ونچت بہوجن آگھاڑی کے زیر اہتمام آزاد میدان پر منعقدہ زبردست احتجاج میں ’فری فلسطین‘ کا نعرہ گونجا۔ پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ’’ اس اجلاس کے بعد حکومت اور پولیس کا خوف نکل گیا ہوگا۔‘‘
EPAPER
Updated: December 09, 2023, 8:52 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ونچت بہوجن آگھاڑی کے زیر اہتمام آزاد میدان پر منعقدہ زبردست احتجاج میں ’فری فلسطین‘ کا نعرہ گونجا۔ پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ’’ اس اجلاس کے بعد حکومت اور پولیس کا خوف نکل گیا ہوگا۔‘‘
اسرائیلی مظالم کیخلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں آزاد میدان میں پہلا اجلاس ونچت بہوجن آگھاڑی کے زیر اہتمام جمعہ کو منعقد کیا گیا۔ اس میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین اور دلت وبودھ سماج سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ ونچت بہوجن آگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے اس موقع پر کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امن قائم کرانے میں اپنا رول ادا کرے۔ ہندوستان موجودہ وقت میں اہم رول ادا کرسکتا ہے اور اسے اس لئے بھی ادا کرنا چاہئے کہ بڑی تعداد میں ہندوستانی مڈل ایسٹ میں روزی روٹی کمارہے ہیں۔ اگر جنگ کا دائرہ بڑھتا ہے تو اس سے دنیاکو اور ہمیں بھی خطرہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ دیش کے پردھان منتری کا ٹویٹ اسرائیل کی حمایت ہے اور کیبنٹ سکریٹری نے اس کی مخالفت کی کہ ہم سابقہ پالیسی پر قائم ہیں، یہ دو انداز ہیں، اس کی وضاحت ضروری ہے۔
پرکاش امبیڈکر نے پولیس کے ذریعے پہلے اجازت نہ دینے کے تناظر میں کہا کہ یہ آزاد ملک ہے ، اگر کوئی دعا کرنا چاہے تو اسے روکا نہیں جانا چاہئے۔ آج حکومت کا موقف اسی طرح غیر واضح ہے جیسے مسٹر انڈیا میں گھڑی کے استعمال میں دکھایا گیا ہے۔ موجودہ وقت میں کانگریس اور سماج وادی پارٹی پارلیمنٹ میں ریزولیوشن پیش کرے کہ بمباری اور قتل عام بند ہو، امن سینا بھیجی جائے، خواہ ریزولیوشن پاس ہو یا نہ ہو لیکن پیش تو کریں۔ اس کے علاوہ یہ بھی سچ ہے کہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں ، سبھی میں خوف ہے لیکن ہمیں ڈرنے کی نہیں ہمیں ظالم کو اکھاڑ پھینکنے کی اور اس کا صفایا کرنے کی ضرورت ہے۔
پرکاش امبیڈکر نے مزید کہا کہ پولیس نے کہا کہ آپ اس مسئلے کو مت اٹھایئے تو میں نے کہا کہ یہ مسلمانوں کا نہیں انسانیت کا، امن کا اور دنیا کا مسئلہ ہے اور اس کے لئے ہمیں آواز بلند کرنی ہوگی۔ مجھے امید ہے کہ اس اجلاس عام کے بعد خوف لوگوں کے دلوں سے نکل گیا ہوگا ۔بودھ مذہبی رہنما بی سنگھ بال (بدھسٹ)نے کہا کہ ظلم کے خلاف سنگھرش کو ظلم ختم کرنے تک جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہی بدھ کا پیغام ہے کہ مانوتا کے لئے سنگھرش اور ظلم کے خلاف متحد رہو۔ شیام سندر نے کہا کہ دنیا میں امن وشانتی قائم ہو، اسی لئے یہ پر امن مہا سبھا بلائی گئی ہے۔ یہ مسئلہ مسلمانوں کا یا کسی ذات پات کا نہیں بلکہ انسانیت کا ہے اور یہ خوشی کی بات ہے کہ بہت سے مسلم دیش ہیں لیکن شانتی سبھا پرکاش امبیڈکر نے منعقد کی۔
عظمیٰ ناہید نے کہا کہ ظلم کی انتہا ہوگئی ہے، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانا اور یہ کہنا کہ بدلا لیا جارہا ہے ، اسرائیل کا بدترین ظلم ہے۔ آخر فلسطین پر اسرائیل کیوں قابض ہے ، اس پر توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔ایڈوکیٹ فرحانہ شاہ نے کہا کہ صرف اور صرف اس وقت امن اور شانتی کی ضرورت ہے، اس کے لئے قدم بڑھایا جائے۔ نغمہ صدیقی نے کہا کہ اس طرح کے اجلاس وقت کی ضرورت ہے، امن پسند آگے آئیں۔پروفیسر عاکف دفعدار نے کہا کہ آج فلسطین میں جو کچھ ہورہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔داؤد خان نے کہا کہ میری عمر ۹۳؍سال ہے ، اگر ہندوستان سامان وہاں بھیجے اور میں لے کر جاؤں تو میں اسے خوش بختی سمجھوں گا۔قباء مسجد کے امام مولانا امان اللہ رضا نے کہا کہ آج ظالم اور مظلوم کو طے کرنے کا وقت ہے، یہ بھی طے ہوگا کہ ظالم کے ساتھ کون ہے اور مظلوم کے ساتھ کون۔سلیم الوارے نے کہا کہ ظلم کے باوجود اگر حماس کے حملے پر کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں تو وہ بزدل ہیں۔ ڈاکٹر عظیم الدین نے کہا کہ ہم سب فلسطینیوں کے ساتھ ہیں ۔مولانا محمود خان دریابادی نے کہا کہ اسرائیل ظالم ہے اور بزدل بھی ہے۔مولانا ظہیر عباس رضوی نے پرکاش امبیڈکر کو یہ جلسہ منعقد کرنے کیلئے مبارکباد دی۔اخیر میں آئین کی تمہید پڑھی گئی اور چشتی ہندوستانی مسجد کے خطیب وامام مولانا عبدالجبار ماہر القادری کی مختصر دعا پر اجلاس ختم ہوا۔نظامت امتیاز احمد نے کی۔ پولیس کا زبردست بندوبست کیا گیا تھا۔