• Tue, 14 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سماجی، مذہبی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی راجستھان کےتبدیلی مذہب قانون کی مذمت

Updated: September 26, 2025, 10:30 PM IST | Jaipur

شہری سماج، مذہبی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے راجستھان کےتبدیلی مذہب قانون کی مذمت کی اور اسے ’’ سخت ترین‘‘ اوراقلیتوں میں خوف پیدا کرنے والا اقدام قرار دیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

شہری سماج، مذہبی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے ایک مشترکہ بیان میں اس ماہ راجستھان اسمبلی میں پاس ہونے والے اینٹی کنورژن (مذہبی تبدیلی کے خلاف) قانون کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے اسے ’’سخت ترین‘‘، ’’اکثریتی تعصب پھیلانے کا آلہ‘‘ اور ایسا اقدام قرار دیا ہے جو ریاست میں رہنے والی اقلیتی برادریوں میں ’’خوف پیدا کرتا ہے۔‘‘
پیپلز یونین فار سول لبرٹیز، ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس، راجستھان بدھست مہاسنگھ، جے پور کرسچن فیلوشپ، آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنز ایسوسی ایشن، جماعت اسلامی، جامعت العلماء ہند، اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا سمیت۱۵؍ سے زائد تنظیموں نے اس بل کو مسترد کیا ہے۔تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ بل آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اس کی دفعات دو درجے کی حکمرانی کو جنم دیں گی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ بل کی منظوری کے بعد سے راجستھان میں عیسائی برادری کے خلاف نو سے زیادہ حملے ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اس قانون میں ’’آبائی مذہب‘‘میں واپسی (گھر واپسی) کو چھوٹ دی گئی ہے، جبکہ دوسری مذہبی تبدیلیوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ یہ امتیازی سلوک ہے اور ہندو مذہب کو دیگر مذاہب پر فوقیت دیتا ہے۔ تنظیمیں اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ وہ گورنر سے بھی اپیل کریں گی کہ وہ اس ’’غیر آئینی بل‘‘پر دستخط کرنے کی بجائے اسے صدرِ جمہوریہ کے پاس بھیج دیں۔راجستھان مذہبی تبدیلی بل،۲۰۲۵ء کے تحت غیر قانونی مذہبی تبدیلی پر سات سال سے لے کر عمر قید کی سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ خواتین، نابالغوں یا اجتماعی تبدیلی کے واقعات میں سزائیں اور بھی سخت ہیں۔ تمام جرائم قابلِ گرفت اور ناقابلِ ضمانت ہیں۔ کانگریس نے اسمبلی میں اس بل کے خلاف واک آؤٹ کیا ہے، جبکہ اقلیتی گروہوں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ تنقید کرنے والوں کا خیال ہے کہ یہ قانون بی جے پی اور آر ایس ایس کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK