموں کیلئے ۲۵ء۳؍کروڑ روپے دئیے ۔ پنجاب کے فنکاروں اور سماجی تنظیموں نے بھی مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔
اتر پردیش میں جہاں بارش اب تک آفت بنی ہوئی تھی، وہاں اب کچھ راحت ملنے کے آثار ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مانسون کی رفتار کچھ کمزور پڑی ہے۔ جمعرات۴؍ستمبر سے مشرقی اتر پردیش میں موسم صاف رہنے کا امکان ہے جبکہ مغربی حصے کے کچھ اضلاع میں ہلکی بارش اور بادل چھائے رہنے کا امکان ہے ۔
دوسری طرف راجستھان میں مانسون کی بارش۲؍ دنوں تک مزید جاری رہنے کا امکان ہے۔ ریاست کے دوساضلع میں جمعرات کو اچھی بارش ہوئی ۔سکرائے سمیت کئی علاقوں میں بازاروں میں پانی بھرگیا۔اجمیر میں جے ایل این ہاسپٹل اورمیڈیکل کالج میں بھی پانی بھر گیا ۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق۴؍ اور۵؍ ستمبر کے بعد مانسون پھر کمزور پڑ جائے گا۔ ان دو دنوں میں مشرقی راجستھان کے سبھی اضلاع میں بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ مغربی حصوں میں بارش کی شدت کم رہے گی۔ محکمے نے ریاست کے ۳۰؍ اضلاع میں بارش کا الرٹ جاری کیا ہے ۔جموں کشمیر میں بھی بارش نے حالات کو سنگین بنا دیا ہے۔ مسلسل ہورہی بارش سے ندی نالوں میں طغیانی ہے، سری نگر کے کئی علاقے زیرآب ہیں۔ پنجاب میں گزشتہ دنوں ہوئی موسلا دھار بارش اور کئی اضلاع میں سیلاب کی وجہ سے حکومت نے ریاست کو ’آفت زدہ ‘ قرار دے دیا ہے۔ حکومت نے حفاظتی اقدام کے طور پر تمام اسکول اور کالجز۷؍ستمبر تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے اجین میں شپرا ندی کی پانی کی سطح بڑھنے کی وجہ سے گھاٹ کے کنارے پر واقع مندر زیر آب آگئے۔ پانی ان کے گنبد تک پہنچ چکا ہے۔ رتلام میں ریلوے اسٹیشن کا پلیٹ فارم نمبر۴؍ پانی میں ڈوب گیا ہے۔ یوپی کے پیلی بھیت، میں ۲۵؍گاؤں اور متھرا کے ۶؍ گاؤں سیلاب میں ڈوب گئے ہیں۔ آگرہ میں جمنا کا پانی تاج محل تک پہنچ گیا ہے۔ ہریانہ کے کئی علاقے بھی سیلاب میں ڈوب گئے ہیں اور۱۱؍افراد کی موت ہوئی ہے۔ ہماچل پردیش کے کلو میں جمعرات کی صبح مٹی کے تودے گرنے سے دو مکانات منہدم ہوگئے۔